جدید دنیا میں مصنوعی ذہانت کا کردار 

فرقان کاظم 
kazimfurqan72@gmail.com
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) وہ جدید ٹیکنالوجی ہے جو انسانی ذہانت کی نقالی کرتی ہے اور مختلف کاموں کو خودکار بنانے میں مدد دیتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کمپیوٹر سائنس، مشین لرننگ، ڈیٹا سائنس، اور روبوٹکس جیسے شعبوں میں بے حد ترقی کر چکی ہے۔ آج کے دور میں، مصنوعی ذہانت کا استعمال صنعتی پیداوار، صحت عامہ، تعلیم، کاروبار، اور تفریح سمیت زندگی کے ہر شعبے میں کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ اس کے بے شمار فوائد ہیں، لیکن اس کے ساتھ کئی چیلنجز اور خطرات بھی جڑے ہوئے ہیں۔ اس مضمون میں، ہم آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فوائد اور نقصانات کا تفصیل سے جائزہ لیں گے۔مصنوعی ذہانت کے ذریعے صنعتی اور کاروباری کاموں کو خودکار بنایا جا سکتا ہے، جس سے نہ صرف پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اخراجات میں بھی کمی آتی ہے۔ خودکار مشینیں اور روبوٹس انسانوں کی جگہ لے کر زیادہ تیز، درست اور موثر طریقے سے کام انجام دے سکتے ہیں۔ 

میڈیکل فیلڈ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے تشخیص، سرجری، اور دوائیوں کی تیاری میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے تشخیصی نظام پیچیدہ بیماریوں کو جلدی اور درست طور پر پہچان سکتے ہیں، جس سے مریضوں کے علاج میں بہتری آئی ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس بڑے پیمانے پر ڈیٹا کا تجزیہ کرکے درست فیصلے کرنے میں مدد دیتی ہے۔ کاروباری ادارے، مالیاتی شعبے، اور تحقیقی مراکز مصنوعی ذہانت کا استعمال کرکے بہتر اور موثر حکمت عملی تیار کرتے ہیں، جو کارکردگی میں نمایاں بہتری لاتی ہے۔ چاہے ای کامرس ہو یا بینکنگ، مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس اور وائس اسسٹنٹس صارفین کی فوری مدد فراہم کرتے ہیں، جو روایتی کسٹمر سروس سے زیادہ تیز اور موثر ہے۔ مصنوعی ذہانت سمارٹ شہروں کے قیام میں مدد دے رہی ہے، جہاں ٹریفک کنٹرول، بجلی کی ترسیل، اور سیکیورٹی کو جدید ترین مصنوعی ذہانت سسٹمز کے ذریعے بہتر بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، خودکار گاڑیاں اور ڈرائیور لیس کاریں مستقبل میں سفری سہولیات کو مزید محفوظ اور آسان بنائیں گی۔ طلبہ کو انفرادی طور پر سیکھنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ تحقیق کے شعبے میں بھی مصنوعی ذہانت نئی دریافتوں کو ممکن بنا رہی ہے، خاص طور پر نیوروسائنس اور خلائی تحقیق میں۔ جدید سیکیورٹی سسٹمز میں مصنوعی ذہانت کا کردار نہایت اہم ہے۔ مصنوعی ذہانت پر مبنی فیشل ریکگنیشن سسٹمز، سائبر سیکیورٹی سافٹ ویئر، اور پیش گوئی کرنے والے تجزیاتی ماڈلز مجرموں کو پکڑنے اور جرائم کی روک تھام میں مدد دے رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی ترقی سے بہت سے روایتی روزگار ختم ہونے کا خدشہ ہے، کیونکہ خودکار مشینیں اور روبوٹس کئی انسانی کاموں کو زیادہ موثر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ اثر مینوفیکچرنگ، ٹرانسپورٹ، اور سروس انڈسٹری میں نظر آ رہا ہے۔ جب مشینیں خود سوچنے اور فیصلے کرنے لگیں گی تو انسانی تخلیقی صلاحیتوں میں کمی کا خدشہ بڑھ جائے گا۔ اگر لوگ زیادہ تر فیصلے مصنوعی ذہانت پر چھوڑ دیں تو یہ خودمختاری اور نیا سوچنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ڈیٹا پرائیویسی کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت پر مبنی سسٹمز صارفین کے ڈیٹا کو اکٹھا اور تجزیہ کرتے ہیں، جس سے حساس معلومات کے غلط استعمال کا اندیشہ ہے.زیادہ تر شعبوں میں مصنوعی ذہانت پر ضرورت سے زیادہ انحصار انسانوں کو مشینی نظام کا محتاج بنا سکتا ہے۔ اگر کبھی مصنوعی ذہانت سسٹمز ناکام ہو جائیں یا ہیکنگ کا شکار ہو جائیں تو یہ تباہ کن نتائج پیدا کر سکتا ہے.چونکہ مصنوعی ذہانت سسٹمز انسانی ڈیٹا پر مبنی ہوتے ہیں، اگر ڈیٹا بایسڈ (متعصب) ہو تو مشین بھی غلط یا غیر منصفانہ فیصلے کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی بھرتی کے سسٹم میں متعصب ڈیٹا شامل ہو تو وہ مخصوص نسل یا جنس کے لوگوں کے خلاف امتیازی سلوک کر سکتا ہے.مصنوعی ذہانت کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ اسے جدید جنگی ہتھیاروں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ خودکار ڈرونز، مصنوعی ذہانت پر مبنی میزائل سسٹمز، اور سائبر حملے عالمی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔ اگر مصنوعی ذہانت کو بے قابو ترقی دی جائے تو اس کے ایسے نتائج سامنے آ سکتے ہیں جو انسانوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں مصنوعی ذہانت سسٹمز انسانی کنٹرول سے باہر ہو سکتے ہیں، جو ایک سنگین خطرہ ہو سکتا ہے۔مصنوعی ذہانت ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس نے انسانی زندگی کے ہر پہلو میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔ اس کے فوائد بے شمار ہیں، جن میں پیداواری صلاحیت میں اضافہ، صحت، تعلیم، اور سیکیورٹی میں بہتری شامل ہیں۔ تاہم، اس کے نقصانات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جن میں ملازمتوں کا خاتمہ، پرائیویسی کے مسائل، اور جنگی ہتھیاروں میں مصنوعی ذہانت کا غلط استعمال شامل ہیں۔لہٰذا، ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت کی ترقی کو ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھایا جائے، تاکہ اس کے فوائد سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے اور اس کے ممکنہ خطرات کو کم کیا جا سکے۔ اگر مناسب قوانین اور اخلاقی ضوابط کے تحت مصنوعی ذہانت کو فروغ دیا جائے تو یہ انسانیت کے لیے ایک مثبت اور ترقی یافتہ مستقبل کی ضمانت بن سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن