اصغر علی شاد
امر اجالا
یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (USCIRF) کی حا ل ہی میں جاری کردہ رپورٹ نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ (RAW) کی اقلیتوں کے خلاف منظم کارروائیوں کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔یاد رہے کہ رپورٹ میں ماورائے عدالت قتل، ٹارگٹ کلنگ، میڈیا کنٹرول، اور اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، جو بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔علاوہ ازیں اس رپورٹ نے بھارت کے عالمی سطح پر اقلیتوں کے خلاف اپنائے گئے ریاستی جبر کو آشکار کیا ہے، جس پر عالمی برادری کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے سکھوں، مسلمانوں، دلتوں اور مسیح برداری کو منظم طور پر نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی حکومت کی زیر سرپرستی ’را‘ نہ صرف اندرونِ ملک اقلیتوں کے خلاف متحرک ہے بلکہ بیرونِ ملک بھی مخصوص افراد کے خلاف ٹارگٹ کلنگ، نگرانی اور جھوٹی معلومات پھیلانے کی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔مذکورہ رپورٹ کے مطابق، 1100 سے زائد اقلیتی رہنماؤں کو نشانہ بنا کر ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا۔ ان کارروائیوں میں خاص طور پر ان افراد کو نشانہ بنایا گیا جو بھارتی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے یا انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھاتے تھے۔ ان ہلاکتوں کے علاوہ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی ریاستی عناصر نے مختلف اقلیتی گروہوں پر تشدد کیا، انہیں دھمکایا اور جھوٹے مقدمات میں الجھایا تاکہ ان کی آواز دبائی جا سکے۔تفصیل اس معاملے کی کچھ یوں ہے کہ رپوٹ کے مطابق ’را‘ بھارتی میڈیا کو کنٹرول کرنے میں مصروف ہے اور وہ تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ بھارتی میڈیا میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا پھیلانے، جھوٹی خبریں نشر کرنے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو بدنام کرنے کے لیے جعلی مواد تیار کیا جا رہا ہے اوربھارت میں نفرت انگیز مہمات کے نتیجے میں 1200 سے زائد واقعات رونما ہوئے، جن میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کو فروغ دیا گیا۔ واضح رہے کہ ان مہمات میں دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ مل کر ایک منظم طریقے سے اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا اوران کارروائیوں کے نتیجے میں بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں 70 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔یہ امر توجہ کا حا مل ہے کہ امریکی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں متنبہ کیا کہ ’را‘ کی یہ سرگرمیاں نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سطح پر بھی انسانی حقوق اور امن کے لیے خطرہ ہیں۔ بھارت کے خفیہ ایجنڈے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ایجنسی بین الاقوامی سطح پر اقلیتوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔مبصرین کے مطاق اگرچہ بھارت نے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے، تاہم اس کے بعد عالمی سطح پر بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھنے کا امکان ہے۔اسی ضمن میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتی حکومت نے USCIRF کی رپورٹ کو جانبدار اور سیاسی محرکات پر مبنی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے اور بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں بھارت کے متحرک کثیر الثقافتی معاشرے پر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے ہیں اور یہ مذہبی آزادی کے حقیقی خدشات کے بجائے ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کی عکاسی کرتی ہے۔ بھارت نے امریکی کمیشن پر الزام عائد کیا کہ وہ مخصوص مفادات کے تحت یہ رپورٹ جاری کر رہا ہے۔جبکہ دوسری جانبUSCIRF کی رپورٹ کے بعد مختلف بین الاقوامی تنظیموں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرے اور اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔اس ضمن یہ امر بھی توجہ کا حامل ہے کہ یورپی یونین، اقوام متحدہ، اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ اور یورپی ممالک نے اس رپورٹ پر عملی اقدام اٹھایا تو بھارت پر عالمی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔اس تمام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مبصرین کا کہنا ہے کہ USCIRF کی رپورٹ نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی اقلیتوں کے خلاف منظم کارروائیوں کو بے نقاب کر کے بھارت کے ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے۔ یہ رپورٹ عالمی برادری کے لیے ایک انتباہ ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات نہ صرف بھارت کے داخلی استحکام بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عالمی برادری اس رپورٹ پر کیا عملی اقدامات اٹھاتی ہے اور بھارت کی اقلیت دشمن پالیسیوں کے خلاف کیا مؤثر حکمت عملی اختیار کی جاتی ہے۔