کراچی(کامرس ڈیسک)چیئرمین نیشنل بزنس گروپ پاکستان میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کوپائیداربنیادوں پرکھڑا کرنے کے لیے ٹیکس نظام میں جامع اصلاحات ناگزیرہیں تاہم اس سلسلے میں غیرضروری سختی نہ کی جائے ورنہ فائدے کے بجائے نقصان ہوگا۔ ٹیکسوں کی بھرمارنظام کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے جبکہ ٹیکس پالیسی کا محور صرف ریونیوبڑھانا نہیں بلکہ کاروباری آسانی اورعالمی مسابقت ہونی چاہیے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیکس ڈھانچہ پیچیدہ، غیرشفاف اورغیرمنصفانہ ہے جس کے باعث نہ صرف کاروباری طبقہ پریشان ہے بلکہ ٹیکس نیٹ میں وسعت لانے کی کوششوں میں بھی دشواری پیش آرہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹیکس دینے والوں پربوجھ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے جبکہ ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف مؤثرکارروائی کا فقدان ہے جس سے ٹیکس گزاروں کی حوصلہ شکنی اورٹیکس چوروں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیوکومکمل خود مختاری دی جائے، آٹومیشن اورڈیجیٹلائزیشن کے زریعے ٹیکس دہندہ اور ٹیکس وصول کرنے والوں میں رابطہ کی ضرورت کم کی جائے تاکہ کرپشن اورتاخیرجیسے مسائل کم ہوں اوراس ادارے کوسیاسی مداخلت سے پاک کیا جائے تاکہ وہ اپنی کارکردگی بہتراندازمیں دکھا سکے۔ میاں زاہد حسین نے زوردیا کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیے بغیرمحصولات میں اضافہ ممکن نہیں۔ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ ٹیکس نیٹ سے باہرہے، جس کی بڑی وجہ اعتماد کی کمی اور پیچیدہ ٹیکس فائلنگ سسٹم ہے۔ ٹیکس دہندگان کے لیے آن لائن سسٹم کوآسان اورشفاف بنایا جائیاوراُنہیں نظام کا حصہ بننے کی ترغیب دی جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ زراعت، پراپرٹی ہول سیل اور ریٹیل سیکٹرکوٹیکس نیٹ میں لانا وقت کی ضرورت ہے۔ بڑے شاپنگ مالزاور مارکیٹیں اربوں روپے کا کاروبارکررہی ہیں لیکن ان کی اکثریت پورا ٹیکس نہیں دیتی۔ حکومت کوچاہیے کہ ان شعبوں کا ڈیٹا جمع کرے اورٹیکنالوجی کے ذریعے ان کی نگرانی کویقینی بنائے۔