وفاقی حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور ملک کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دانشمندانہ قیادت میں ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔اسی طرح ادارہ جاتی تعاون میں اضافے،سرمایہ کاری کے منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کی ضرورت پر زوردیاجا رہا ہے۔اس حوالے سے وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت مختلف شعبوں میں دوست ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری کے حوالے سے اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس بھی منعقد ہوئے ہیں۔ جس میں انفراسٹرکچر، توانائی،پٹرولیم میں بیرونی سرمایہ کاری اور معاشی ترقی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے کہ حکومت اس سرمایہ کاری سے معاشی ترقی اور خوشحالی لانے کے لئے تمام ممکنہ سہولیات فراہم کرے گی۔ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی کے لیے برآمدات کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں، ملک کا روشن مستقبل اڑان پاکستان منصوبہ کی کامیابی سے وابستہ ہے، پاکستان کو زرعی معیشت سے ٹیکنو اکانومی میں تبدیل ہونا ہوگا،ملک ترقی کی چوتھی پرواز کے دہانے پر ہے، استحکام اور وژن ہی کامیابی کی کنجی ہیں، اب غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں، بطور قوم ملکی تعمیر و ترقی کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ دنیا میں رہتے ہوئے معاشی حیثیت کسی بھی فرد،خاندان،تنظیم یا ایک ملک کی ترقی میں اہم کردا ر ادا کرتی ہے،اس ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ فرد،خاندان، تنظیم یا ملک اللہ تعالی کی طرف سے دیئے گئے وسائل کوکس طرح استعمال کرتا ہے،اگر اس کا درست استعمال کیا جائے تو ترقی حاصل ہو گی اور اگر ان وسائل کا غلط استعمال کیا جائے تو وہ ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائے گا۔1947میں مملکت خداداد پاکستان بہت سی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا لیکن آج یہ سوال ہر کسی کے ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ 78سال گزرنے کے باوجود اورجاپان سمجھا جانے والا پاکستان آج ترقی کی دوڑ میں پیچھے کیوں رہ گیا ہے،یہ وجہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ یہ ممالک آگے کیوں چلے گئے اور پاکستان پیچھے کیوں رہ گیا حالانکہ پاکستانیوں کے بارے میں مشہور ہے کہ زیادہ ذہین ہیں۔تمام مصائب کے باوجود آج پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے، جو سائیکل نہیں بنا سکتے تھے آج جے ایف 17تھنڈر جیسے جدید جنگی طیارے بنا رہے ہیں، جو مہارت اور کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ صحت، زراعت، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔اگر ایک باعزت مستقبل اپنے لئے بنانا ہے تو آنے والے 22 سالوں کیلئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا۔سی پیک منصوبہ سے 25بلین ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، موجودہ حکومت کو سنبھالنے کے وقت پاکستان کے ڈیفالٹ کی خبریں عالمی سطح پر گردش میں تھیں، 2018میں ملک میں کرپشن انتہا پر تھی، حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کی خبریں دم توڑگئیں اور موجودہ حکومت نے ڈیفالٹ ہوتے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا اور اب پاکستان ایک نئی اڑان بھرنے کو تیار ہے، اڑان پاکستان کا منصوبہ پاکستان کو پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کیلئے شروع کیا گیا ہے اس کیلئے ملک میں امن و استحکام کی فضا پیدا کرنی ہوگی، اپنے سماجی رویوں میں تبدیلی لانی چاہیے، اڑان پاکستان کا منصوبہ پاکستان کو پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کیلئے شروع کیاگیا ہے، کہ ترقی کی راہ میں کھویا ہوا مقام واپس لینا ہے، ترقی کے حصول کیلئے اپنے ملک میں امن و استحکام کی فضا کو پیدا کرنی ہوگی،ملکی ترقی اڑان پاکستان منصوبہ کی کامیابی سے مشروط ہے، حکومتی مثبت اقدامات کی بدولت آج مہنگائی 4 فیصد سے کم ہو چکی ہے،سٹاک مارکیٹ 1 لاکھ18ہزار کی حد کو کراس کر گئی ہے۔ قوم کو متحد ہو کر انتشار اور فتنوں کا مقابلہ کرنا ہے،بطور قوم یہ فرض ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لئے مل کر کام کریں،ملک کی معیشت کو 2030 تک 30 ٹریلین ڈالرز تک پہنچانے کی ضرورت ہے،گزشتہ دو سالوں کے دوران ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، درست سمت میں ترقی کا سفر تیز کیاگیا تو 2047میں بھارت کو بھی پیچھے چھوڑا جا سکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بدقسمتی سے ڈھائی کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں، آج پاکستان کی شرح خواندگی صرف 60فیصد ہے، سیاست کے میدان میں مقابلہ نہیں بلکہ تعلیم اور صحت میں مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، حکومت سکول سے باہر بچوں کو سکول میں لانے اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ آبادی میں اضافہ بھی ترقی کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے،آبادی بڑھنے کی شرح 2 فیصد سے بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی ہے جس کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ پاکستان نے بھی نائن الیون اور روس کے خلاف جنگوں میں حصہ لیا لیکن ترقی کی پہلی شرط امن اور دوسری سیاسی استحکام ہے۔ حکومت نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں اربوں کی سرمایہ کاری کی ہے اور سینکڑوں طلبہ کو چین بھیجا گیا ہے تاکہ جدید ریسرچ سے فوڈ سکیورٹی اور انرجی جیسے مسائل حل کیے جا سکیں۔پاکستان میں ہائر ایجوکیشن میں سرمایہ کاری ابھی بھی کم ہے، بھارت 30 فیصد اور بنگلہ دیش 25 فیصد خرچ کر رہے ہیںجبکہ ہم صرف 11فیصد پر اکتفا کئے ہوئے ہیں۔پاکستان کو معاشی گرداب سے نکالنے کے لیے پوری قوم کو متحد ہو کر زور دار دھکا لگانا ہوگا، تب ہی ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوا جا سکے گا، اگر آج ترقی کی یہ پرواز نہ بھری تو 2047میں پچھتاوا ہوگا۔
٭٭٭٭٭