واشنگٹن+ لندن (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صحافی نک رابرٹسن اور برطانوی ٹی وی بی بی سی نے پاکستان اوربھارت کے درمیان سیزفائر کی تفصیلات سے پردہ اٹھا دیا اور سنسنی خیز انکشافات کیے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے انٹرنیشنل ڈپلومیٹک ایڈیٹر نک رابرٹسن نے ٹی وی انٹرویو میں بتایاکہ کئی دنوں سے پوری دنیا بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائرکی کوشش کر رہی تھی مگر کامیاب نہیں ہوئی، پھر بھارت نے پاکستان کی ائیربیسز پرحملہ کیا۔ انہوں نے بتایاکہ بھارتی حملے کے بعد پاکستان نے بھارت پرنہ رکنے والے میزائلوں کی بارش اور تابڑ توڑ حملے کر دیئے۔ پاکستانی میزائل حملوں کے بعد بھارت مذاکرات کی میزپرآنے پرمجبور ہوا اور پاکستان کے میزائل حملوں نے بھارت کوپیچھے ہٹنے پر مجبورکردیا۔ امریکی صحافی کا کہنا تھاکہ امریکی وزیرخارجہ نے سعودی عرب اور ترک حکام سے رابطہ کیا، سعودی اورترک حکام سے رابطے کے بعد سفارتی طریقے سے معاملہ حل ہوا اور سیزفائر ممکن ہوا۔ خیال رہے کہ بھارت کی جارحیت پر پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا اور آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ (آہنی دیوار) کے دوران بھارت میں 10 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔ آدم پور، ادھم پور، بٹھنڈا، سورت گڑھ، مامون، اکھنور، جموں، سرسہ اور برنالہ کی ائیر بیسز اور فیلڈز کو تباہ کیا، بھارتی اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو، سرسہ اور ہلواڑا ائیر فیلڈز بھی تباہ کیں۔ پاکستانی فتح 1 میزائل سسٹم کے ذریعے متعدد بھارتی اہداف کو نشانہ بنایا، آدم پور میں پاک فوج نے جے ایف 17 تھنڈر سے بھارتی ائیر بیس پر ہائپر سونک میزائل سے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کا ائیر ڈیفنس سسٹم ایس 400 تباہ کردیا۔ پاک فوج نے میزائل لے جانے والے جے ایف 17 تھنڈر کی ویڈیو جاری کردی۔ پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوگئی۔ امریکی ٹی وی سی این این کے بعد برطانوی ٹی وی بی بی سی کے صحافی جنوبی ایشیا کے ریجنل ایڈیٹر نے بھی پاکستان کی بھارت پر برتری کے بارے میں بتا دیا۔ صحافی اینبرسن نے کہا کہ بھارت یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ اس نے پاکستانی نیوکلیئر اثاثوں کے باوجود پاکستان کے اندر حملہ کیا۔ بھارت کو یہ بات ماننا پڑے گی کہ پاکستان کی فضائی طاقت بھارت سے زیادہ ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا۔ بھارت نے اربوں ڈالر کا اسلحہ خریدا تھا اس کے باوجود ناکامی کا سامناس کرنا پڑا۔امریکی صحافیوں نے بتا دیا، امریکی صحافی کا کہنا ہے کہ امریکی نائب صدر‘ وزیر خارجہ اور وائٹ ہاؤس چیف آف سٹاف پاک بھارت تنازع کو مانیٹر کر رہے تھے۔ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ جمعہ کی صبح امریکہ کو ایک تشویشناک انٹیلی جنس موصول ہوئی۔ صحافی کے مطابق امریکی عہدیدار نے حساس ہونے کی وجہ سے اس انٹیلی جنس کی نوعیت نہیں بتائی، اس انٹیلی جنس سے امریکہ نے پاک بھارت کشیدگی میں اپنی مداخلت بڑھائی۔ نائب صدر جے ڈی وینس نے بھارتی وزیراعظم مودی کو فون کیا، وینس نے مودی کو بتایا کہ کشیدگی جاری رہی تو ہفتے کے اختتام پر اس میں شدت آنے کا خدشہ ہے۔ امریکی نائب صدر نے مودی پر پاکستان سے براہ راست رابطہ کرنے کے لئے زور ڈالا اور کہا کہ کشیدگی کم کرنے کے متبادل راستوں پر غور کیا جائے۔ وینس نے مودی کو ممکنہ متبادل راستے کی ایسی تجویز بھی دی جو پاکستان کیلئے بھی قابل قبول ہو سکتی تھی۔ مارکو روبیہ اور محکمہ خارجہ کے اہلکار رات بھر بھارت‘ پاکستانی حکام سے رابطے میں رہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا معاہدے کا مسودہ تیار کرنے میںکوئی کردار نہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے دونوں فریقین کو بات چیت پر آمادہ کیا۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ نائب صدر وینس کا مودی کو فون سارے معاملے میں اہم موڑ تھا۔