تنویر احمد نازی
چند دن پہلے ھماری پیاری حکومت نے معزز ممبران اسمبلی اور ججز کی تنخواہوں میں "" معمولی" اضافہ ابھی کیا ہی تھا کہہ عوام کی دم پر جیسے پان آ گیا۔ اس مہنگائی کے دور میں پانچ سات لاکھ روپے کا اضافہ تنخواہوں میں اگر ھو گیا تو کون سی قیامت آگئی۔عوام کو اپنے کام سے کام رکھنا چاھیئے نہ کہ کسی کے کام میں مداخلت کرتے رہیں۔دیکھو ناں ہمارے معزز ممبران اسمبلی منتخب ہونے کے بعد عوام کے کسی کام میں مداخلت کرتے ہیں،ھرگز نہی بلکہ منہ بھی نہی لگاتے۔تو عام عوام کو کیا حق ھے کہ وہ ان کے ذاتی معاملات میں مداخلت کرے۔چند دنوں سے جسے دیکھو معزز ممبران کو برا بھلا کہہ رہا ھے جو اچھی بات نہی۔دیکھو ناں مہنگائی کہاں پہنچ چکی ھے ایسے میں سارا دن عوام کی خدمتِ میں سرشار ہمارے معزز ممبران اسمبلی اور ججز کی زیادہ تعداد عوام کی خدمت میں مصروف رہتے ھیں۔یہ نہ دن دیکھتے ھیں نہ رات،سردی ھو یا گرمی عوام کیلئے بے چین رہتے ھیں۔ان کے دکھ درد میں شریک ھوتے ھیں۔یہ معزز ممبران اپناگھربار"بیوی" بچے چھوڑ کر پارلیمنٹ لاونج میں بے چین ھو رھے ھوتے ھیں کہ کس طرح عوام کو سکون مل سکتا ھے۔ان کی تعلیم،علاج اور روزگار کے مسائل کیسے بہتر ھو سکتے ھیں۔ایسے میں ان کی تنخواہوں میں اگر نمک میں" آٹے "کے برابر اظافہ ھو گیا تو بلکل بھی قابل اعتراض نہیں۔عوام میں کچھ" جاہل" یہ بھی منطق لائے ھیں کہ یہ اضافہ "کچھ" زیادہ ھے . ہم اس رویہ اور اعتراض کے خلاف ھیں اور یہ کہنے کی جسارت کرتے ھیں کہ یہ اضافہ بلکل مناسب ھے سچ پوچھو تو کم ھے۔۔۔وہ اس لیئے کہ اگر ان معزز ممبران کی انویسٹمنٹ اور اخراجات *ممبران بننے تک دیکھ لئے جائیں تو یہ اضافہ بہت کم ھے۔اتنے پیسے تو ایک دن میں''کسی "کام کے مل سکتے ھیں اور ایک ماہ بعد یہ تنخواہ بھی تھوڑی لگے گی کوئی غور نہی کرتا کروڑ لگا کر یہ دوست اسمبلیوں میں پہنچتے ھیں الیکشن کے دنوں میں پانی کی طرح پیسہ بہایا جاتا ھے۔ایسے میں یہ اضافہ تو " اونٹھ"کے منہ میں زیرہ لگتا ھے رہی بات کی ہمارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئیں گے تو یہ عوام کے سوچنے کی بات نہی عوام اپنے کام سے کام رکھے اور حکومت کے معاملات میں مداخلت نہ کرے۔عوام بھول جاتی ھے کہ ھماری حکومت کے پاس" بے شمار"ایم او یو" موجود ھیں۔ دو تین سو تو دو ماہ پہلے "نئے نئے" آئے تھے.اور دو دن پہلے ڈھیر سارے "ایم او یوز"چین سے ھماری پنجاب حکومت "با ئ ھینڈھ" لے کر آئے ھے۔اب کوئی عوام سے پوچھے کی اتنے سارے ایم او یو بغیر" یوز"کے پڑے ھوئے کوئی انڈے تو دے نہی رھے۔یہ بے شمار ایم او یوز جو ہماریپاس موجود تھے ہم واپس بھی نہ کر سکتے اور الماریوں میں مزید جگہ بھی نہی تھی اور اگر ان ممالک نے یہ تمام ایم او یوز واپس مانگ لئے تو اچھی بات نہی،تو مناسب یہی تھا ان کو استعمال میں لایا جائے۔اور "معزز" ممبران سے زیادہ "حقدار" اور کون ھو سکتا تھا۔اب ھوئی ناں آپکی تسلی۔ایسے میں یہ فکر کہ تنخواہیں اتنی زیادہ بڑھانی کی ضرورت نہیں تھی بلکل درست نہی۔ھمارے قومی زوال کی ایک وجہ یہ بھی ھے کہ ھمارے" معزز گھرانوں" کی" قدر" ایسی نہی ھوتی جیسے ھونی چاہیئے .چوبیس کروڑ عوام ان چند سو معزز گھرانوں کو نہی پال سکتی تو بربادی کا شکوہ کرنے کی بھی ضرورت باقی نہی رہتی !!