پی پی‘ ق لیگ میں 90 فیصد نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ‘ این اے 105 کا فیصلہ نہ ہو سکا‘ شجاعت‘ مونس کی زرداری سے ملاقات

گجرات (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) ق لیگ اور پیپلزپارٹی میں 90 فیصد نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کے معاملات طے پا گئے ہیں۔ ق لیگ گجرات میں این اے 106 قمر الزمان کائرہ، پی پی 112 پر تنویر اشرف کائرہ اور پی پی 113 پر چودھری اعجاز آف رنیاں کی بھرپور حمایت کرے گی۔ ق لیگ کے سینئر مرکزی رہنما نے دونوں پارٹیوں کے اجلاس کے بعد کہا کہ صدر آصف زرداری الائنس چلانے اور نبھانے کے ماہر ہیں جبکہ نواز شریف اس ہنر سے عاری ہیں۔ قمرالزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ نفرت کی سیاست ختم کرنے میں چودھری صاحبان کا بڑا ہاتھ ہے، ق لیگ سے پیپلزپارٹی نے اپنا 5 سالہ دور مکمل کیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے اجلاس کے بعد وہاں موجود رہنماﺅں و کارکنوں کی بڑی تعداد سے خطاب میں کہاکہ ق لیگ اور پیپلزپارٹی کا الائنس اس وقت ہوا جب ملک سیاسی مشکلات کا شکار تھا، ہم چاہتے تھے پیپلزپارٹی اپنا 5 سالہ دور مکمل کرے، ہمارے الائنس کا مقصد پیپلزپارٹی کو بلیک میل ہونے سے بچانا اور ملکی حالات سنوارنا تھا، عام انتخابات میں بھی انہوں نے ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ ق لیگ اور پیپلزپارٹی کے الائنس میں بہت مشکلات آئیں لیکن مل بیٹھ کر ان کا حل نکالا گیا، 40 سال کی مخالفت کو ختم کرنے کیلئے ہم نے بہت محنت کی۔ قمر الزمان کائرہ نے اپنی حمایت پر چودھری پرویزالٰہی اور چودھری وجاہت حسین کا دلی اور ذاتی طور پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ق لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان الائنس سے پورے ملک کو فائدہ ہو گا۔ آئی این پی کے مطابق وسطی پنجاب کے قومی اسمبلی کے 87 اورصوبائی اسمبلی کے186 حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات طے پا گئے۔ چودھری پرویز الٰہی اور احمد مختار کے حلقہ پر کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پیپلزپارٹی اور ق لیگ کی اعلیٰ قیادت کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے آٹھ گھنٹے مسلسل ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں قومی اسمبلی کے 87وسطی پنجاب کے سو حلقوں میں سے جبکہ وسطی پنجاب کے پنجاب اسمبلی کے دو سو حلقوں میں سے 186پر دونو ں جماعتوں کی قیادت نے ایڈجسٹمنٹ کرلی ہے۔ پیپلزپارٹی قیادت نے کہا ہے کہ جن حلقوں میں اتفاق ہوگیا ہے وہاں ق لیگ کے امیدواروں کو دستبردار کرا لیا جائے گا اور پارٹی امیدوار کاغذات واپس لے لیں گے ۔ ایڈجسٹمنٹ کے مطابق وسطی پنجاب میں پیپلزپارٹی کو 80 جبکہ ق لیگ کو 20 قومی اسمبلی کے حلقے ملیں گے۔ صوبائی اسمبلی پر مسلم ق لیگ کو48 اور پیپلزپارٹی کو 152کے قریب حلقے ملیں گے ۔ دونوں جماعتوں کی رضامندی سے چار سے چھ حلقے اوپن چھوڑنے کا امکان ہے۔صدر زرداری سے ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین اور مونس الٰہی نے ملاقات کی جس میں پی پی اور ق لیگ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات کو حتمی شکل دینے پر مشاورت کی گئی۔

پی پی/ ق لیگ

ای پیپر دی نیشن