وزیراعظم کاشنگھائی کانفرنس کو سبوتاژ نہ ہونے دینے کا عزم

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، قوم سے وعدہ ہے کہ کسی کو 2014ء کی تاریخ دہرا کر ملکی معیشت کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے، تحریک انصاف نے پاکستان کی معیشت پر کاری ضرب لگائی،وفاق کے اوپر چڑھائی کی دھمکیاں اور دشنام طرازی جیسی افسوسناک گفتگو کی جارہی ہے۔ اس طرح کے واقعات ہمیں دوبارہ 2014ء کی طرف لے جاسکتے ہیں۔ قوم کو اس سازش کا علم ہونا چاہیے کہ کس طرح  ملک کی جڑیں کھوکھلی کی گئیں۔ اس دھرنے کی وجہ سے 7 ماہ کی تاخیر کے بعد اپریل 2015ء میں چینی صدر پاکستان آئے۔ اب چین کے وزیراعظم  دو طرفہ دورے پر پاکستان آ رہے ہیں، سعودی عرب سے وفد  جلد پاکستان آ رہا ہے  جہاں 2 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے لئے ہر ممکنہ حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
2014ء میں تحریک انصاف کی طرف سے اسلام آباد میں طویل  دھرنا دیا گیا تھا۔ انہی دنوں چینی صدر کا دورہ پاکستان طے تھا جو دھرنے کی وجہ سے مؤخر کر دیا گیا یہ دورہ جتنا مؤخر ہوا اتنے ہی دورے کے دوران ہونے والے ممکنہ معاہدے اور منصوبے بھی تاخیر کا شکار ہو گئے جو کسی صورت پاکستان کے  مفاد میں نہیں تھا تاہم اے پی ایس پشاور کا واقعہ ہوا تو تحریک انصاف نے اپنا دھرنا اٹھا لیا اور وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ عمران خان نے اے پی ایس کا دورہ بھی کیا۔  آج پھر تحریک انصاف سے ایسے ہی رویے کی توقع کی جا رہی تھی مگر وہ بے سود ثابت ہو رہی ہے۔سات اکتوبر کو ایوان صدر میں وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی بربریت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس ہو رہی تھی۔ اس میں پی ٹی آئی کو  شرکت کی دعوت دی گئی تھی جس میں اس نے شرکت سے انکار کر دیا۔
تحریک انصاف کے انتخابات سے حوالے سے تحفظات ہو سکتے ہیں۔ اس پر معاملات عدالتوں اور انتخابی ٹربیونلز میں ہیں۔ وہاں سے فیصلوں کا انتظار کرنا چاہیے۔ اْدھر 26 ویں مجوزہ آئینی ترمیم کے لیے حکومت سرگرم ہے۔قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار اور حق ہے جس کے لیے سادہ اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے البتہ آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت کا ہونا لازم ہے۔ قانون سازی اور آئین میں ترمیم اتفاق رائے سے ہو جائے تو بہت بہتر، اگر اپوزیشن تعاون نہیں کرتی تو حکومت مطلوبہ اکثریت کے ذریعے ترمیم کر سکتی ہے۔ 26 ویں مجوزہ آئینی ترمیم کا ایک حصہ جوڈیشل پیکج پر مشتمل ہے جس سے تحریک انصاف متفق نہیں ہے۔ حکومت کسی بھی صورت ترمیم کرانے اور اپوزیشن اتنی ہی شدت سے روکنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں پی ٹی آئی کی طرف سے کئی روز احتجاج اور مظاہرے ہوتے رہے جس کے باعث دونوں شہر بند ہو کر رہ گئے۔حکومت کی طرف سے احتجاج روکنے کے لیے جو رکاوٹیں کھڑی کی گئیں ان سے بھی شہر برے طریقے سے بند ہو گئے۔ تین چار روز ان شہروں کے لوگ عذاب میں مبتلا رہے۔
مجوزہ آئینی ترمیم کے لیے دوبارہ اجلاس طلب نہیں کیا گیا جس میں ممکنہ طور پر مجوزہ ترمیم  کو منظور کروایا جانا  تھا۔ اب کہا جا رہا ہے کہ ترمیم کے لیے اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کی شنگھائی سربراہ کانفرنس  کے بعد طلب کیا جائے گا لہٰذا تحریک انصاف کی سردست توپیں خاموش ہو گئی ہیں۔ اگر شنگھائی سمٹ  کے دوران احتجاج یا مظاہروں کی کال دی جاتی ہے تو تحریک انصاف کے ملک دشمن ہونے میں  کسر نہیں رہ جائے گی۔ ایسی پارٹی کے ساتھ اسی طرح سے نمٹا جاتا ہے جس طرح پی ٹی ایم سے نمٹنے کے لیے اسے کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف ملکی سطح کی بڑی پارٹیوں میں سے ایک ہے اس سے ملکی معاملات میں قومی دھارے میں رہنے کی توقع کی جاتی ہے۔
پاکستان کو دشمن ہر صورت عدم استحکام سے دو چار کرنا چاہتے ہیں۔ شنگھائی سربراہ  اجلاس کو ناکام بنانے اور پاکستان کی معیشت کو زک پہنچانے کے لیے کراچی میں چینی انجینیئرز پر حملہ کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اس حوالے سے کہتے ہیں کراچی میں دہشت گردوں کے حملوں میں 2  چینی انجینئر ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔ بشام کے بعد یہ  دوسرا افسوس ناک واقعہ تھا۔ بشام کے واقعہ کے بعد  چین کی جانب سے  ان کے شہریوں کی حفاظت کے لئے  مزید اقدامات اٹھانے کی استدعا کی گئی تھی۔ دورہ چین کے دوران انہیں اس حوالے سے ٹھوس یقین دہانی کرائی گئی تاہم بدقسمتی سے دو روز قبل یہ واقعہ پیش آگیا۔ چین کے وزیراعظم کے متوقع دورے اور طویل عرصہ بعد پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر چینی باشندوں کو ہدف بنانا افسوسناک اور ناقابلِ برداشت ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی بہتری کیلئے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجہ میں معاشی استحکام کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں۔مگر ملک دشمن آڑے آرہے ہیں۔کراچی میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والے یہ آئی پی پیز کے وہ انجینئرز تھے جن سے  قرضوں، میچورٹی  اور ٹیرف میں کمی پر مذاکرات کررہے تھے۔ یہ آئی پی پیز بجلی سستی کرنے پر رضا مند تھیں۔
پاکستان کو دہشت گردی کی دلدل میں دھکیلنے اور پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے والے دشمنوں کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔تحریک انصاف  کی لیڈرشپ کو سوچنا  اور اداروں کو دیکھنا چاہیے کہ وہ  دانستہ یا نادانستہ پاکستان کے دشمنوں کے ہاتھ تو مضبوط نہیں کر رہی۔دشمن شنگھائی تعاون تنظیم سمٹ کو  سبوتاڑ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے لہٰذا شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کو کامیاب بنانے کے لیے وسیع تر قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔
 پشاور ہائیکورٹ نے گذشتہ روز پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بجا طور پر یہ ریمارکس دئیے ہیں کہ مسائل پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہیئں۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ معاشرے کے لیئے نقصان دہ ہے۔  آج قومی افہام و تفہیم کی ضرورت ہے۔ ملک اور سسٹم کی بقا و استحکام ہر سیاسی جماعت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ پی ٹی آئی تخریب و انتشار کی سیاست ترک کر کےقومی تعمیر کی طرف آئے۔

ای پیپر دی نیشن