واشنگٹن+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی +خبر نگار خصوصی ) بھارت کو ایک اور بڑی شکست ہو گئی، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض کی قسط کی منظوری دیدی۔ ذرائع نے بتایا آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے اضافی پروگرام کی منظوری دی۔ اسی طرح ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے پروگرام کے لیے بھی رقم دی جائیگی۔اس سے قبل، بھارتی حکومت کے ایک عہدیدار کی جانب سے خبرسامنے آئی تھی بھارت نے آئی ایم ایف سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کو دی گئی مالی امداد کا ازسرِ نو جائزہ لے۔تاہم، آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قسط کی منظوری کے بعد بھارت کو ایک اور میدان میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔عملے کی سطح کے معاہدے میں 28 ماہ کا ایک نیا آر ایس ایف انتظام بھی شامل تھا، جس میں مجموعی طور پر تقریباً ایک ارب 30 کروڑ ڈالر (ایک ارب خصوصی ڈرائنگ رائٹس، یا ایس ڈی آرز) تک رسائی فراہم کی گئی تھی۔اس طرح آئی ایم ایف کی امداد کا مجموعی حجم 8 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے، بیل آؤٹ پیکیج کے 2 سالہ جائزے اور تقسیم کے شیڈول کے برعکس اضافی آر ایس ایف فنانسنگ مخصوص منصوبوں کی تکمیل اور ماحولیاتی لچک پیدا کرنے کے لیے پالیسی اقدامات کی تکمیل پر تقسیم سے مشروط ہے۔آئی ایم ایف کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے قرضہ پروگرام کے تحت پہلے ریویو کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت ایک ارب 40 کروڑ ڈالر فوری طور پر پاکستان کو جاری کر دیئے جائیں گے۔ آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کی طرف سے ریزیلینس اینڈ سسٹینبلٹی فیسلٹی کے تحت مدد کی درخواست کو بھی منظور کر لیا ہے۔ اس کے تحت پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر مل سکیں گے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے بجٹ2025 پر عمل کرنا ہوگا اور مالی ریفارمز کی منظوری کے عمل کو مکمل کرنا ہوگا جن میں سے بہت اہم زرعی انکم ٹیکس ہے۔ اس کے علاوہ جو شعبے ٹیکس کم دے رہے ہیں ان سے ٹیکس کی وصولی کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ اسی طرح جو شعبے قانون پر عمل نہیں کر رہے وہاں پر قانون کے نفاذ سے ملک کا ٹیکس سسٹم زیادہ منصفانہ اور موثر ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ و فاقی اور صوبائی سطح پر اخراجات میں نظم و ضبط سے بھی بہتری پیدا ہوگی۔