ےوں تو ڈاکٹر علامہ اقبال کی شاعری، نثر اور آپ کے قےام پاکستان مےں کردار پر بہت کچھ لکھا گےا ہے مگر بہت کم لوگوں نے آپ کی نجی زندگی کے بارے مےں قلم اٹھاےا ہے ۔ اقبال کی نجی زندگی مےں اےما وےگے ناسٹ کا نام انتہائی اہمےت کا حامل ہے۔ اےما وےگے ناسٹ آپ کی استاد اور دوست تھےں جن سے آپ کی ملاقات جرمنی مےں ہوئی تھی۔ اقبالؒ کو حصول علم کا بہت شوق تھا آپ نے ابتدائی تعلےم کے بعد لاہور کا رخ کےا جہاں آپ کی ملاقات پروفےسر آرنلڈ سے ہوئی جن کی صحبتوں نے اقبال کے دل مےں اعلی تعلےم کے لئے تڑپ پےدا کردی تھی۔ انگلستان جا کر اعلیٰ تعلےم حاصل کرنا آپ کا خواب تھا۔ آپ کی حصول علم کے لئے محبت کا اندازہ آپ کی نظم نالہ فراق کے اس مصرع سے لگاےا جاسکتا ہے۔ع
توڑ کر پہنچوں گا مےں پنجاب کی زنجےر کو
اورآگے چل کے فرماتے ہےں
چلی ہے وطن کے نگار خانے سے
شراب علم کی لذت کشاں کشاں مجھ کو
مقام ہم سفروں سے ہوا اس قدر آگے
کہ سمجھے منزل مقصود کارواں مجھ کو
ےہ اشعار آپ نے انگلستان جانے سے پہلے کہے تھے۔ اس کے بعد اقبال نے انگلستان کا سفر کےا۔ ےہاں آپ نے بےرسٹری کا امتحان پاس کےا۔ اس کے بعد پی اےچ ڈی کے لئے جرمنی مےں داخلہ لے لےا۔ اس وقت انگلستان مےں پی اےچ ڈی نہےں ہوتی تھی۔ جرمنی کے انتحاب کی دو دو وجوہات تھےں۔ اےک تو آپ وےسے ہی جرمنی کے مداح تھے، دوسرے آپ کی رائے تھی کہ اگر علم کو پختہ کرنا ہو تو جرمنی جاو¿۔ اقبال 18تا 1907کو کسی روز انگلستان سے مےونخ پہنچے۔ ےہاں پر اقبال پر ےہ شرط عائد کردی گئی کہ ان کا زبانی امتحان جرمن زبان مےں ہوگا اور انہےں تےن ماہ مےں جرمنی زبان سےکھنی ہوگی۔ علامہ اقبال ہائےڈل برگ پہنچ کر درےائے نےکر کے کنارے واقع شےررمنزل pension scherterمےں چلے گئے۔ کسی نے اقبالؒ کو اس کا پتہ بتا دےا تھا۔ ےہ جرمن زبان سےکھنے کی اچھی جگہ تھی۔ اس ہوٹل کو ستر سالہ خاتون فراہےرن چلارہی تھی۔ فراہےرن نے اےماوےگے ناسٹ اور سےنے شال کو اپنے ہاںاستاد رکھا ہوا تھا۔ اقبال کا جرمن زبان سےکھنے مےں زےادہ تر واسطہ اےما وےگے ناسٹ سے ہی رہا اور ےہ تقرےباً 20جولائی 1907سے لے کر 12اکتوبر 1907ءتک رہا اس عرصہ مےں اقبال جرمنی مےں رہے۔ اےما وےگے ناسٹ نے ےونےورسٹی سے تعلےم مکمل کی اور اس کے بعد شےرر منزل مےں بطور استاد ان کا تقرر ہوگےا۔ وےگے ناسٹ خاندان مےں اےما کو اس کے گھر کا دماغ The Brain کہا جاتا تھا۔ اب اقبال کا زےادہ تر وقت اےما وےگے ناسٹ کے ساتھ ہی گزرتا تھا۔
اےما وےگے ناسٹ اےک دراز قد کی لڑکی تھی۔ (ےعنی 5 فٹ سات انچ ) وہ انتہائی خوبصورت خوش وضع اورخلیق خاتون تھےں۔ سےاہ بال گہری نےلی آنکھےں اور بڑے ترشے ہوئے خدوخال۔ ان کی صورت اپنے بڑے بھائی کارل کے ساتھ ملتی تھی۔ اےما وےگے ناسٹ 26اگست 1879 کو پےدا ہوئی۔ اےما کا خاندان دو بہنوں اور چار بھائےوں پر مشتمل تھا اےما اقبال سے دو سال چھوٹی تھیں پر اپنے منصب کے اعتبار سے اقبال کی استاد بھی تھےں۔ ان کے درمےان شعروادب پر بھی بحث ہوتی۔ شےرر منزل کی خوبصورتی کو محقق اقبال ڈاکٹر رفےع الدےن ہاشمی نے ان الفاظ مےں بےان کےا ہے۔” شےرر منزل درےائے نیکر کے کنارے واقع ہے اس کے روبرو خوبصورت درخت بوقلموں جھاڑےاں، درےا کے پرسکون پانی کی جھلماتی سطح اور اس پر رواں دواں بجرے نظرآتے ہےں درےا کے دوسرے کنارے کے عقب مےں کسی قدر سطح مرتفع اور کچھ پہاڑےاں سی ہےں۔ جن کی ڈھلوانوں پر آبادی ہے۔“
اس کا نقشہ ڈاکٹر سعےد اختردرانی نے کچھ اس طرح کھےنچا ہے ”درےا کے دوسری جانب سےنکڑوں سال پرانے مکانات گرجے اور ان کے دل کش سبز تانبے کے کلس درےا کے پچھواڑے فرازکوہ پر محو خواب حوےلےاں اور ان کے عقب مےں ہائےڈل برگ کے قدےم قلعے کے دل کش کھنڈرات....ےہ سب مل جل کر اےک ناقابل فراموش نظارہ پےش کرتے ہےں“۔ اقبال جس مکان مےں رہتے تھے وہاں سے ےہی دلکشا منظران کے لئے راحت کا باعث ہوتا ہوگا۔ اےک طرف ےہ خوبصورت پرفضا اور رومان پرور ماحول اور دوسری طرف اےما کے ساتھ رفاقت .... ےقےناً اقبال کا اس ماحول سے متاثر ہونا کچھ بعےد نہےں۔ درےائے نےکر کے کنارے ٹہلتے ہوئے دونوں آپس مےں محوگفتگو رہتے اور ےوں ہمارے ممدوح اس ماحول کا اثر اپنی روح تک محسوس کے بغےر نہ رہ سکے ہوں گے۔ انہی خوبصورت لمحات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقبال نے اپنی نظم اےک شام درےائے ”نےکرکے کنارے“ کہی۔
ممکن تھا کہ اقبال مستقلاًجرمن میں ہی آباد ہو جاتے لیکن پھر انہوں نے اپنی چاہت کو ایک طرف کرتے ہوئے ہندوستان کے مسلمانوں کو گلے لگا لےا۔ آپ ہندوستان نہےں چھوڑنا چاہتے تھے بلکہ مسلمانوں کو اکےلا نہےں چھوڑنا چاہتے تھے۔ آپ نے جرمن زبان مےں اپنا امتحان پاس کےا اور لاہور واپس آگئے پھرکبھی اےماوےگے ناسٹ اور اقبال کی ملاقات نہےں ہوسکی مگر خط وکتابت کا سلسلہ چلتا رہا اور ےہ سلسلہ 1907سے لے کر1933تک رہا۔ اگر ہم اقبال کے خطوط کا مطالعہ کرےں جوکہ بنام اےما وےگے ناسٹ کے ہےں۔ اس سے صاف صاف اقبال اور اےما کی چاہت اےک دوسرے کے لئے ملتی ہے۔ اقبال نے اےما وےگے ناسٹ کو 27 کے قرےب خط لکھے ہےں جس مےں مائی ڈےئر مس اےما وےگے ناسٹ عزےزہ من اور آخر مےں بعض جگہ پر آپ کا اےس۔ اےم۔ اقبال جےسے الفاظ کا استعمال ہوا ہے۔ اقبال کا بارہواں خط جس مےں آپ نے اےما کو کہا ہے کہ مےں ساری جرمن زبان بھول گےا ہوں مجھے صرف اےک ہی لفط ےاد ہے....اےما۔ جب بھی اےما وےگے ناسٹ کا خط آتا تو آپ اےک دلی خوشی کا اظہار کرتے تھے کئی بار خط وکتابت سے طے پاتا کہ اقبال جب بھی دوبارہ جرمنی آئے تو اےما سے ضرور ملےں گے مگر پھر کوئی نہ کوئی مصروفےت ہوجاتی اور ملاقات نہےں ہوپاتی تھی۔ اےک دفعہ خود اےما وےگے ناسٹ ہندوستان آنا چاہتی تھےں مگر ان کے بڑے بھائی کارل نے اکےلے ہندوستان جےسے اجنبی ملک کا سفر کرنے کی اجازت نہ دی اور اےما وےگے ناسٹ ہندوستان نہ آسکےں مگر اقبال کو جرمنی کے ساتھ بہت محبت اور لگن تھی اس کا اظہار تقرےباً ہر خط مےں ہی کےا ہے۔ اےما کے نام اپنے اٹھاروےں خط مےں لکھتے ہیں مجھے وہ وقت بخوبی ےاد ہے جب مےں نے گوئٹے کی شاعری آپ کے ساتھ پڑھی اور مجھے امےد ہے کہ آپ کو بھی اےام خوش ےاد ہوں گے جب ہم روحانی طور سے اےک دوسرے کے اس قدر قرےب تھے اور مےں محسوس کرتا ہوں کہ ہم اب بھی اےک دوسرے کے قرےب ہےں....ےہاں تک کہ مےں روحانی لحاظ سے آپ کا شرےک غم ہوں۔ ےہ خط اقبال نے اےما کے والد کی وفات پر انہےں تحرےر کےا تھا۔ مس وےگے ناسٹ کی وفات 16 اکتوبر 1964کو ہوئی۔ جرمنی مےں علامہ اقبال سے اےک شاہراہ بھی منسوب ہے اور وہ بھی درےائے نےکر کے کنارے کے قرےب۔ اس شاہراہ کے شروع مےں اےک کھمبے پر اےک تختی نصب ہے جس پر لکھا ہے :
"iqbal-ufer-iqbal-ufer"