رہائشی علاقو ں میں تجارتی سرگرمیوں کی اجازت کے منفی اثرات ہونگے، آباد

 کراچی(کامرس رپورٹر)ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید نے کہاہے کہ کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن 2002  میں ترمیم سے کراچی شہر کے انفرااسٹرکچر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایس بی سی اے کی جانب سے رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دینا ایک غیر سنجیدہ اور جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ ہے جس سے شہر میں غیر منظم تعمیرات، ٹریفک جام، ماحولیاتی آلودگی اور دیگر شہری مسائل میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ سید افضل حمید کا مزید کہنا تھا کہ رہائشی علاقوں میں اسکول، اسپتال، شاپنگ سینٹرز، دفاتر اور دیگر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت دینے سے نہ صرف رہائشیوں کی پرائیویسی متاثر ہوگی بلکہ بنیادی سہولتوں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔ پانی، سیوریج، بجلی اور پارکنگ جیسے مسائل پہلے ہی کراچی جیسے بڑے شہر کو درپیش ہیں، اور اس فیصلے سے ان مسائل میں مزید شدت آنے کا اندیشہ ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے کرنے سے قبل ایس بی سی اے کو تعمیراتی شعبے سے وابستہ تمام اسٹیک ہولڈرز، ماہرین شہری منصوبہ بندی اور شہری نمائندوں سے تفصیلی مشاورت کرنی چاہیے تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف مشاورت کے بغیر کیا گیا بلکہ اس کے دور رس اثرات پر بھی کوئی غور نہیں کیا گیا۔ ایسا رویہ شہر کے بہتر مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔افضل حمید نے کہا کہ حکومت سندھ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر شہری بہتری کے لیے ہر قسم کی تعمیری مشاورت اور تعاون کے لیے تیار ہے، مگر ایسے اقدامات جو بغیر مشاورت کیے جائیں، نہ صرف ناقابل قبول ہیں بلکہ ان کے منفی اثرات دیرپا ہو سکتے ہیں۔انھوں نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس ترمیمی فیصلے پر نظرثانی کریں اور قانون کو سابقہ حالت میں بحال کریں تاکہ شہر میں توازن، نظم و ضبط اور رہائشی علاقوں کی حیثیت محفوظ رہ سکے۔

ای پیپر دی نیشن