ریڈ کراس ڈے کے انسانی تقاضے

سید عارف نوناری
ریڈکراس ڈے 8 مئی کو ہر سال دنیا بھر میں منایا جاتا ہے جس کے مقاصد انسانیت کی خدمت کو جاری رکھنے کا عہد کرنا اور اللہ کی مخلوق کو راضی کرنا ہے ریڈکراس بین الاقوامی تنظیم دنیا کے 186 سے زائد ممالک میں اپنے منشور و مقاصد پر عمل کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود اور دکھی انسانیت کے جذبہ پر مامور ہے قدرتی آفات کی بحالی اور امن کے لیے ریڈکراس/ہلال احمر ہمیشہ سر گرم عمل رہ کر دکھوں و تکالیف اور مشکلات کو کم کرنے میں آگے آگے نظر آتی ہے ترقی یافتہ اور یورپی ممالک میں اپنے ایجنڈا اور منشور پر مکمل عمل پیرا ہو کر رضارکاروں کی مدد سے امدادی سرگرمیاں فرسٹ ایڈ'ایمولینس سروس 'قدرتی آفات پر کنٹرول 'بلڈ بنک 'تھیلا سیما سنڑز' ایڈز 'نفسیاتی مسائل کا حل اور دیگری منشوری نقاط کے علاوہ دیگر منصوبوں کو جاری رکھے ہوئے ہے بین الاقوامی سطح پر یہ سات بین الاقوامی اصولوں پر عمل پیرا ہے جو بہت اہمیت کے حامل ہے یورپی اور ترقی یافتہ ممالک میں اس کی کارکردگی اور فعالیت پر کوئی شبہ نہیں لیکن پاکستان میں ہلال احمر سیاست کا شکار ہوگئی ہے چئیرمین کا انتخاب اہلیت کی بجائے سیاسی بنیادوں پر کیا جاتا ہے جس کے سبب اس کی فعالیت اور کردار بھی متاثر ہوا ہے غیرجانبداری اس کے سات اصولوں میں شامل ہے لیکن چیئرمین کا صوبوں اور قومی سطح پر انتخاب کرنے میں جانبداری کا بھر پور استعمال کیا جاتا ہے ضلعی سطح پر ریڈکریسنٹ کی شاخیں ڈپٹی کمشنر کے پاس ہیں جس کی وجہ سے ہلال احمر کی نسبت دیگر ادارے بھر فعالیت کا مظاہرہ اضلاع میں کرتے ہیں لیکن ہلال احمر کہیں بھی نظر نہیں آتی ہے 8مئی بین الاقوامی ریڈکراس ڈے منانے کا مقصد اس کے منشور پر من و عن عمل کرناہے تونسہ میں ایک ماہ قبل ایڈز کی وبا پھیلی ہے جس سے ہزاروں لوگ متاثر ہیں ہلال احمر خاموش ہے بچے بھی ایڈز میں وفات پاگئے ہیں وزیر اعلی نے نوٹس بھی لیا ہے ایڈز کنٹرول پروگرام ابھی تک تونسہ میں اس کو کنٹرول نہیں کر سکا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سب سے زیادہ دنیا میں ڈونیشن دینے والا ملک ہے لیکن عوام کو کسی بھی فلاحی ادارے پر اعتماد نہیں جس پر اعتماد ہے اس کو آنکھ بند کرکے ڈونیشن دے دیتے ہیں اپنے مشاہدات میں بہت سی باتیں ہیں جو ریڈکراس کے منشور کی عکاسی کرتی ہیں 2010ء میں جب سیلاب آیا تو میں دفتر لاہور میں تھا ایم ایم عالم روڈ لاہور مائی بینک سے مجھے فون آیا خاتون کہہ رہی تھی کہ وہ سیلاب متاثرین کوٹ ادو کو ادوایات ڈونیٹ کرنا چاہتی ہیں میں نے کہا کر دیں تو میڈیسن کی لسٹ طلب کرنے پر ان کو مہیا کر دی گئی چند دن کے بعد فون آیا کہ چیئر نگ کراس پر میرا ڈرائیور میڈیسن خرید کر کھڑا ہے ڈرائیور کو بتا دیں میڈیسن کہاں پہچانی ہیں۔ میں نے اسرار کیا کہ ہماری روزانہ گاڑیاں کوٹ ادو جاتی ہیں میڈیسن ان کے ذریعہ پہنچا دی جائیں گی خاتون نے کہا کہ میڈیسن وہاں کوٹ ادو تک پہچانے کی نیکی بھی میں اپنے حصہ میں ڈالنا چاہتی ہوں۔ ہلال احمر پاکستان میں سیاسی مداخت بند ہونی چاہیے، پھر ہی یہ تنظیم عوام میں مقبولیت حاصل کر سکتی ہے۔ کسی زمانے میں سکولوں کالجوں میں ہلال احمر کے ٹکٹ فروخت ہوتے تھے جس سے لاکھوں اربوں روپے کا فنڈز جمع ہوتا تھا۔ بین الاقوامی سطح پر ریڈکراس کی افادیت و اہمیت اپنی جگہ قائم ہے آئی سی آر سی اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس ہلال احمر کے قدرتی آفات کے منصوبوں کو سپورٹ کرتی ہیں اور قدرتی آفات کی مکمل بحالی تک آپریشن جاری رکھتی ہیں ہلال احمر پاکستان کی نسبت اب یہاں دیگر اداروں کی مقبولیت اور فعالیت ان سے کہیں زیادہ ہے ہلال احمر کی نسبت اب عوام ملک میں دیگرفلاحی اداروں کو ڈونیشن دینے پر ترجیح دیتے ہیں جس کی بہت سی وجوہات ہیں ہلال احمر پاکستان کی مقبولیت اور فعالیت کو بہتری کی طرف لے جانے کے لیے حکومت کو گورنر اور صدر پاکستان کے کنڑول اور انتظامی اختیارات اس کو دینے کی بجائے کسی وفاقی  منسٹری کے ماتحت کرنا ضروری ہے اور اس میں کام کرنے والے ملازمین کے سروس رولز وفاقی طرز کے سرکاری ملازمین کی طرز پر کرنے ضروری ہیں تاکہ ہلال احمر کھ ملازمین فلاحی اور انسانیت کے خدمت گار ادارے میں بہتر طریقہ سے کام کر سکیں رضاکاروں میں اضافہ کرنے کے لیے پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا کو استعمال کرنا ضروری ہے۔ اضلاع میں ریڈکریسنٹ کی پرانچوں میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے جس سے گراس روٹس لیول پر عوامی پذیرائی سے ہلال احمر گاوں گاوں اور یونین کونسل تک کی سطح پر کام کرے اسلامی ممالک میں اس کو ریڈ کراس کی بجائے ہلال احمر 1974ء سے کہا جاتا ہے۔ اسلامی ممالک میں مسلمانوں کا خیال تھا کہ یہ یہودیوں کے فنڈز سے چلنے والی تنظیم اسلامی ممالک میں کیسے کام کر سکتی ہے اب اسلامی ممالک میں ہلال احمر اور دیگر ممالک میں ریڈ کراس کے نام سے کام کر رہی ہے دنیا میں سب بڑی فلاحی تنظیم ابھی بھی ریڈ کراس ہے ریڈکراس ڈے منانے کے مقاصد کا تعین کرنا بہت ضروری ہے زلزلوں میں ریڈکراس بحالی میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ ریڈکراس امن قائم کرنے اورجنگ کے ایام میں مریضوں کا علاج ومعالجہ کرنے میں پوری دنیا میں کام کرتا ہے غزہ میں متاثرین کی مدد 'ادویات خوراک کی فراہمی اور بحالی کے کاموں میں ریڈکراس کا کردار نا قابل فراموش ہیبے شمار ریڈکراس کے رضاکار غزہ 'مصر'شام اور یمن میں شہید ہو چکے ہیں دنیا کے کسی بھی کونہ میں جنگ کے ایام میں لا تعداد رضا کار ریڈکراس کے شہید ہوئے ہیں المصطفے ویلفیر ٹرسٹ پاکستان کے ساتھ ریڈکراس نے فلسطین میں خوراک کی فراہمی میں ایم او یو بھی سائن کیے ہیں ریڈ کراس جنگی قیدیوں کی آزادی اور پیغام رسانی کا کام بھی سرانجام دیتا ہے جیل ریفارمز اور قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے واحد دنیا میں تنظیم ہے جو حکومتوں کے ساتھ مل کر افعام سر انجام دیتی ہے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس سیلاب متاثرین کی بحالی تک منصوبوں پر کام کرتی ہے۔ پسماندہ علاقوں میں ہستالوں کا قیام 'فلڑیشن پلانٹس کی تنصیبات بھی اس کے منشور کا حصہ ہے۔ پاکستان میں ریسکیو 1122'ایدھی فاونڈیشن 'چھیپا 'سیلانی ادارے اب ہلال احمر سے آگے ہیں ہلال احمر پاکستان اب کمزور اداروں میں چلا گیا ہے حکومت کو اس کی ساکھ کو بحال کرنا ہے اور اسے متحرک کرنے کے لیے اس کے انتظامی ڈھانچہ میں تبدیلی لانی ہے۔ ملازمین کے حقوق کا تحفظ بھی بہت ضروری ہے۔ اب ہلال احمر پاکستان میں لوگ ملازمت کرنا پسند نہیں کرتے ہیں۔ جینوا ایجنڈا میں اس کے لامحدود اختیارات ہیں جن کا نفاذ پوری دنیا میں ہوتا ہے۔ جیلوں میں قید قیدیوں کی دنیا بھر میں خبر رسانی بھی ریڈکراس کرتا ہے۔ ریڈکراس انٹرنیشنل ڈے منانے کے مقاصد متعین کرنا بہت ضروری ہے۔ ان مقاصد  پر عمل پیرا ہونا بہت ضروری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے ہلال احمر پاکستان کی سمت درست کی جائے اور اس کی ساکھ کی بحالی کے لیے ریاست عملی اقدامات کرے۔

سید عارف نوناری ……چیئرنگ کراس 

ای پیپر دی نیشن