اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام کی بحالی پر پیش رفت کر رہا ہے۔ سٹیٹ بینک کا شرح سود 12 فیصد کرنا، صارف کیلئے مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے۔ صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر قانون سازی کر لی۔ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے اور بیرونی فنانسنگ ضرورت میں کمی، جولائی میں ریٹنگ بڑھ سکتی ہے۔ عالمی ریٹنگ ایجنسی فِچ نے پاکستان کی معاشی صورت حال پر رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے معاشی استحکام کی بحالی اور بیرونی ذخائر کی بہتری میں پیش رفت کی ہے۔ مضبوط ترسیلات زر، زرعی برآمدات میں اضافہ، سخت پالیسیز سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں تبدیل ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 6 ماہ میں تقریباً 1.2 ارب ڈالر سرپلس میں چلا گیا۔ جولائی 2024 میں پاکستان کی ریٹنگ کو ٹرپل سی پلس تک اپ گریڈ کیا گیا تھا۔ پاکستان میں معاشی اصلاحات پر پیشرفت کریڈٹ پروفائل کیلئے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ پرائمری سرپلس آئی ایم ایف ہدف سے زیادہ رہا۔ صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر قانون سازی کر لی ہے۔ سٹیٹ بینک نے 27 جنوری کو پالیسی ریٹ کو 12 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ کیا، اس سے مہنگائی پر قابو پانے میں ہونے والی حالیہ پیشرفت کی عکاسی ہوتی ہے۔ جنوری 2025 میں مہنگائی کی سالانہ شرح 2 فیصد سے کچھ زیادہ رہی، پچھلے سال مہنگائی تقریباً 24 فیصد کی اوسط شرح پر تھی۔ مہنگائی میں تیزی سے کمی کی بنیادی وجوہات میں ماضی کے سبسڈی اصلاحات اثرات کا کم ہونا ہے۔ فِچ ریٹنگز کے مطابق شرحِ تبادلہ میں استحکام، سخت مالیاتی پالیسی کے تحت ممکن ہوا، اس پالیسی نے ملکی طلب اور بیرونی مالی ضروریات کوکم کرنے میں مدد دی ہے۔