محکمہ موسمیات نے کراچی کے شہریوں کے لیے خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں گرمی کی شدت میں آج سے معمولی کمی متوقع ہے موسم گرم اور مرطوب رہے گا تاہم سمندری ہواؤں کی بحالی کے بعد درجہ حرارت میں ایک سے دو ڈگری کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت پینتیس سے سینتیس ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کا امکان ہے جبکہ اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران موسم گرم اور مرطوب رہے گا شہر میں ہوا میں نمی کا تناسب چوراسی فیصد ہے اور جنوب مغربی سمت سے سات کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں دوسری جانب ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق شہر کا فضائی معیار غیر صحت بخش قرار دیا گیا ہے اور فضاء میں آلودہ ذرات کی شرح ایک سو اکتیس پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی ہے ماحولیاتی آلودگی کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد نزلہ زکام کھانسی اور گلے کی بیماریوں میں مبتلا نظر آ رہی ہے ماہرین کے مطابق اس وقت موسمی الرجی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں موسمی الرجی مزید شدت اختیار کر لیتی ہے جو کہ بخار سانس کی تکالیف اور جلدی امراض کا سبب بن سکتی ہے ناقص پانی اور سیوریج کی خراب صورتحال بھی سانس اور جلدی الرجی کو جنم دیتی ہے الرجی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب انسان کوئی ایسی چیز کھاتا یا جسم پر لگاتا ہے جو اس کے جسم کے لیے موزوں نہ ہو اس سے جسم پر خارش اور بیچینی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں مونگ پھلی اخروٹ بادام کاجو انڈے گائے کا دودھ اور مخصوص اقسام کی مچھلی الرجی کا باعث بن سکتی ہیں اسی طرح کیڑے کے کاٹنے بعض ادویات اور کیمیکل کے استعمال سے بھی جلدی الرجی ہو سکتی ہے ماہرین کے مطابق بہار کے موسم میں اسپرنگ الرجی عام ہوتی ہے جس میں اکثر افراد تھکاوٹ سر چکرانے ناک بند ہونے آنکھوں سے پانی آنے اور مسلسل چھینکوں کا شکار ہوتے ہیں اس صورتحال کو پولن الرجی کہا جاتا ہے اس حوالے سے ہارورڈ یونیورسٹی کی ماہر ڈاکٹر ماریانا کاسٹیلز کا کہنا ہے کہ پولن الرجی نہ صرف جسم بلکہ نیند اور دماغی کیفیت کو بھی متاثر کرتی ہے کیونکہ جب جرگ کے ذرات جسم میں داخل ہوتے ہیں تو مدافعتی نظام ہسٹامائن خارج کرتا ہے جس سے الرجی کی علامات پیدا ہوتی ہیں موسم بہار میں الرجی سے بچنے کے لیے ماہرین نے چند اہم تجاویز دی ہیں جن میں دروازے اور کھڑکیاں بند رکھنا دن کے وقت باہر نکلنے سے گریز کرنا روزانہ نہانا اور کپڑے تبدیل کرنا ایئر پیوریفائر کا استعمال اور دھوپ کا چشمہ لگانا شامل ہے اس کے علاوہ اگر الرجی کی علامات شدید ہوں تو اینٹی الرجی ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں لیکن ان کے استعمال سے پہلے معالج سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ کسی قسم کے مضر اثرات سے بچا جا سکے