اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ اور مجلس قائمہ برائے تجارت کے اجلاس الگ الگ منعقد ہوئے۔ سینٹ کی مجلس سے قائمہ خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا، راس میں مختلف تجارتی تنظیموں کے نمائندوں نے بجٹ کے حوالے سے اپنی تجاویز سینٹ کمیٹی کے سامنے رکھیں، اجلاس میں ٹاول مینوفیکچرر کے نمائندوں نے مجلس قائمہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ٹاول کی برآمدات دو ارب ڈالر کے قریب ہیں تاہم سیلز ٹیکس کے ریفنڈز واپس ملنے میں بہت زیادہ تاخیر ہوتی ہے جو باعث تشویش ہے۔ اس میں چھ ماہ لگ جاتے ہیں، نمائندوں نے ایس آر او 112 کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا نمائندوں نے بجلی کے بلوں پر سبسڈی دینے کا بھی مطالبہ کیا اور یہ کہا کہ دو فیصد ٹیکس کو بھی ختم کیا جائے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کامران ارشاد نے خبردار کیا کہ گزشتہ دو سال سے ٹیکسٹائل کی برآمدات جمود کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی کپاس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا گیا ہے اور جبکہ غیر ملکی کاٹن ڈیوٹی فری ارہی ہے انہوں نے سفارش کی کہ یارن اور فیبرک کو نیگٹو لسٹ پر ڈالا جائے بجلی کے نرخوں کو 9 سینٹ پر فکس کیا جائے اور ایڈوانس ٹیکس کا ریٹ 2.5 سے کم کر کے ایک فیصد کیا جائے۔ پولٹری ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے چکن پر سیل ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ڈیری ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے سیل ٹیکس میں کمی کی تجویز دی اور یہ کہا کہ دودھ پر ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کیا جائے۔ پاکستان بلڈرز اینڈ ڈویلپرز ایسوسی ایشن نے پراپرٹی پر ایڈوانس ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ کنسٹرکشن ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندوں نے ود ہولڈنگ ٹیکس کا ریٹ آٹھ فیصد سے کم کر کے 1.5 یا دو فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی۔ سٹیل ملز ایسوسی ایشن نیٹ سٹیل کے سیکٹر میں ٹیکس کی چوری کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے، انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس کی چوری 70 سے 80 ارب روپے سالانہ ہے۔ جیم اینڈ جیولری ایسوسی ایشن نے امپورٹ ڈیوٹیز سے استثنا دینے کا مطالبہ کیا، سینٹ کی مجلس سے قائمہ برائے تجارت کا اجلاس سینیٹر انوشہ رحمان کی صدارت میں ہوا جس میں برآمدات کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے طریقہ ہائے کار پر بات چیت کی گئی۔ مجلس قائمہ نے وزارت تجارت کو ہدایت کی کہ امپورٹ پالیسی اور تجارت میں تیزی لانے کے لیے سمریز کو تیزی سے بھیجا جائے۔ ایران، روس اور افغانستان کے ساتھ تجارت کے حوالے سے کنفیوژن کو دور کیا جائے اور بارٹر سسٹم کو بھی ترقی دی جائے۔