صابر بخاری ۔۔۔
میاں محمد نوازشریف ریکارڈ تیسری بار وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوچکے ہیں۔ میاں نوازشریف نے 25 دسمبر 1949ءکو لاہور میں اپر مڈل کلاس پنجابی کشمیری فیملی میں آنکھ کھولی ۔ میاںمحمد نوازشریف نے سینٹ انتھونی ہائی سکول سے ابتدائی تعلیم، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے گریجویشن جبکہ یونیورسٹی آف پنجاب لاہور سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ میاں نوازشریف کلثوم نواز سے شادی کے بندھن میں بندھے جن سے ان کے دو بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز جبکہ بیٹی مریم نواز کی پیدائش ہوئی۔ میاں نوازشریف کا سیاسی کیرئیر کا آغاز1980ءکی دہائی میں ہوا جب وزیر خزانہ پنجاب کے منصب پر فائز ہوئے ۔ 1985ءکے غیر جماعتی انتخابات کے بعد میاں نوازشریف پنجاب کے وزیراعلیٰ کے عہدہ پر منتخب ہوئے ۔ جنرل ضیاءالحق نے 1988ءمیں اپنے مقرر کردہ وزیراعظم محمدخان جونیجوکو برطرف کرکے اسمبلی تحلیل کردی ۔ 17 اگست 1988 ءکو جنرل ضیاءالحق خود بھی فضائی حادثہ میں ابدی نیند سوگئے۔ غلام اسحاق خان ملک کے صدر بن گئے۔ اسی سال میاں نوازشریف ”آئی جے آئی“ کا حصہ بنے اور اس کے صدر مقرر ہوئے۔ 1988ءکے انتخابات میں مرکز میں محترمہ بے نظیر بھٹو حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئیں اور ملک کی وزیراعظم بنیں جبکہمیاں نوازشریف پنجاب کے وزیراعلیٰ بننے میں کامیاب ہوگئے۔ 1990ءمیں صدر غلام اسحاق خان نے کرپشن کے الزامات لگا کر محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ اسی سال نئے انتخابات میں میاں نوازشریف وزارتِ عظمیٰ کے عہدہ پر منتخب ہوگئے۔ میاں نوازشریف کے صدر غلام اسحاق خان کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوگئے جنہوں نے نوازشریف کی حکومت کو بھی کرپشن کے چارجز لگا کر چلتا کیا۔ میاں نوازشریف نے سپریم کورٹ سے حکومت کی برطرفی کے خلاف رجوع کیا اور سپریم کورٹ نے میاں صاحب کی حکومت بحال کردی مگر صدر غلام اسحاق خان اور وزیراعظم نوازشریف کے درمیان کشیدگی کا سلسلہ جاری رہا۔ 1993ءمیں آرمی چیف عبدالوحید کاکڑ نے صدر کو استعفیٰ اور وزیراعظم کو اسمبلی توڑنے پر آمادہ کر لیا۔ 1993ءکے انتخابات میں محترمہ بےنظیر بھٹو دوسری مرتبہ ملک کی وزیراعظم بن گئیں اور میاں نوازشریف نے اپوزیشن لیڈر کا کردار سنبھالا۔ 1997ءکے انتخابات میں میاں نوازشریف اکثریت کے ساتھ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے۔ میاں نوازشریف نے 13ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صدر مملکت کے اسمبلیاں توڑنے والے صوابدیدی آئینی اختیارات ختم کرا دیے اور پھر صدر فاروق لغاری کو مستعفی ہونے پر مجبور کرکے ان کی جگہ سابق جج سپریم کورٹ محمد رفیق تارڑ کو صدر منتخب کرادیا۔انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر اختلاف رائے کا اظہار کرنے پر آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت کو بھی قبل از وقت ریٹائرڈ کردیا اور ان کی جگہ ایک جونیئر جرنیل پرویز مشرف کو آرمی چیف بنا دیا۔28 مئی 1998ءکو میاں نوازشریف نے تین بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 6 ایٹمی دھماکے کر کے بھارتی غرور خاک میں ملا دیا ۔کارگل کی جنگ میں اختلافات کے باعث میاں نوازشریف نے پرویز مشرف کو برطرف کر کے جنرل ضیاءالدین کو آرمی چیف بنا دیا ۔ مگر مشرف کے حامی جرنیلوں نے میاں نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ میاں نوازشریف کچھ عرصہ جیل میں رکھنے کے بعد سعودی عرب جلا وطن کر دیا گیا۔ میاں نوازشریف 2007ءمیں مشرف اور بے نظیر کے درمیان این آر او کی صورت میں وطن واپس لوٹے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2008ءکے انتخابات میں حصہ لیا اور پنجاب میں حکومت بنائی جبکہ مرکز میں (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ نے مل کر حکومت کی باگ ڈور سنبھالی مگر ججوں کی بحالی کے حوالے سے دونوں میں اختلافات پیدا ہو گئے اور (ن) لیگ نے پیپلزپارٹی کی حکومت کو خیر باد کہہ دیا۔ میاں نوازشریف نے لانگ مارچ کر کے ججوں کو بحال کرایا۔ آج ایک بار پھر میاں نوازشریف دوتہائی اکثریت کے ساتھ حکومت کی باگ ڈور سنبھال چکے ہیں میاں نوازشریف ایک منجھے ہوئے سیاستدان کا روپ دھار چکے ہیں اور توقع ہے کہ وہ ملک کو درپیش بے پناہ مسائل سے قوم کو چھٹکارہ دلانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
میاں محمد شریف ۔۔۔ میاں محمد شریف 1920ءمیں بھارت کے علاقہ امرتسر گاﺅں جاتی عمرہ میں پیدا ہوئے۔ میاں محمد شریف کا خاندان مشکل سے گزر بسر کر رہا تھا۔ میاں محمد شریف اور ان کے 6 بھائی انڈیا میں لوہے کی فیکٹری میں مزدوری کر کے گزر بسر کرتے تھے۔ قسمت کی دیوی مہربان ہوئی اور میاں محمد شریف اور ان کے بھائیوں نے 1939ءمیں اتفاق گروپ تشکیل دیا۔ قیام پاکستان کے بعد جاتی عمرہ سے پاکستان کی طرف ہجرت کی اور لاہور کو مسکن بنایا۔ میاں محمد شریف اور ان کے بھائیوں کی محنت اور لگن سے اتفاق گروپ ترقی کی منازل طے کرتا گیا اور شریف فیملی بااثر خاندانوں میں شمار ہونے لگی۔ میاں محمد شریف جنرل محمد ضیاءالحق کے دیرینہ دوست سمجھے جاتے تھے جبکہ شریف فیملی کی فیکٹریاں قومی تحویل میں لینے کے باعث میاں شریف ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تھے اور جنرل ضیاءالحق بھی بھٹو دشمنی میں بہت آگے نکل گئے تھے۔ بھٹو مخالفت کے باعث جنرل ضیاءالحق اور میاں شریف میں قربت ہوگئی۔ اسی قربت کے نتیجے میں محمد نوازشریف سیاسی افق پر رونما ہوئے۔ مشرف نے شریف فیملی کو سعودی عرب جلا وطن کیا تو میاں محمد شریف بھی فیملی کے دوسرے افراد کے ہمراہ سعودی عرب میں زندگی کے شب و روز گزارنے لگے۔ میاں محمد شریف جدہ میں ہی اکتوبر 2004ءمیں 84 سال کی عمر میں دارفانی سے کوچ کر گئے جن کی میت پاکستان لاکر رائے ونڈ فارمز(جاتی عمرہ)میں سپرد خاک کی گئی۔
بیگم کلثوم نواز ۔۔۔بیگم کلثوم نواز لاہور کی معزز کشمیری فیملی میں 1950ءمیں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ڈاکٹر حافظ بٹ معروف فزیشن تھے۔ بیگم کلثوم نواز نے1970میں اسلامیہ کالج سے ایلمنٹری ایجوکیشن اور 1972ءمیں فارمن کرسچن کالج یونیورسٹی سے اردو لٹریچر میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ بیگم کلثوم نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو شاعری میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 1976ءمیں پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔ بیگم کلثوم نواز برصغیر کے معروف گاما پہلوان کی پوتی ہیں۔ بیگم کلثوم نواز نے ہمیشہ ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے سے اجتناب کیا۔ 12 اکتوبر 1999ءکو جب پرویز مشرف نے نوازشریف کی حکومت کا خاتمہ کیا تو بیگم کلثوم نواز کو گرفتار کر کے مقامی رہائش گاہ پر منتقل کر دیا گیا جبکہ میاں نوازشریف کو اڈیالہ جیل میں منتقل کر دیاگیا۔ جس کے بعد 1999ءکو بیگم کلثوم نواز کو پاکستان مسلم لیگ کا صدر بنا دیا گیا اور انہوں نے اڈیالہ جیل سے اپنے شوہر کی رہائی میں بے مثال کردار ادا کیا اور نوازشریف کے ہر سکھ اور دکھ کی گھڑی میں شانہ بشانہ کھڑی رہیں۔
میاں شہباز شریف ۔۔۔میاں شہباز شریف 23 ستمبر 1951ءکو لاہور میں پیدا ہوئے۔ میاں شہباز شریف کا ملکی سیاست میں اہم کردار رہا ہے اور پنجاب میں انقلابی اقدامات کرنے کی وجہ سے ان کو ریفارمر بھی کہا جاتا ہے میاں شہباز شریف ملک کے سب سے بڑے صوبے کے تیسری مرتبہ وزیراعلیٰ منتخب ہو ئے ہیں ۔ ان کے 2 بیٹے حمزہ شہباز‘ سلمان شہباز اور دو بیٹیاں عائشہ ہارون اوررابعہ عمران ہیں۔
مریم نواز (صاحبزادی نوازشریف) ۔۔۔مریم نوازشریف نے 28 اکتوبر 1973ءکو لاہور میں شریف فیملی میں آنکھ کھولی۔ وہ 2011ءسے پاکستان مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے سیاست میں کافی سرگرم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مریم نواز نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے ۔انہوں نے پنجاب میں ہائر ایجوکیشن کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ مریم نواز 1997ءسے شریف ٹرسٹ کی چیئرپرسن ہیں ۔
عباس شریف ۔۔۔میاں عباس شریف 1954ءکو لاہور میں پیدا ہوئے ۔عباس شریف نوازشریف اور شہباز شریف کے چھوٹے بھائی اور میاں شریف کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ وہ زیادہ مذہبی رجحان کے حامل انسان تھے اور ان کو سیاست سے کم ہی دلچسپی تھی ۔ عباس شریف جنوری 2013ءمیں کرنٹ لگنے کے باعث دارفانی سے کوچ کر گئے۔