کھیل کوئی بھی ہو اس وقت تک ترقی نہیں کرتا جب تک اسے ایماندار اور کھیل سے پیار کرنے والے منتظمین کی خدمات حاصل نہ ہوں۔ پاکستان میں سائیکلنگ کا کھیل اپنی مدد آپ کے تحت آہستہ آہستہ ترقی کر رہا ہے۔ ملک میں دو فیڈریشن ہونے کے باوجود کوئی شخص کھیل اور کھلاڑیوں کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن رہا ہے۔ پاکستان سائیکلنگ ٹیم گذشتہ رات لاہور سے تھائی لینڈ کے لیے روانہ ہو گئی جہاں وہ ایشین سائیکلنگ چیمپیئن شپ میں ملک کی نمائندگی کرئے گی۔ پاکستان ٹیم چار مرد اور دو خواتین کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ کھلاڑیوں میں نعمت علی، ذیشان علی اور حبیب اﷲ کا تعلق سوئی سدرن گیس کمپنی سے ہے جبکہ ساجد محمد پاک آرمی سے ہیں۔ دو خواتین سائیکلسٹس میں راحیلہ بانو واپڈا سے اور راجیہ شبیر سوئی گیس (ایس ایس جی سی) سے ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پاکستان سپورٹس بورڈ اختر نواز گنجیرا پاکستان ٹیم کے چیف ڈی مشن، معظم خان منیجر، محمد اشتیاق مبین اسسٹنٹ مینجر اور محمود اسلم ٹیم کے مکینک ہوں گے۔
ایشین چیمپیئن شپ میں شرکت کرنے والی ٹیم اور کھلاڑیوں کی تیاری کے حوالے سے ٹیم کے منیجر معظم خان سے خصوصی گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ تھائی لینڈ میں منعقد ہونے والی چیمپیئن شپ پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ اس سے انہیں اندازا ہو گا کہ پاکستانی مرد و خواتین کھلاڑیوں کو مزید کتنی محنت کی ضرورت ہے۔ ہم نے کھلاڑیوں کو قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں زیادہ سے زیادہ شرکت کے مواقعے فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ جس کا تمام سہرا انٹرنیشنل سائیکلنگ فیڈریشن (یو سی آئی ) اور پاکستان سپورٹس بورڈ سے الحاق رکھنے والی پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے سیکرٹری اظہر علی شاہ کو جاتا ہے۔ معظم خان کا کہنا تھا کہ ایشین سائیکلنگ چیمپیئن شپ ایشیا میں سائیکلنگ کا سب سے بڑا ایونٹ ہے جو اس مرتبہ بنکاک سے 200کلومیٹر دور نکہون راچاسیما میں 10سے 14فروری تک منعقد ہوگا۔ اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ قومی سائیکلسٹس کی انٹرنیشنل سطح پر ہونے والے ٹاپ ایونٹس میں باقاعدگی سے شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مستقبل میں ہونے والے ایونٹس کو مد نظر رکھ کر ملک میں دستیاب بہترین کھلاڑیوں کو کیمپ میں پرفارمنس کی بنیاد پر قومی سائیکلنگ ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان ٹیم صرف روڈ ایونٹس میں حصہ لے گی کیونکہ سائیکلنگ ویلڈروم میں ہونے والے ٹریک ایونٹ کے لئے ان کو ابھی مذید تیاری کی ضرورت ہے جس کے لیے پاکستان میں سہولیات نا کافی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن نوجوان سائیکلسٹس کی صلاحیتوں میں نکھار لانے کے لئے زیادہ توجہ دے رہی ہے اور ہمیں اس بات کا پورا یقین ہے کہ ایشین چیمپئن شپ میں شرکت سے نہ صرف ہمارے سائیکلسٹوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا بلکہ ان کو اپنی کمزوریوں پر قابو پانے اور تکنیک کو بہتر بنانے کا بھی موقع ملے گا۔ معظم علی خان جو کہ پنجاب سائیکلنگ ایسویسی ایشن کے صدر بھی ہیں کا کہنا تھا کہ پاکستانی سائیکلسٹوں کا ایشین ممالک کے سائکلسٹوں سے موازنہ کرنا ناانصافی ہوگی کیونکہ پاکستان میں ان ممالک کے مقابلے میں سائیکلنگ کا انفراسٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے اور سائیکلسٹوں کے پاس ترقی یافتہ ممالک کے سائیکلسٹوں سے مقابلہ کرنے کے لئے جدید سائیکلیں بھی نہیں ہیں۔ ان تمام تلخ حقائق اور مالی مسائل کے باجود پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن اپنے سائیکلسٹوں کی ٹاپ سائیکلنگ ایونٹس میں شرکت کو یقین بناکر انہیں تربیت دینے کا عزم رکھتی ہے۔ معظم علی خان نے بتایا کہ پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے سیکرٹری سید اظہر علی شاہ 9فروری کو ہونے والے ایشین سائیکلنگ کنفیڈریشن کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور ہمیں امید ہے کہ سیکرٹری پی ایس ایف پاکستان میں سائیکلنگ کے کھیل کی بحالی اور ترقی کے لئے متعلقہ عہدیداران سے ملاقات کرکے ایشین باڈی اور دوسرے ایشین ممالک کی سپورٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جو پاکستان سائیکلنگ کے لیے خوش آئند ہوگا۔