لاہور(کامرس رپورٹر) ڈیٹا سنٹرز اور کلاؤڈ ٹیکنالوجی کا شعبہ پاکستان میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے درست سمت دی جائے تو یہ روزگار کے مواقع پیدا کر سکتا ہے‘ وسطی ایشیائی ممالک کو تیز رفتار انٹرنیٹ اور محفوظ ڈیٹا سروسز فراہم کر کے پاکستان کو علاقائی ڈیجیٹل حب بنا سکتا ہے۔ڈی ڈبلیو پی گروپ میں ڈیٹا سنٹر بزنس یونٹ کے سربراہ منیب خواجہ نے میڈیا بریفنگ میں بتایا حکومت بھی ڈیٹا سنٹرز بنانے میں شامل ہو گئی ہے اور ؒ "حکومتی اداروں کو بولی کے عمل میں نرمی دی جاتی ہے جس سے نجی کمپنیاں مقابلے سے باہر ہو جاتی ہیں۔"اگر حکومت نے یہ سلسلہ نہ روکا تو سرمایہ کار بددل ہوجائیںگے اور نجی شعبے کی ترقی رک جائے گی۔ اگر حکومت ڈیٹا سنٹرز کے قیام میں نجی شعبے کا ساتھ دے تو یہ سب کیلئے فائدہ مند ہوگا۔منیب خواجہ نے بتایا کہ ڈی ڈبلیو پی گروپ ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ ’’ہم 'نالج سٹریم جیسے اداروں کے ساتھ ملکر نوجوانوں کو ٹریننگ دیتے ہیں تاکہ مستقبل کیلئے ہنر مند افراد تیار ہوں۔ڈی ڈبلیو پی گروپ نے حال ہی میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مل کر کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی اور لاہور میں 2 ڈیٹا سنٹرز قائم کیے ہیں۔ ان کا مقصد تعلیمی اداروں کی تحقیق اور ڈیٹا سٹوریج کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔