سیالکوٹ میں تکمیل پاکستان کانفرنس

آزادی کشمیر بلاشبہ تکمیل پاکستان کا ایجنڈا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نظریہ پاکستان فورم ضلع سیالکوٹ نے جب آزادی کشمیر کے موضوع پر سیالکوٹ میں کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تو مقررین کو ’’آزادی کشمیر‘ تکمیل پاکستان کا ایجنڈا‘‘ کے عنوان پر تقاریر کی دعوت دی گئی۔ کانفرنس کا انعقاد چونکہ ماہ رمضان میں کیا گیا تھا اس لئے کانفرنس کے اختتام پر نظریہ پاکستان فورم سیالکوٹ کے صدر اسد اعجاز کی طرف سے ایک پرتکلف افطار ڈنر کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی متحدہ جہاد کونسل جموں و کشمیر کے چیئرمین سید صلاح الدین تھے اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی نے کانفرنس سے ویڈیو کے ذریعے خطاب کرنا تھا۔ جب فنی مسائل پیدا ہونے کے سبب ڈاکٹر مجید نظامی کا ویڈیو خطاب ممکن نہ ہوا تو پھر نظامی صاحب کا تحریری پیغام کانفرنس میں پڑھ کر سنایا گیا۔ جناب مجید نظامی کا پیغام کانفرنس میں پڑھنے کا اعزاز راقم السطور کو حاصل ہوا۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے آزادی کشمیر کے حوالے سے تکمیل پاکستان کانفرنس کے انعقاد پر نظریہ پاکستان فورم کے صدر اسد اعجاز اور باقی تمام عہدیداران اور ارکان کو مبارک باد پیش کی۔ مجید نظامی صاحب نے اپنے پیغام میں خاص طور پر قائد اعظم کے اس ارشاد کا حوالہ دیا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے آج ہر پاکستانی پر قائد اعظم کے اس ارشاد کی حقیقت واضح ہو چکی ہے کیوں کہ پاکستان میں بہنے والے ہر دریا کا منبع وادی کشمیر میں موجود ہے۔ جب تک کشمیر پر بھارت کا قبضہ برقرار رہے گا ہمارے ملک کی زرعی معیشت ہمارے ازلی دشمن بھارت کے رحم و کرم پر ہو گی۔ اگر کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ محض مذاکرات کے ذریعے بھارت کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے زور دے کر کہا کہ ہندو صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور جب تک پاکستان جہاد کے رستے کو اختیار نہیں کرے گا تب تک بھارت کا دماغ درست نہیں ہو گا۔ ہماری سیاسی اور عسکری قیادت کو سمجھ لینا چاہئیے کہ مقبوضہ کشمیر کا پاکستان سے الحاق کا واحد راستہ جہاد ہے۔ جناب مجید نظامی نے کہا کہ میں اس امکان کو تسلیم کرتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کی جنگ ایٹمی تصادم میں بھی تبدیلی ہو سکتی ہے مگر قوموں کی زندگی میں ایسے مرحلے بھی آتے ہیں کہ جب عزت کی موت اور ذلت کی زندگی میں کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوتا ہے میں سمجھتا ہوں کہ بھارت کی آبی جارحیت کے نتیجہ میں ہمیں بھوک اور پیاس سے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے کے بجائے بھارت سے دو دو ہاتھ کر لینے چاہئیں۔ ایک مسلمان کے لئے جہاد کے دوران شہید ہو جانے سے بڑا اور کوئی اعزاز نہیں۔ آج ہمارے مظلوم کشمیری بھائی بدترین غلامی کے سائے تلے ذلت کی جو زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اگر ہم ان حالات میں بھی ان کی اخلاقی اور مادی مدد نہیں کرتے تو ہم اپنے ایک بہت بڑے دینی فریضے سے غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ دنیا کی کوئی فوج کسی علاقے کے باشندوں کی مرضی کے خلاف وہاں زیادہ عرصہ تک اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتی۔ کشمیری مسلمان پاکستانی فوج اور عوام کی طرف سے راست اقدام کی منتظر ہیں مقبوضہ کشمیر مذہبی تاریخی اور جغرافیائی غرض کہ ہر اعتبار سے پاکستان کا حصہ ہے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ جس طرح کوئی انسان اپنی شہ رگ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ اسی طرح پاکستان کا وجود‘ آزادی اور سلامتی کشمیر سے وابستہ ہے لہذا پوری پاکستانی قوم کا یہ فرض ہے کہ وہ پاکستان کی قیادت کو مجبور کر دے کہ بھارت سے بے معنی مذاکرات کی روش ترک کر کے کشمیر کی آزادی کے لئے بھارت کے خلاف جہاد کا اعلان کرے۔ متحدہ جہاد کونسل جموں و کشمیر کے چیئرمین سید صلاح الدین نے تکمیل پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجید نظامی کو محسن کشمیر قرار دیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمارے سیاسی لیڈرز کو بھی جناب مجید نظامی جیسا جذبہ حب الوطنی اور بصیرت سے نوازے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آزادی کی نعمت سے ہمیں ہمارے رب نے ماہ رمضان کی سب سے مبارک رات میں نوازا اور یہی وہ مبارک رات تھی جب قرآن کریم بھی نازل ہوا۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ قرآن اور پاکستان کا رشتہ ازلی ہے۔ قرآن کا نظام اور پاکستان لازم و ملزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ پر ہمارا مکمل ایمان ہونا چاہئیے اور قائد اعظم کے اس فرمان کو ہمیں کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئیے کہ وہ پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ مجھے محترم مجید نظامی کے اس نقطہ نظر سے کامل اتفاق ہے کہ آزادی کشمیر کے لئے واحد راستہ جہاد ہی ہے لیکن ہمارا یہ المیہ ہے کہ نوائے وقت کے علاوہ دوسرا کوئی اخبار آزادی کشمیر کے مشن کی حمایت نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ جو سیاست دان کشمیریوں کی آزادی کے نصب العین کو نظر انداز کر کے بھارت سے دوستی‘ امن اور تجارت کے علمبردار ہیں وہ آزادی کشمیر کی تحریک میں شہید ہونے والے پچاس ہزار مجاہدین کے خون سے بے وفائی کے مرتکب ہو رہے ہیں انہوں نے بڑے درد بھرے لہجے میں کہا کہ پاکستان کے بہادر اور غیور عوام تو آزادی کشمیر کی جنگ لڑنے والے مجاہدین کے ساتھ ہیں لیکن پاکستان کی سیاسی قیادت کا کشمیر کی جنگ آزادی کے حوالے سے کردار انتہائی مایوس کن ہے۔ سید صلاح الدین کہا کہ قائد اعظم کے بعد اگر ان کے نقش قدم پر چلنے والا اور ان جیسی بصیرت‘ دانائی اور اخلاص رکھنے والا ہمیں کوئی ایک لیڈر بھی چند سال کے لئے میسر آ جاتا تو آج کا پاکستان دنیا بھر کے مسلمان ملکوں کے لئے ایک قابل تقلید ماڈل ریاست بن چکا ہوتا مگر ہم نے قائد اعظم کے اصولوں کو فراموش کر دیا تو ہمیں سقوط مشرقی پاکستان جیسے عظیم سانحے سے دو چار ہونا پڑا۔ سید صلاح الدین نے اپنی تقریر کا اختتام ان الفاظ پر کیا کہ میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی اس سوچ سے مکمل اتفاق کرتا ہوں کہ اگر نظریہ پاکستان کے تحفظ اور فروغ کو ہم اپنا جزو ایمان بنا لیں تو پاکستان کی سلامتی اور استحکام کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو سکتا۔

ای پیپر دی نیشن