پاکستان کی ناقابلِ تسخیر حکمتِ عملی

پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی جنگی صورتحال نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح جہاں اعلیٰ پائے کے سیاستدان تھے، وہیں دفاعی حساسیت اور حکمتِ عملی کے مشاہداتی اوصاف سے بھی مالا مال تھے۔ بلکہ زیرک نگاہی میں بھی اْن کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ یہی وجہ تھی کہ کشمیر کو انہوں نے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا۔ مطلب، شہ رگ ہے تو وجود ہے، اور اگر شہ رگ نہیں، تو وجود کی موت ہے۔
یہی وہ وجہ ہے کہ ہمارا دشمن قیام پاکستان سے لے کر آج تک مسلسل ہماری شہ رگ پر حملہ آور ہے اور خاکم بدہن، پاکستان کے وجود کے خاتمے پر تلا ہوا ہے۔ آئے روز مقبوضہ کشمیر میں گھسے پٹے سکرپٹ کے ساتھ نت نئے ڈرامے اور فلمیں چلا کر عالمی برادری کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ چاہے وہ 2016 میں ہونے والا اوڑی حملہ ہو، 2019 کا پلوامہ واقعہ، یا اپریل 2025 میں ہونے والا پہلگام کا حملہ۔
بھارت کو ان تمام فالس فلیگ آپریشنز میں منہ کی کھانی پڑی۔ کہتے ہیں کہ سیانا کوا ہمیشہ گوبر پر ہی گرتا ہے، تو اس بار بھارت کی اس فریبکاری نے ثابت کر دیا کہ وہ صرف گوبر پر گرا ہی نہیں، بلکہ گوبر میں لت پت ہو چکا ہے اور دنیا بھر سے شرمندگی سمیٹ رہا ہے۔ ویسے تو مقبوضہ کشمیر میں اس طرح کے ٹوپی ڈراموں کے ذریعے پاکستان پر مہم جوئی کی ناہنجار خواہش قیام پاکستان سے ہی چلی آ رہی ہے، مگر پچھلی دو دہائیوں میں اس میں تیزی آ گئی ہے۔
اس کی بنیادی وجہ گجراتی قصاب نریندر مودی کا بھارتی وزیراعظم بننا ہے، جس کے پاس سوائے ہندوتوا کا کارڈ کھیلنے اور اکھنڈ بھارت کا چورن بیچنے کے اور کچھ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بھارتی الیکشن سے پہلے را (RAW) کے ذریعے کوئی ڈرامہ تیار ہوتا ہے، پاکستان پر چڑھائی کا بہانہ گھڑا جاتا ہے، اور موہوم حب الوطنی کی بنیاد پر انتہا پسند ہندوؤں کا ووٹ بینک حاصل کر لیا جاتا ہے۔
 یہی وہ فارمولا ہے جس کے ذریعے مودی 2014 سے مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے میں کامیاب رہا ہے۔مگر اس بار پہلگام حملے کے بعد پاکستان نے نہ صرف بھارتی فریب کاری کو بے نقاب کیا، بلکہ عالمی برادری کو بھی متوجہ کرتے ہوئے ثابت کر دیا کہ اب "نہیں بیٹا، یہ ڈرامہ بازی نہیں چلے گی"۔ پاکستان کے بروقت اور مؤثر ردعمل نے بھارت کی سازش کو چوراہے میں ننگا کر دیا۔ بین الاقوامی برادری نے اس بار بھارت کے روایتی بین کی بجائے اسے تنہا چھوڑ دیا اور صاف کہہ دیا کہ اپنا معاملہ خود نمٹو۔
پاکستانی حکومت اور افواج نے بہترین تیاری اور پیش بینی کے ذریعے ایسا زبردست ردعمل دیا کہ بھارت چاروں شانے چت ہو گیا۔ بغیر گولی چلائے، بغیر حملہ کیے، پاکستان نے سفارتی، دفاعی اور میڈیا کی سطح پر ایسا وار کیا کہ بھارت دنیا کی نظروں میں رسوا ہو گیا۔ یہ کامیابی مفت میں نہیں ملی، پاکستانی قوم نے اس کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ لاکھوں جانیں، دہائیوں کی دہشت گردی، معاشی پابندیاں اور کمزور معیشت، سب اس راہ کی قربانیاں ہیں۔
الحمدللہ، آج پاکستان ایک ناقابلِ تسخیر ریاست بن چکا ہے۔ اس کا کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف، اور موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر سمیت تمام عسکری قیادت کو جاتا ہے، جنہوں نے اپنے اپنے وقت میں پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، دفاع کو مضبوط کیا اور دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنایا۔
اس فالس فلیگ ڈرامے نے دنیا کو ایک بار پھر باور کرایا کہ پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ مہارت کس درجے کی ہے۔ ان لوگوں کو بھی جواب ملا جو دفاعی بجٹ پر تنقید کرتے تھے، اور ان نوجوانوں کو بھی حقیقت کا پتہ چلا جو سوشل میڈیا پر میمز کے ذریعے اپنی ہی فوج کا مذاق اڑاتے تھے۔
یہ صورتحال پوری قوم کو متحد کرنے کا باعث بنی۔ سیاسی اختلافات وقتی طور پر مٹ گئے اور ہر پاکستانی فوج کے ساتھ کھڑا نظر آیا۔ بھارت کی حماقت نے عالمی سطح پر بھی پاکستان کے مؤقف کو تقویت دی۔ مقبوضہ کشمیر کی جبری حیثیت کا سوال ایک بار پھر عالمی سطح پر اٹھا، اور مودی کا نوآبادیاتی منصوبہ منہ کے بل گر پڑا۔سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستانی فوج سے تین گنا بڑی بھارتی فوج کی نالائقی کھل کر سامنے آئی۔ ہر محاذ پر بھارت کو شکست ہوئی اور پاکستان نے سکستھ جنریشن وار میں اپنی برتری ثابت کر دی۔ بھارت کے آبی جارحیت کے منصوبے خاک میں مل گئے، بلکہ الٹا ڈر کے مارے برہمن نے پانی بھی واپس چھوڑ دیا۔
اس سارے منظرنامے میں پاکستان کی خارجہ پالیسی، وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، اور وزیر دفاع خواجہ آصف کی دوٹوک پالیسی نے نئی تاریخ رقم کی۔ چین اور ترکی جیسے دوست ممالک کی کھلی حمایت نے پاکستان کے دفاع کو مزید مستحکم کیا۔
یہ ایک شاندار کامیابی ہے۔ ہر پاکستانی کا سینہ فخر سے چوڑا ہے۔ دشمن کان کھول کر سن لے:
"پاکستان ہمیشہ زندہ باد!"
شاباش جنرل عاصم منیر، شاباش شہباز شریف۔
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن