واشنگٹن‘ ٹورنٹو (نوائے وقت رپورٹ) چین نے امریکا کی جانب سے گزشتہ روز عائد کیے گئے تجارتی ٹیرف کے جواب میں امریکی مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کر دیا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمد پر 54 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے۔ چینی وزارت تجارت نے 11 امریکی کمپنیوں کو ’غیر معتبر اداروں‘ کی فہرست میں بھی شامل کر دیا ہے جس سے وہ چین میں کاروبار نہیں کر سکیں گی۔ اس کے علاوہ چین نے امریکی ٹیرف کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں مقدمہ بھی دائر کردیا ہے۔ چین نے 7 معدنیات کی برآمدات پر بھی سخت پابندیاں عائد کر دیں ہیں، ان معدنیات میں گیڈولینیم اور یٹریئم بھی شامل ہیں جو طبی آلات اور الیکٹرانکس کی تیاری میں اہم ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں چین کے کسٹمز حکام نے امریکی چکن کی درآمد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ چین کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کا اطلاق 10 اپریل سے ہوگا۔ ادھر کینیڈا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اضافی ٹیرف کے اعلان کے بعد امریکی گاڑیوں کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔ کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ عالمی معیشت کو تباہ کر دے گی۔ ادھر آئی ایم ایف نے بھی امریکی ٹیرف کو عالمی معیشت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا سست شرح نمو کے وقت عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کرے۔ یورپی یونین نے امریکی ٹیرف کو عالمی معیشت کے لیے ’بڑا دھچکا‘ قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کی تیاری کا اعلان کردیا۔ جبکہ فرانسیسی حکومت نے کہا کہ یورپ کے ساتھ مل کر ٹرمپ ٹیرف کا جواب دیں گے۔ اسی حوالے سے جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی صدر کا اقدام غیر منصفانہ ہے۔چین کی جانب سے امریکہ پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کے ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان بھی سامنے آ گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر لکھا کہ چین نے جلد بازی اور گھبراہٹ میں بڑی غلطی کر دی۔ امریکی صدر نے مزید لکھا کہ یہی وہ غلطی ہے جسے وہ (چین) افورڈ نہیں کر سکیں گے، وہ گھبرا گئے ہیں۔