دفاع وطن کیلئے کورکمانڈرز کانفرنس کے اٹل فیصلے اور  مسلم ممالک کے سفراء کی وزیراعظم سے ملاقاتیں

وزیراعظم محمد شہبازشریف سے سعودی عرب کے سفیر نواب بن سعیدالمالکی نے ملاقات کی جس کے دوران وزیراعظم نے حرمین الشریفین کے متولی شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کیلئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا اور بھارت کی طرف سے پیدا کردہ حالیہ کشیدگی کے حوالے سے پاکستان کی حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی قیادت اور عوام نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ پہلگام واقعہ کے بعد جنوبی ایشیاء  میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر پاکستان کا موقف بیان کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی سفیر کو بتایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کی ہے۔ پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے تحفظ کیلئے انتہائی اہم ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے پہلگام واقعہ کو بغیر کسی ثبوت کے پاکستان سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو یکسر مسترد کیا اور واقعہ کی شفاف اور غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کامیابیوں کو خطرے میں ڈالنے اور ملک کو اقتصادی ترقی کی راہ سے ہٹانے کی بھارتی کوششیں ناقابل فہم ہیں۔ وزیراعظم نے سعودی عرب سمیت تمام برادر مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ خطے میں کشیدگی میں کمی لانے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں۔ انہوں نے جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔ سعودی سفیر نے اس اہم معاملہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب خطے میں امن و سلامتی کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ 
وزیراعظم محمد شہبازشریف سے گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سالم الزابی نے بھی وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر صدر یواے ای شیخ محمد بن زایدالنیہان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کیلئے غیرمتزلزل حمایت پر متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پہلگام واقعہ کے بعد خطے میں امن وامان کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے اماراتی سفیر کو پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے سدباب کی کوششوں میں گزشتہ برسوں کے دوران 90 ہزار پاکستانی باشندوں کی شہادتوں اور 152 بلین امریکی ڈالر سے زائد کے نقصان کا حوالہ دیا اور کہا کہ پاکستان اپنے مغربی محاذ سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے عفریت سے نمٹ رہا ہے۔ بھارت کے حالیہ اقدامات اور اسکے جارحانہ انداز کا مقصد پاکستان کی توجہ دہشت گردی کیخلاف کی جانے والی کوششوں سے ہٹانا ہے۔ پاکستان بھارتی جارحانہ عزائم کے حوالے سے اپنا موقف پیش کرنے کیلئے دوسرے ممالک سے رابطے کررہا ہے۔ اس موقع پر اماراتی سفیر نے کہا کہ یواے ای علاقائی امن و سلامتی کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریگا۔ دریں اثناء کویت کے سفیر ناصر عبدالرحمان جاسر نے بھی گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے امیر کویت شیخ مشعل الاحمد الجابر کیلئے نیک تمنائوں کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی پیدا کردہ خطے کی امن و امان کی صورتحال پر کویتی سفیر کو پاکستان کے موقف پر اعتماد میں لیا۔ کویتی سفیر نے بھی اس امر کا اعادہ کیا کہ علاقائی امن و سلامتی کیلئے کویت پاکستان کے وژن کا حامی ہے۔ 
پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے جس ڈھٹائی کے ساتھ اور بلاثبوت اس دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈالا اور اسکے ساتھ ہی جنگ کا ماحول گرماتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں واپس بھجوانے سمیت پاکستان کیخلاف جو جارحانہ اقدامات اٹھائے اور بھارتی میڈیا نے پاکستان کیخلاف زہر ناک پراپیگنڈے کا آغاز کیا‘ اس سے ہی خطے میں امن و امان کی صورتحال مزید کشیدہ ہوئی چنانچہ اس صورتحال پر پڑوسی ممالک کے علاوہ دنیا کے دوسرے ممالک کا بھی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہونا فطری امر تھا۔ یہ اظہرمن الشمس حقیقت ہے کہ بھارت اپنی شروع دن کی منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کیخلاف جنگی مہم جوئی کا آغاز کرتا ہے، جو ہندوتوا والی بھارتی ذہنیت کے پیش نظر بعیدازقیاس بھی نہیں تو بھارت کی جانب سے چھیڑی گئی یہ جنگ محض روایتی جنگ نہیں ہوگی بلکہ ایٹمی جنگ کی شکل میں تیسری عالمی جنگ کی صورت اختیار کرلے گی جس سے پوری دنیا کی تباہی نوشتہ دیوار ہو گی۔ چنانچہ اسی خطرے کو بھانپ کر اس خطے کی اور مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیائی ممالک کی قیادتوں کے علاوہ امریکہ سمیت مغربی یورپی ممالک کی قیادتیں بھی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارتی سطح پر پاکستان اور بھارت سے رابطے کر رہی ہیں۔ امریکی نائب وزیر خارجہ نے، جو پہلگام حملے کے وقت بھارت کے دورے پر تھے‘ وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف اور نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک رابطے کئے اور دونوں ممالک میں قیام امن کیلئے امریکی کردار کی پیشکش کی۔ اسی طرح یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوئترس نے بھی دونوں ممالک کی قیادتوں سے رابطے کرکے ثالثی کی پیشکش کی جبکہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے خود بھی سفارتی سطح پر دنیا کے مختلف ممالک اور نمائندہ عالمی اداروں سے رابطے کرکے بھارت کی پیدا کردہ کشیدگی پر انہیں پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا۔ برادر مسلم ممالک کے سفرا کی جانب سے بھی اسی حوالے سے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور دنیا اس امر پر قائل ہے کہ خطے کی حالیہ کشیدگی اور پاکستان بھارت جنگ کی فضا بھارت کی ہی پیدا کردہ ہے جس نے جلدبازی اور جنگی جنونیت میں یکطرفہ اقدامات اٹھا کر دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ سفارتی سطح پر ہونے والی پے در پے  ناکامیوں کے باعث بھارت اپنے جارحانہ رویے اور طرز عمل سے رجوع کرتا نظرآرہا ہے‘ اسکے باوجود پاکستان کی سکیورٹی فورسز دفاع وطن کا ہر تقاضا نبھانے کیلئے مکمل تیار اور چوکس ہیں اور سیاسی و عسکری قیادتوں اور اداروں سمیت اس وقت پوری قوم ایک دوسرے کے ساتھ یکجہت ہو کر اپنے وطن عزیز کے دفاع اور اسکی عزت و عظمت کی پاسداری کر رہی ہے۔ ملک کی مسلح افواج ہر محاذ پر متحرک ہو چکی ہیں‘ جنگی مشقوں کا سلسلہ بھی باقاعدہ جنگ کے منظرنامے کے ساتھ جاری ہے۔ سیاسی اور عسکری قیادتیں باہم مل کر دفاع وطن کی تیاریوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر روزانہ کی بنیاد پر اگلے مورچوں کا دورہ اور جنگی مشقوں کا معائنہ کررہے ہیں اور گزشتہ روز اسی تناظر میں کورکمانڈرز کانفرنس کا انعقاد کرکے پاک فوج نے امن و استحکام اور خوشحالی کیلئے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائیگا۔ جنرل سید عاصم منیر کی زیرصدارت منعقد ہونے والی کورکمانڈرز کانفرنس کے اعلامیہ میں باور کرایا گیا کہ بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے اور ایسے مذموم ہتھکنڈوں سے بھارت اپنی دہشت گرد پراکسیز فعال کرنے میں ہرگز کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اعلامیہ کے مطابق پہلگام واقعہ کا مقصد پاکستان کی توجہ مغربی سرحدوں اور اقتصادی بحالی سے ہٹانا ہے۔ بھارت اپنی انتظامی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے اپنے اندرونی مسائل کو ہمیشہ بیرونی رنگ دیتا ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے ملک کی خودمختاری برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ دفاع وطن کیلئے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 
بے شک پاکستان ہمیشہ سے امن کا داعی ہے اور علاقائی امن کی خاطر بھارت کی پھیلائی دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے بے مثال جانی اور مالی قربانیاں بھی دے رہا ہے مگر دشمن کی جانب سے ملک کی سلامتی و خودمختاری پر کسی بھی قسم کے حملے کو افواج پاکستان قوم کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر ناکام بنائیں گی۔ اس تناظر میں علاقائی اور عالمی امن کیلئے فکرمند عالمی قیادتوں اور اداروں کو بھارت کے جنگی عزائم کے آگے بند باندھنے کا سوچنا اور اقدام اٹھانا ہے۔ پاکستان بہرصورت اپنی سلامتی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیگا۔

ای پیپر دی نیشن