شہید جمہوریت کی عظمت کو سلام 

محمد الطاف طاہر دومیلوی 
altaftahir333@gmail.com 
قارئین 4,اپریل تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے یہ وہ دن جس نے جمہوریت پر کارضرب لگائی اور جمہوری اقدار وروایات کا جنازہ نکال دیا اس دن قائد عوام ،جمہوریت کی جان اور جمہوریت کے دل کو سیاسی منظر نامے سے ہٹا دیا گیا جبر وظلم کے پہاڑ ڈھائے گئے عدل وانصاف کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو نواب احمد خان قتل کیس میں سزائے موت دی گئی اور آمرانہ جبری فیصلے نے دنیا کو انگشت بدندان کر دیا بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا 4اپریل کا سورج کسی قیامت صغریٰ سے کم نہ تھا ہر آنکھ اشک بار ہر دل خون کے آنسو رو رہا تھا بھٹو کا جرم یہ تھا کہ اس نے ملک ایٹمی طاقت بنایا اور اصلاحات کرکے ہر شعبہ میں انقلاب برپا کر دیا 20دسمبر 1971ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار سنبھالا اور کوئی لمحہ فروگزاشت کئے بغیر ملک وقوم کی ترقی کے لئے جمہوری سفر کا آغاز کیا جب بھٹو زمام اقتدار پر براجمان ہوئے اس وقت قوم میں ناامیدی اور مایوسی کے بادل منڈلا رہے تھے ہر سو ہر طرف یاس وناامیدی کی فضا تھی بھٹو نے ایک چیلنج سمجھ کر تعمیر نو کا آغاز کیا اور قوم کو مایوسی کے گڑھے سے نکالنے اوربہتری کے لئے انقلابی اقدامات کئے بھٹو نے ملک کو متفقہ آئین 1973ء کو دیا جو ملک میں مختلف ترامیم کی روشنی نافذ العمل ہے صد افسوس صد افسوس آئین کے خالق کو ہی بربریت کے سائے میں پھانسی چڑھا دیا محسن کشی کی یہ مثال ڈھونڈے نہیں ملے  بھٹو نے صنعتی اصلاحات کیں اور جس سے مزدور کا معیار زندگی بلند ہوا اور بہتر صنعتی ماحول پیدا ہوا انتظامیہ معاملات میں مزدور نمائندگی دی گئی اوقات کار میں کمی اضافی وقت کا معاوضہ ملازمین کے لئے بونس کی ادائیگی ،گروپ انشورنس کم از کم ایک مزدور کے بچے کو میٹرک تک مفت تعلیم ،لیبر کورٹ کا قیام ،صنعتی روابط کمشن کا قیام ،مزدور کی رہائش   اور صحت ،شوشل سیکیورٹی کا نظام نافذ کیا گیا یہ وجہ ہے کہ آج بھی مزدور کے دل میں بھٹو ہے اور کل بھی رہے گا بھٹو نے کئی اہم صنعتوں کو قومی تحویل میں لیا اس حکمت عملی کا مقصد ملکی مالیاتی معاملات پر کنٹرول حاصل کر کے اس کے فوائد عام آدمی تک پہنچانا تھا بھٹو نے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کا ادارہ قائم کیا بھٹو نے شرعی شعبہ میں انقلاب برپا کیا اور 1972 میں زرعی اصلاحات کیں جس سے جہاں زرعی شعبے میں بہتری آئی وہاں لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوا بھٹو نے زرعی اراضی کی ملکیتی حد کم از کم 150 ایکڑ نہری جب کہ 300ایکڑ بارانی مقرر کی اور مقررہ حد سے زیادہ زمین بے زمین کاشتکاروں میں بلا معاوضہ تقسیم کردی گئی یہی اسباب و عوامل ہیں کہ کسان ،کاشتکار اور مزارعین آج بھی قائد عوام کو نہیں بھولے اور نہ بھول پائیں گے بھٹو کی عظمت کو سلام جس نے اقتدار سنبھالتے ہی ملک میں انقلاب برپا کر دیا قارئین شعبہ تعلیم پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ انقلابی اقدام کئے گئے طلبہ کو سستی ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے لئے ان کو بسوں اور ریل گاڑیوں کے کرایے میں خصوصی رعایت دی گئی جس سے شرح خواندگی میں اضافہ ہوا بھٹو سکولوں اور کالجوں کادرجہ بڑھایا اساتذہ کے لئے تربیتی ادارے قائم کیے یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا 1974 ء میں اسلام آباد میں پیپلز یونیورسٹی قائم کی گئی اب اس کانام علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے فاصلاتی نظام تعلیم میں انتہائی سودمند قرار پائی ہے یی وجہ ہے کہ آج کا طالب علم بھٹو کے ان انقلابی اصلاحات کو نہیں بھولا بھٹو ایک انقلابی لیڈر تھے جنہوں ہر شعبہ میں انقلاب برپا کیا صحت کے شعبے کی اصلاحات پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ بنیادی مراکز صحت کا قیام عمل میں آیا گیا غریبوں کے علاج معالجہ کی مفت سہولت بہم پہنچانے کے لئے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا قارئین کیاکیالکھوں کیا بتاؤں ملک وقوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے شہید جمہوریت ذوالفقار علی بھٹو کی عظمت کو سلام جس نے جان تو دے دی مگر آمریت کے آگے سر تسلیم خم نہیں کیا بھٹو کی معاشی اصلاحات انقلابی ثابت ہوئیں پیپلز کا منشور تھا جس میں مقبول عام نعرہ روٹی ،کپڑا اور مکان کونمایاں مقام حاصل ہوا بھٹو کی معاشی حکمت عملی کی سمت سوشلزم تھی ان کے واضح الفاظ تھے اسلام ہمارا دین ہے سوشلزم ہماری معیشت ہے بھٹو نے ملک بھر میں سڑکوں کا جال بچھایا نجی ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں گورنمنٹ ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا ریل کے سفر کو آرام دہ بنایا بھٹو کی عظمت کو سلام جس نے معاشرے میں امیر اور غریب کا فرق کم کرنے اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے ملک میں بے چینی کے ازالے کے لئے اپنی تقریروں کے ذریعے عوام کوحوصلہ دیا بے گھر افراد کے لئے 5مرلہ سکیم شروع کی اور لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کو مشرقی وسطیٰ کے ملکوں میں بھیجا اور معاشرتی لحاظ سے پاکستان میں خواتین کے تحفظ کے لئے اقدامات کئے عوامی تعمیراتی پروگرام کی روشنی میں دیہات کی ترقی کے لئے عملی اقدامات کئے سینکڑوں دیہاتوں کو بجلی فراہم کی شناخت کارڈ سکیم کا اجراء￿  بھی انہی کا سہرا ہے  بھٹو کو کوء۔ بھی محب وطن دل سے نہیں نکال سکے گا بھٹو نے کئی آئینی اصلاحات کیں پہلی ترمیم 1974ء میں چاروں صوبوں کی حدود کے تعین کے علاؤہ فاٹا کا پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا جبکہ دوسری ترمیم میں کہا گیا کہ نبوت کا جھوٹا دعویٰ دار یا رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبوی نہ ماننے والا ہر گز مسلماں نہیں تیسری ترمیم میں ہر وہ شخص جو پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچائے ملک دشمن قرار دیا گیا ذوالفقار علی بھٹو نے دوسرے ملکوں کے سربراہان کیساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے اور پاکستان کو عظیم اقوام کی صف میں جائز مقام دلانے کے لئے 1972ء  میں افغانستان چین اور روس وغیرہ کے دورے کئے بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ کیا جس کے نتیجہ میں 1971ء￿ کے جنگی قیدیوں کی واپسی ممکن ہوئی بھٹو نے سول سروس آف پاکستان کے ڈھانچے اور پولیس کے نظام میں اصلاحات کیں 1974ء میں لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیا بھٹو نے مسلم امہ کے اتحاد کے لئے گراں قدر خدمات سر انجام دیں انہی جرم میں ایک جھوٹے قتل کے الزام میں 4, اپریل کو اس عوامی انقلابی لیڈر کو دنیا کے منظر نامے سے ہٹا دیا گیا  آج عدالتی قتل ایک سوالیہ نشان بنا ہوا ہے ظلم و جبر کے سائے میں میرے قائد آپ کے قائد پاکستان کے رہنما جمہوریت کے علمبر دار  ذوالفقار علی بھٹو کل بھی زندہ تھا آج بھی زندہ۔ اللہ تعالیٰ شہید بھٹو کے درجات بلند فرمائے آمین

ای پیپر دی نیشن