اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اور عالمی بینک نے معاشرے کے پسماندہ طبقات کی بحالی اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لیے باہمی اشتراک جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ان عزائم کا اظہار چیئرپرسن بی آئی ایس پی اور عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد کے درمیان بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹرز میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا گیا۔عالمی بینک کے وفد کی قیادت جنوبی ایشیا کی ریجنل ڈائریکٹر (ہیومن ڈویلپمنٹ) محترمہ نیکولے کلینجن کر رہی تھیں، بی آئی ایس پی کو درپیش مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے، ڈاکٹر امجد ثاقب نے پروگرام کے ذریعے اپنائے جانے والے نئے اقدامات کے بارے میں اپنے وژن کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے شفافیت کو یقینی بنانے اور ضرورت مند خواتین کو یہ یقین دلانے پر زور دیا کہ ان کے وظائف سے کسی قسم کی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔ ڈاکٹر ثاقب نے رقوم کی تقسیم میں آسانی پیدا کے لیے مزید بینکوں کی خدمات کے حصول اور وظیفہ کی رقم میں اضافے کی تجویز بھی پیش کی۔ڈاکٹر ثاقب نے ضرورت مندوں کی فلاح و بہبود کے لیے مذہبی مقامات جیسے مساجد، گرجا گھروں اور مندروں کو کمیونٹی سینٹرز کے طور پر استعمال کرنے کی تجویز بھی پیش کی ۔نیکولے کلینجن نے بی آئی ایس پی کے مقاصد کی تعریف کی اور اسے ایک شاندار اقدام قرار دیا جس کے تحت معاشرے کے پسماندہ طبقات بالخصوص خواتین اور بچوں کی مدد کی جاتی ہے۔ انہوں نے سیلاب اور COVID-19 جیسے بحرانوں کے دوران 10 دن کے متاثر کن ردعمل کے لیے بی آئی ایس پی کی کاوشوں کو سراہا۔ محترمہ نیکولے کلینجن نے بی آئی اےس پی کو سماجی تحفظ کے شعبے میں ایک مثالی ماڈل کے طور پر تسلیم کیا، اور دیگراداروں کو بی آئی ایس پی کے تجربات سے سیکھنے کا مشورہ دیا۔محترمہ کیکول کلنگن نے بی آئی ایس پی کو عالمی بینک کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ بعد ازاں، عالمی بینک کے وفد نے-7 G اسلام آباد میں ون ونڈو سینٹر کا بھی دورہ کیا اور پروگرام سے مستفید ہونے والی ضرورت مند خواتین کے لیے بی آئی اےس پی کے رجسٹریشن کے عمل اور ادائیگی کے طریقہ کار کو سراہا۔