پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر نے جمعہ کے روز کنٹرول لائن کے قریبی رہائشیوں کو خوراک کا ذخیرہ کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ پہلگام میں گذشتہ ماہ ایک مہلک حملے کے بعد روایتی حریفوں کے درمیان سرحدی کشیدگی جاری ہے۔بھارت نے 22 اپریل کو پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے جبکہ اسلام آباد نے اس کی تردید کی ہے۔جوہری ہتھیاروں سے آراستہ ہمسایہ ممالک کے درمیان مسلسل آٹھ راتوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیرِ اعظم چوہدری انوار الحق نے جمعہ کو مقامی اسمبلی کو بتایا، "لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے ملحق 13 حلقوں میں دو ماہ کے لیے خوراک کا ذخیرہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا، علاقائی حکومت نے 13 حلقوں میں "خوراک، ادویات اور دیگر تمام بنیادی ضروریات" کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک ارب روپے (3.5 ملین ڈالر) کا ہنگامی فنڈ بھی قائم کیا ہے۔انہوں نے کہا، ایل او سی سے ملحقہ علاقوں میں سڑکوں کی مرمت کے لیے سرکاری اور نجی ملکیتی مشینری بھی تعینات کی جا رہی ہے۔اے ایف پی کے صحافی کے مطابق خطے کے دارالحکومت مظفرآباد میں درجنوں مظاہرین نے کشمیری سیاسی اتحاد کے بینر تلے ریلی نکالی، "ہندوستان مردہ باد" کے نعرے لگائے اور "جہاد" کا مطالبہ کیا۔احتجاج کے منتظمین میں سے ایک فاروق رحمانی نے اے ایف پی کو بتایا، "یہ احتجاجی مارچ پاکستانی فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے۔انہوں نے مزید کہا، "اگر (بھارت کی طرف سے) کوئی مہم جوئی ہوئی تو ہم سختی سے اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔حالیہ سفارتی اور غیر سفارتی اقدامات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تصادم کے خدشات موجود ہیں۔پاکستان نے اس ہفتے کے اوائل میں اس عزم کا اظہار کیا کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔فوجی کشیدگی کے خدشے کے باعث پاکستانی کشمیر میں حکام نے جمعرات کو 1000 سے زائد دینی مدارس 10 دنوں کے لیے بند کر دیئے۔