پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) مشیر اطلاعات خیبر پی کے بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ عطا تارڑ کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ کارکنوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے تھے اسلحہ نہیں تھا۔ ایک طرف سے گولیاںچلائی گئیں‘ جھوٹ بولا جا رہا ہے پوری دنیا نے دیکھا کس طرح گولیاں چلائی گئیں۔ اگر مراد سعید احتجاج میں ان کو نظر آئے تھے تو ان کو پکڑ لیتے۔ مراد سعید کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ میرے خیال میں وہ وہاں نہیں تھا۔ حکومت سفید جھوٹ بول رہی ہے۔ اگر مظاہرین نے ہتھیاروں سے حملہ کیا تو سکیورٹی اہلکاروں کے جسم پر گولیوں کے زخم ہوں گے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں آئیں دیکھ لیں مراد سعید موجود ہے یا نہیں۔ حکومت نے ہمیں کہا سنگجانی میں احتجاج کر لیں۔ میری اور بیرسٹر گوہر کی بانی پی ٹی آئی سے بات ہوئی اور ہم نے بانی پی ٹی آئی کو بتایا تھا کہ ہمیں ڈی چوک نہیں جانا چاہئے۔ بانی پی ٹی آئی نے ہمیں سنگجانی میں احتجاج کی اجازت دی۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ جائیں گے، احتجاج کرکے غلطی ہوگئی لیکن گولی کیوں چلی؟۔ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا، اس کا حکومت کو جواب دینا پڑے گا۔ مظاہرین کو بلوائی اور دہشتگرد کہنا درست نہیں۔ گنڈاپور کو مجبوری میں بشری بی بی اور اپنی جان بچانی پڑی۔ ہم شرمسار ہیں کہ جس ملک میں رہتے ہیں وہاں اپنے دارالحکومت میں اپنے حق کیلئے آئے لوگوں پر گولی چلی ہے۔ جو گولیاں دشمن کیلئے تھیں وہ ہمارے بچوں کے سینوں میں کیوں پیوست ہوئیں؟۔ اس کا جواب دینا پڑے گا۔