ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں ٹیرر فنانسنگ اور دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ پہلگام واقعے کو سات دن گزر چکے ہیں، لیکن اب تک بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے، صرف زبانی جمع خرچ چل رہا ہے۔ لیکن ہم آپ کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کر رہے ہیں کہ وہ کس طرح پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے، جس میں بھارت کا حاضر سروس افسر بھی شامل ہے، جو پاکستان کے اندر دہشت گرد نیٹ ورک چلا رہا ہے اور دہشت گردوں کو ملٹری سمیت معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بارود، آئی ای ڈیز سمیت دیگر مواد فراہم کر رہا ہے۔ یہ مواد ڈرونز کے ذریعے آتا ہے۔
25 اپریل، یعنی چار دن پہلے، جہلم بس اسٹینڈ سے بھارت کے تربیت یافتہ دہشت گرد عبدالمجید کو گرفتار کیا گیا، جس کے پاس سے ڈھائی کلو وزنی بم، دو موبائل فون اور 70 ہزار روپے نقد برآمد ہوئے، جبکہ اس کے گھر سے ایک بھارتی ساختہ ڈرون اور 10 لاکھ روپے کی نقدی برآمد ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دہشت گرد کے ہینڈلر کا کوڈ نیم "سکندر" ہے، جو بھارتی فوج کا جونیئر کمیشنڈ افسر، صوبیدار سکھویندر ہے، جبکہ گرفتار ہونے والے دہشت گرد کی اپنے ہینڈلر سے گفتگو بھی سامنے آئی ہے۔ انہوں نے گرفتار دہشت گرد کے موبائل فون سے بھارتی فوجی افسر سے ہونے والی گفتگو بھی صحافیوں کو سنوائی جس میں میجر سندیپ بلوچستان سے لاہور تک دہشت گردی کرنے کی پلاننگ کے بارے میں بتا رہا ہے۔
پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کی پاکستان کی جانب سے نہ صرف شدید مذمت کی گئی ہے بلکہ بھارت کو پیشکش کی گئی ہے کہ کسی بھی عالمی غیر جانبدار فورم پر اس کی تحقیقات کروائی جائے، مگر بھارت کی طرف سے صرف "حملہ، حملہ" اور "انتقام، انتقام" کی رٹ لگائی گئی ہے۔ یہ دہشت گردی کا بھیانک واقعہ ہے، اس حوالے سے پوری دنیا بھارت کا ساتھ دے گی۔ انتقام ان سے لیں جنہوں نے یہ کارروائی کی ہے، مگر بھارت کی طرف سے پاکستان کو مجرم ٹھہرا کر دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
اس واقعہ کے فالس فلیگ آپریشن ہونے میں اگر کسی کو کوئی شک تھا تو وہ بھارت خود دور کر چکا ہے۔ جنوبی ایشیا کے لیے سابق نائب امریکی وزیر خارجہ رابن رافیل نے کہا ہے کہ بھارت نے دہشت گردی کے اس واقعہ کے بعد پانچ منٹ میں پاکستان پر الزام لگا دیا۔ فالس فلیگ آپریشن ہونے کا اس سے بھی بڑا ثبوت یہ ہے کہ وقوعہ سے چھ کلومیٹر دور تھانے میں محض واقعہ کے دس منٹ بعد ایف آئی آر درج کروا دی گئی۔ اور سب سے بڑھ کر لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، جنہوں نے پاکستان کے خلاف کارروائی سے انکار کرتے ہوئے فالس فلیگ آپریشن کا بھانڈا پھوڑ دیا تھا۔ انہیں ناردرن کمانڈ کے کمانڈر کے طور پر مودی سرکار نے پاکستان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا، لیکن جنرل ایم وی ایس کمار نے مہم جوئی سے گریز کی پالیسی اپنائی۔ بعد ازاں ملبہ اْن پر ڈال دیا گیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتہا پسندوں نے مودی سرکار پر دباؤ بڑھایا، تو بھارتی وزیراعظم نے ناردرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کو برطرف کر دیا۔ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ وہ بھارتی حکومت کے ماورائے آئین اقدامات دنیا کے سامنے لائیں گے۔
ماضی میں بھی بھارت کی طرف سے اسی قسم کے فالس فلیگ آپریشنز کے بعد پاکستان پر الزامات لگائے گئے۔ 2019ء میں پلوامہ ڈرامہ رچا کر دو ایٹمی قوتوں کے مابین جنگی ماحول پیدا کیا گیا، جس کا مقصد آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا تھا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی افواج کے سربراہوں کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ موقع کی مناسبت سے فیصلہ کر سکتے ہیں۔ گویا انہیں پاکستان پر حملے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ انہیں اپنے حملے کے اختیار کو استعمال کرنے سے پہلے ہزار بار سوچنا چاہیے کہ حملہ کس پر کرنے جا رہے ہیں۔ ایم ایم عالم کے ایک ہی پرواز میں انڈیا کے پانچ طیارے مار گرانے کا واقعہ کئی دہائیوں پرانا سہی، لیکن ناقابلِ فراموش ہے۔ 27 فروری 2019 ء کو ابھی نندن کو چائے کا کپ پیش کیا گیا تھا، یہ کوئی بہت پرانی بات نہیں۔کل بھارت کا جاسوس عبدالمجید پکڑا گیا، اس سے پہلے کلبھوشن بھی ہتھے چڑھ چکا ہے۔ افواج اور ایجنسیاں جاگ رہی ہیں، قوم ان کے شانہ بشانہ ہے۔
بھارت کے جنگی جنون، طاقت کے خمار، الزامات اور دھمکیوں کے پیش نظر ادھر بھی ہائی الرٹ ہے۔ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے بھمبر سیکٹر کے مناور سیکٹر میں بھارتی فوج نے کواڈ کاپٹر کے ذریعے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاسوسی کرنے کی کوشش کی تو پاک فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دشمن کا کواڈ کاپٹر مار گرایا۔ یہ واقعہ پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت، دفاعی تیاری اور چوکسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دشمن کی طرف سے اس طرح کی حرکتیں خطے کے امن کو سبوتاڑ کرنے کی دانستہ کوششیں ہیں، لیکن پاک فوج ہر قسم کی جارحیت کا فوری اور مؤثر جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
پاکستان میں بھارت کی طرف سے ہونے والی دہشت گردی کے ثبوت ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے اب بھی پیش کیے جا رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی دنیا کے سامنے ایسے ہی ثبوت رکھے جا چکے ہیں۔ افغان سرزمین کو بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرتا چلا آ رہا ہے۔ بھارت نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے بلکہ امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا میں بھی خالصتان تحریک کے رہنماؤں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ خطے کے ممالک بھارت کی دہشت گردی، جارحیت اور دھونس سے تنگ آ چکے ہیں۔ بھارت نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ، کینیڈا اور خطے کے دیگر ممالک میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے۔ جب تک اس کے دہشت گردانہ اور جنگی جنونی ہاتھ روکے نہیں جاتے، علاقائی اور عالمی امن کی ضمانت ممکن نہیں۔