ترک کسان اپنے ٹریکٹروں کے ساتھ اپوزیشن کے مظاہرے میں شامل

ترکیہ کی مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے زیر اہتمام ایک نئے حکومت مخالف مظاہرے میں ہفتے کے روز وسطی ترکیہ میں تقریباً 100 ٹریکٹروں نے ریلی نکالی اور سڑکیں بند کر دیں۔یوزگت میں یہ مظاہرہ صدر رجب طیب ایردوآن کے سب سے بڑے سیاسی مخالف استنبول کے اپوزیشن میئر اکرام امام اوغلو کی گرفتاری کے ایک ماہ بعد ہوا ہے۔اس گرفتاری نے ترکیہ میں ایک دہائی میں دیکھے جانے والے سب سے بڑے مظاہروں کو جنم دیا اور حکام کی طرف سے کریک ڈاؤن کا باعث بنا جس میں تقریباً 2,000 افراد کو گرفتار کیا گیا۔مظاہروں میں کمی کے باوجود ملک میں یونیورسٹی اور ہائی سکول کے طلباء کے مظاہرے جاری ہیں، جب کہ ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کے رہنما ازگر اوزیل ترکیہ بھر میں ہفتہ وار مظاہروں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ہفتے کے روز اوزیل نے قافلے کے سر پر یوزگٹ کی طرف ٹریکٹر چلایا۔ اس قدامت پسند زرعی شہر میں پرچم لہرانے والے ہزاروں مظاہرین جمع ہوئے جو روایتی طور پر صدر ایردوآن کی قدامت پسند جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) اور اس کے قوم پرست اتحادیوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔انہوں نے حکومت کے مستعفی ہونے کے لیے نعرے لگائے۔اوزیل نے خبردار کیا کہ حکومت جو یوزگٹ کے لوگوں کے ساتھ کیڑے مکوڑوں جیسا سلوک کرتی ہےاور انہیں کچلنے کی کوشش کرتی ہے۔ہم آپ کو ان محنتی کسانوں کو کچلنے کی اجازت نہیں دیں گے"۔مارچ میں اماموگلو اور نوجوان مظاہرین کی گرفتاری کے بعد ٹریکٹر کے احتجاج میں حصہ لینے پر 12 کسانوں پر جرمانہ عائد کیا گیا۔مظاہرے کے دوران مظاہرین نے امام اوگلو کا ایک خط پڑھ کر سنایا جس میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اوگلونے اپنے مکتوب میں کہا کہ"اگر حکومت آج قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتی ہے تو معیشت دوبارہ پٹری پر آجائے گی"۔ انہوں نے لکھا کہ میں نے اے کے پی یا اس کی قوم پرست اتحادی نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی (MHP) کو ووٹ دیا۔

ای پیپر دی نیشن