پنجاب میں رواں بر س پولیو کے کیسز کی تعداد 9جبکہ پاکستان بھر میں 72ہوگئی : دسمبر تک اپنے اہداف پانے کے لئے پر امید ہیں،سربراہ انسداد پولیو پروگرام پنجاب سندس ارشاد

      لاہور (اظہار الحق واحد سے )  دنیا بھر میں پولیو کا خاتمہ یقنی بنانے کے لئے عالمی ،علاقائی اور قومی سطح کی تنظیمیں اور حکومتیں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں اور اس سلسلے میں ان تنظیموں کو بڑی حد تک کامیابی بھی نصیب ہوئی ہے ۔ دنیا بھر میں افریقہ کو عالمی سطح پر مختلف بیماریوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے تاہم افریقہ نے بھی پولیو فری ہونےکا اعزاز پالیا ہے تاہم پاکستان اور افغانستان دو ایسا ملک ہیں جہاں تاحال پولیو کے مریض مسلسل رپورٹ ہو رہے ہیں ۔گزشتہ برسوں کے اگر دستیاب اعشاریوں پر نظر دوڑائی جائے تو ایک بات بڑی واضح طور  پر دکھائی دیتی ہے کہ پاکستان پولیو کو مات دینے کے قریب پہنچ چکا تھا تاہم گزشتہ دو برس سے جوایک بات پریشان کن حد تک سامنے آئی اس میں پولیو کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہے ۔

اس بات کی ذمہ داری پولیو کے افسران محکمہ صحت میں مسلسل تبادلوں اور غیر یقینی کی صورتحال کو بھی قرار دیتے ہیں تاہم دوسری جانب پولیو پروگرام پنجاب کی سربراہ سندس ارشاد اس معاملے کو پشاور میں پولیو ٹیمیوں کے ساتھ ہونے والے حادثے اور کرونا کے باعث مار چ کے مہینے سے معطل رہنے والی پولیو مہموں کو بھی سمجھتی ہیں جس میں وہ موقف اختیار کر تی ہیں کہ کرونا کے وبانے جہاں دنیا بھر کے معمولات زندگی کو متاثر کیا وہیں پولیو کی مہمیں بھی تعطل کا شکار ہوئیں جس کے باعث بھی کیسیز رپورٹ ہوئے ہیں ۔ 

پولیو پروگرام پنجاب سندس ارشاد کامیڈیا سے گفتگو میں صحافیوں کے سخت سوالات کے جواب مٰیں کہنا تھا کہ عالمی ادارے جہاں ہم پر تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں وہیں ہمارے کام کو سراہتے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں تاہم پنجاب کو پولیو سے پاک کرنے کے لئے میں اور

میری پوری ٹیم ہر حال میں اپنا انتہائی کردار ادا کر رہی ہے جس کے باعث دسمبر تک ہم اپنے اہداف کو پانے کے لئے پر امید ہیں۔ 

انسداد پولیو پروگرام پنجاب نٍے پولیو مہم کا افتتاح کرتے ہوئے پنجاب بھر میں پولیو کے تیزی سے رپورٹ ہونے والے کیسز کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی حکمت عملی تیاربھی تیار کرلی ہے جس میں 44ہزار سے زائد ٹیمیں 21سے 25ستمبر تک پنجاب بھر میں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر پنجاب کو پولیو سے پاک کرنے کی دوڑ میں اپنا کردار ادا کریں گیں۔

گزشتہ روز پنجاب کے علاقہ صادق آباد میں محنت کش 21 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کی باعث بچی کے دونوں ہاتھ اور پامتاثر ہوئے ہیں ۔حالیہ رپورٹ ہونے والے کیس کے بعد پنجاب میں رواں بر س پولیو کے کیسز کی تعداد 9جبکہ پاکستان بھر میں پولیو کے کیسوں کی تعداد 72ہوگئی ہے ۔ 

انسداد پولیو پروگرام کی جانب سے شیئر کئے جانے والے اعدادو شمار کے مطابق پنجاب میں پہلا کیس ڈی جی خان میں رواں برس18جنوری8ماہ کے بچے میں سامنے آیاجبکہ 15 جنوری کو اورل پولیو ویکسین پلائی گئی تھی،دوسرا کیس بھی ڈی جی خان میں 4مئی کو36ماہ کے بچے میں وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ اورل پولیو ویکسین 17مارچ کوپلائی گئی تھی ۔تیسرا کیس راجن پور کے علاقے میں 34ماہ ۔کے بچے میں سامنے 2جون کو سامنے آیا جبکہ 17مارچ کواورل پولیو ویکسین پلائی گئی تھی ۔چوتھا کیس 26ماہ کے بچے میں 12جون کو سامنے جبکہ 18مارچ کو اورل پولیو ویکسین پلائی گئی تھی ۔پانچواں کیس ڈی جی خان کے رہائشی 6ماہ کے بچے میں15جولائی کو سامنے آیا جبکہ اورل پولیو ویکسین 17اپریل کو پلائی گئی تھی ۔چھٹا کیس لاہور کے 13سالہ بچہ میں24جولائی کو بناجس کی ویکسین کا ریکارڈ محکمہ کے پاس دستیاب نہیں ہے۔ساتواں کیس پنجابپنجاب کے علاقہ ڈی جی خان میں8ماہ کے بچے میں سامنے  آیا جبکہ 19مئی کو اورل پولیو ویکسین پلائی گئی تھی ۔آٹھواں کیس بہاولپور کے علاقے میں رپورٹ ہوا جس میں بچے کی عمر 13سال تھی اور محکمہ کے پاس اس بچے کی ویکیسن کی تاریخ اور متعلقہ سٹاف کا ریکارڈ دستیاب نہٰیں تھا۔پنجاب میں تازہ اور آخری کیس 21ماہ کے بچے مٰیں 1ستمبر کو سامنے آیا جس کو15اگست کو اورل پولیو ویکسین پلائی گئی تھی ۔

پنجاب پولیو پروگرام کے اعداد شمار پر جب محکمہ سے سوال کیا گیا تو محکمہ کی جانب سے مئوقف اختیا ر کیا گیا کہ عہدوں سے چند ماہ میں کئی عہدیداروں کا سبکدوش ہونا اور کئی افسران کا سیٹ پر صرف چند ماہ تک قیام کرنے کے ساتھ ساتھ ایک شہر سے دوسرے شہر میں جانیوالے شہریوں کا عدم تعاون بھی پولیو کے پھیلائو کا سبب ہے ۔ 

انسداد پولیو پروگرام پنجاب کی سربراہ سندس ارشاد کا عام عوام اور والدین کو پیغام دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے ہیلپ لائن اور ٹیمیں تشکیل دے رکھی ہیں جو گھر گھر جا کر آپ کے بچوں کو قطرے پلائیں گیں اگر کسی بھی قسم کی عملے کی جانب سے کوتاہی برتی جارہی ہے تو ہمیں آگاہ کریں اس پر سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ 

اس موقع پر سی او ہیلتھ لاہور ڈاکٹر شعیب گورمانی کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے چوکھٹ پر آکر آپ کے بچوں کو اس بیماری سے بچانے کے لئے پہنچ رہے ہیں براہ کرم عوام ہیلتھ ورکرز سے تعاون کرے اور ملک کو اس موذی مرض سے پاک کرنے میں ہمارا ساتھ دے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی حثیت میں جاکر پولیو ٹیموں کو چیک کروں گا اور کسی بھی قسم کی لغزش برتنے کی گنجائش نہیں چھوڑیں گے ۔ 

ای پیپر دی نیشن