شکریہ پاکستان

پاکستان کے عوام، حکومت، عساکر پاکستان، سیاسی و مذہبی جماعتیں قومی اخبارات و ذرائع ابلاغ، الغرض مختلف شعبہ ہائے زندگی و مکاتب فکر و نظر سب ہی روز اول سے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور کھڑے ہیں۔ پاکستان کرۂ ارض پر واحد ملک ہے جو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی و حق خود ارادیت میں ان کے ساتھ تسلسل و تواتر کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر قومی و بین الاقوامی فورم پر کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ مختلف حکمرانوں کے ادوار حکومت میں کمی بیشی اپنی جگہ مسلمہ سہی لیکن اصولی موقف سے انحراف کبھی بھی نہیں کیا گیا ماسوائے عمران خان اور جنرل باجوہ کے اشتراک سے جو حکومت قائم تھی اس دوران 5 اگست 2019ء کے سقوط کشمیر پر انھوں نے نہ صرف غفلت مجرمانہ کا ارتکاب کیا بلکہ کشمیریوں میں مایوسی اور بد دلی کی ایک ایسی لہر پیدا کی جس کے اثرات آج کل روبہ عروج نظر آتے ہیں لیکن یہ سب عارضی اور وقتی مایوسی ہے اسے  سیاسی و معاشی نا ہمواریوں کے تغیر و تبدل اور اصلاح احوال سے بہتر ہو جائیگی اور یہ صورتحال بھی اسی عمران باجوہ کے اشتراک کا شاخسانہ ہے ورنہ سیاسی ادوار حکومت اور فوجی ادوار حکومت میں بھی کبھی ایسی بد دلی و مایوسی نہیں ہوئی جس طرح کی آج آزاد جموں و کشمیر میں درپیش ہے لیکن اس بار کے یوم یکجہتی کشمیر کے انعقاد نے اس مایوسی کو امید و یقین میں بدلا ہے۔
5 فروری کو منایا جانے والا یوم یکجہتی کشمیر تو ایک علامتی دن ہے جس دن اہل پاکستان کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں ورنہ کون سا دن ہے جو اہل پاکستان ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی نہیں کرتے آزاد جموں و کشمیر میں جب سیلاب آئے یا زلزلہ کشمیریوں کو کسی آفات سماوی و ارضی کا سامنا ہو پاکستان کے طول و عرض سے ایک ایک فرد فوری کشمیریوں کی مدد کو پہنچتا ہے۔
مجھے یاد ہے جب 1992ء میں سیلاب آیا ہمارے دریاؤں پر پل ٹوٹ گئے آزاد کشمیر پاکستان سے کٹ گیا گویا ایک طرح کا’’خود مختار‘‘  ہو گیا تھا مہینوں نہیں بلکہ دنوں میں حکومت پاکستان جو اس وقت محمد نواز شریف کی قیادت میں تھی فوری عارضی پل نصب کر کے ہماری خوراک و ضروریات زندگی کی رسد بحال کی اور تباہ حال سڑکوں کو ایمرجنسی بنیادوں پر خطیر فنڈز فراہم کر کے رواں دواں کیا گیا پاکستان آرمی نے جنگ کی صورت میں محفوظ پل دریاؤں پر نصب کرکے رابطے بحال کیے 2005ء کے زلزلے میں اہل پاکستان بالخصوص افواج پاکستان جس طرح کشمیریوں کی امداد کو پہنچے اس کی تاریخ میں مثال ملنا مشکل ہے۔ آج آزاد کشمیر میں جو بلند و بالا عمارات و انفراسٹرکچر نظر آرہا ہے یہی زلزلے میں شہید ہونے والے ہزاروں جانوں کی قربانیوں کا ثمر ہے کہ پاکستان کے توسط سے ہی بین الاقوامی اداروں نے اس میں فراخ دلانہ حصہ لیا۔
ان دنوں قائد پاکستان محمد نواز شریف جلا وطن تھے جونہی وطن پہنچے سب سے پہلے انھوں نے مظفرآباد آ کر کشمیریوں سے یکجہتی و خیر سگالی کا اظہار کیا۔
حالیہ یوم یکجہتی کشمیر پر قائد پاکستان محمد نواز شریف، صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، نائب وزیراعظم پاکستان سینیٹر اسحاق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کے پیغام محض روایتی نشریاتی پیغام نہ تھے بلکہ ان کی حسن نیت و عمل کے بھرپور عکاس تھے جن سے ان کی کشمیریوں سے محبت اور کمٹمنٹ کی جھلک نظر آتی تھی۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں منعقدہ دو تقاریب ایک آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے خطاب اور دوسری اے جے کے بریگیڈ ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ تقریب جس سے آرمی چیف سید عاصم منیر کا دبنگ و جرأت مندانہ خطاب شامل تھا۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اپنے رفقاء وفاقی وزیر امور کشمیر انجنئیر امیر مقام، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات پروفیسر احسن اقبال اور وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ مظفرآباد پہنچے تو وزیراعظم آزاد کشمیر، آزاد جموں کشمیر کی پارلیمانی  سیاسی جماعتوں کے قائدین اور اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا پولیس کے دستے نے گارڈ آف اونر پیش کیا۔ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کشمیریوں کی تحریک ازادی میں دی گئی قربانیوں پر انھیں زبردست خراج تحسین پیش کیا اور انھیں پاکستان کے عوام حکومت افواج پاکستان کی طرف سے ان کی جدوجہد آزادی کی تکمیل تک سیاسی، سفارتی و اخلاقی سطح پر مکمل تعاون کا یقین دلایا وزیراعظم پاکستان نے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت اور بھارت کو بامقصد مذاکرات کی دعوت دی کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کو حل کرے۔ اس سے قبل ہمارے ہر دلعزیز وزیر خاجہ سینیٹر اسحاق ڈار جو خود بھی کشمیر النسل ہیں، نے بھی ایک پیغام میں پورے تاریخی پس منظر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے حوالے اور بھارت کی ماضی کی قیادت کے کشمیریوں کے ساتھ وعدوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔
اس بار یکجہتی کشمیر کے حوالے سے مظفر آباد میں منفرد و یکتا عسکری تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے  ولولہ انگیز و روح پرور خطاب کیا ان کے ہمراہ 10 کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز، گیریژن کمانڈر میجر جنرل عرفان، مقامی بریگیڈ کمانڈرز ساجد اقبال، قیصر اور دیگر آرمی آفیسرز بھی موجود تھے۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان لازم ملزوم ہیں۔ ان کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے اس خطے سے اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ھوئے کہا کہ انھوں نے چار ادوار میں اس خطے میں سروس کی اور مختلف حیثیتوں میں یہاں سرو کیا۔ میں یہاں کے لوگوں کے مزاج و عادات سے بخوبی واقف ہوں۔ پاکستان سے کشمیریوں کی محبت لازوال ہے۔ ہماری قسمت ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ پاکستان نے کشمیر کے لیے تین جنگیں لڑی ہیں۔ ہمیں دس جنگیں بھی لڑنی پڑیں تو لڑیں گے کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے تاوقتیکہ کشمیری اپنی ازادی کی جنگ جیت کر اپنی آزادانہ مرضی اور خواہش قلبی کے ساتھ پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتے کشمیریوں نے تقسیم ہند سے قبل ہی اپنی آزادی کو الحاق پاکستان سے مشروط کیا تھا اور وہ اس پر قائم دائم ہیں۔
ان ہر دو تقاریب اور پاکستان بھر میں منعقدہ تقاریب کو جوش و جذبہ اور آزاد جموں و کشمیر کے پلوں پر اہل پاکستان اور آزاد جموں وکشمیر کے ملحقہ علاقوں سے آئے شہریوں کی ظرف سے انسانی زنجیر کے روح پرور مناظر سے بھارت سمیت پوری اقوام عالم کو پاکستان کی کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی اور کشمیریوں کی پاکستان سے محبت و وابستگی کا بخوبی علم  ہوا ہوگا اور ان شاء اللہ کشمیری اپنی آزادی اور الحاق پاکستان کی آرزو کی تکمیل دیکھ پائیں گے۔
٭…٭…٭

سردار عبدالخالق وصی

ای پیپر دی نیشن