رنگ،خوشبو اورمحبت بھریا دن( پنجاب کلچر ڈے)

ثقافت کسی بھی قوم کی روح، پہچان اور تاریخی تسلسل کی عکاس ہوتی ہے۔ یہ زندگی گزارنے کا وہ انداز ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا ہے۔ ثقافت میں زبان، لباس، رسم و رواج، خوراک، تہوار، لوک گیت، رقص، فنونِ لطیفہ اور رہن سہن کے تمام پہلو شامل ہوتے ہیں۔ یہی وہ عناصر ہیں جو کسی خطے کی انفرادیت اور خوبصورتی کو ابھارتے ہیں۔ پاکستان ایک کثیر الثقافتی ملک ہے، جس کے ہر صوبے کی اپنی الگ اور دلکش ثقافت ہے۔ ان میں پنجاب کی ثقافت اپنی رنگا رنگی، جوش و خروش، مہمان نوازی اور خوش مزاجی کی وجہ سے نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔پنجاب، جسے ''پانچ دریاوں کی سرزمین'' بھی کہا جاتا ہے، تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی اعتبار سے ایک زرخیز خطہ ہے۔ یہاں کی ثقافت ہزاروں سال پرانی تہذیبوں جیسے موئن جو دڑو، ہڑپہ اور گندھارا کی وراثت لیے ہوئے ہے۔ اس دھرتی کے باسی نہ صرف محنتی اور جفاکش ہیں بلکہ فن، ادب، موسیقی اور خوشیوں سے بھرپور زندگی گزارنے والے بھی ہیں۔پنجاب کی ثقافت میں سب سے پہلی اور اہم چیز پنجابی زبان ہے، جو صرف رابطے کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک مکمل تہذیب کا نمائندہ ہے۔ پنجابی شاعری، ضرب الامثال، کہاوتیں اور لوک کہانیاں صدیوں پرانی دانش، تجربے اور محبت کی خوشبو لیے ہوئے ہیں۔پنجاب کے لوک رقص جیسے بھنگڑا، لڈی، جھومر، سامی اور گِدّھا پنجاب کے باسیوں کے خوش باش، متحرک اور جیتے جاگتے مزاج کی نمائندگی کرتے ہیں۔ بھنگڑا فصل کی کٹائی کے موقع پر مردوں کا جوشیلا رقص ہے جو ڈھول کی تھاپ پر کیا جاتا ہے۔ اس میں جس توانائی، تیزی اور جوش کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، وہ پنجابی کسان کی زندگی سے جُڑی قربانیوں اور کامیابیوں کی کہانی سناتا ہے۔اسی طرح لڈی خواتین و مرد کا ایک خاص رقص ہے جو شادی بیاہ اور خوشی کے مواقع پر گروہی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ رنگ برنگے لباس پہن کر، جب پنجابی لڈی ڈالتے ہیں تو منظر جادو سا بن جاتا ہے۔ڈھول، ماہیے، ٹپے، بولیاں اور پنجابی لوک موسیقی پنجاب کی روح ہیں۔ ڈھول کی تھاپ کسی بھی تقریب کو زندہ دل بنا دیتی ہے۔ ماہیے اور ٹپے، پنجابی عشق و محبت کے ترجمان ہیں۔ یہ گیت صرف دل کو خوش نہیں کرتے بلکہ ایک پوری کہانی سناتے ہیں۔ ''ٹپے'' عام طور پر خواتین گاتی ہیں جن میں دل کی باتیں، جذبات اور احساسات چھپے ہوتے ہیں۔پنجاب کے روایتی کھانے بھی یہاں کی ثقافت کا اہم حصہ ہیں۔ مکئی دی روٹی تے سرسوں دا ساگ، مٹن کڑاہی، چنے، نہاری، حلوہ پوری، لسی، مٹھیاں تندوریاں روٹیاں، ساگ، بیسن دے پکوڑے، چاول دی کھیر اور دیگر کئی کھانے پنجاب کی مہمان نوازی اور ذائقے کی پہچان ہیں۔ پنجابی کھانوں میں مصالحے، خوشبو اور محبت کی چاشنی ہوتی ہے۔پنجاب میں لباس بھی ثقافت کی ترجمانی کرتا ہے۔ مرد عام طور پر شلوار قمیض، واسکٹ اور پگڑی پہنتے ہیں جبکہ خواتین کی ثقافتی پہچان رنگین شلوار قمیض، دوپٹہ اور چوڑیاں ہیں۔ شادیوں اور تہواروں پر خاص ثقافتی ملبوسات زیب تن کیے جاتے ہیں جن میں ہنر مندی، کڑھائی، اور رنگوں کا حسین امتزاج ہوتا ہے۔پنجاب کے میلوں، تہواروں کا بھی ایک خاص مقام ہے۔مزاروں پرہونے والے عرس، عید، شب برات، بیساکھی میلہ، اور دیگر ثقافتی تقریبات میں عوام الناس بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ ان میلوں میں مقامی دستکاریوں کی نمائش، روایتی کھیل، گھوڑا دوڑ، نیزہ بازی، اور دیگر رنگا رنگ پروگرام ہوتے ہیں جو ثقافت کو زندہ رکھتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے حالیہ برسوں میں ثقافتی ورثے کو اجاگر کرنے، نئی نسل کو اپنی روایات سے روشناس کروانے اور دنیا کو پنجاب کی خوبصورتی دکھانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان ہی اقدامات میں ایک اہم قدم ہر سال 14 مارچ کو کلچر ڈے کے طور پر منانا ہے۔(پچھلے مہینے جعفر ایکسپریس پر حملے کی وجہ سے یہ تہوار اب آج یعنی14اپریل کو منایا جارہا ہے ۔)یہ دن ہر سال بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے، جس میں سرکاری دفاتر، تعلیمی اداروں، میڈیا اور عام عوام کی بھرپور شمولیت ہوتی ہے۔ پنجاب کے تمام شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں رنگ برنگے ثقافتی پروگرام، لوک گیت، رقص، لباس، کھانوں اور دستکاریوں کی نمائش ہوتی ہے۔ اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں طلباء و طالبات پنجابی لباس پہن کر، بھنگڑا اور لڈی کرتے ہیں، پنجابی شاعری سناتے ہیں اور مقامی کھانوں کے اسٹالز لگاتے ہیں۔یہ دن نہ صرف تفریح کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ اپنی جڑوں سے جڑنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ جب پنجاب کلچر ڈے منایاجاتا ہے تو گلی گلی، کوچہ کوچہ، دفتر، تعلیمی ادارے، مارکیٹیں، حتیٰ کہ سوشل میڈیا بھی ''پنجاب'' کے رنگ میں رنگا ہوتا ہے۔ مرد، عورتیں، بچے، بزرگ سب ہی پنجابی لباس میں ملبوس ہو کر ایک ہی پیغام دیتے ہیں: ''ساڈی ثقافت ساڈی شان اے''۔یہ اتحاد اور ثقافتی ہم آہنگی کا مظاہرہ نہ صرف دل کو گرماتا ہے بلکہ ایک پیغام بھی دیتا ہے کہ چاہے زمانہ جدیدیت کی راہوں پر گامزن ہو، لیکن اگر اپنی جڑوں سے رشتہ نہ ٹوٹے، تو ترقی بھی مکمل اور پائیدار ہوتی ہے۔
جدیدیت کی دوڑ میں ہم بہت کچھ پیچھے چھوڑ چکے ہیں، ایسے میں کلچر ڈے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم کون ہیں، ہماری اصل کیا ہے، اور ہمیں اپنے ثقافتی ورثے کو کیسے محفوظ رکھنا ہے۔ثقافت قوموں کی پہچان اور اساس ہوتی ہے۔ پنجاب کی ثقافت محبت، امن، خوشی، جوش، مہمان نوازی اور روحانیت کا حسین امتزاج ہے۔ کلچر ڈے منانا صرف ایک دن کی تقریب نہیں بلکہ اس بات کا اظہار ہے کہ ہم اپنی روایتوں، اپنی مٹی، اپنے فن، اپنے لوگوں اور اپنی زبان سے پیار کرتے ہیں۔پنجاب کی ثقافت ایک چلتی پھرتی کہانی ہے، جو ہر ساز، ہر گیت، ہر رقص، ہر ذائقے اور ہر مسکراہٹ میں بولتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف اس ورثے کو سنبھال کر رکھیں بلکہ اسے دنیا کے سامنے فخر سے پیش کریں، تاکہ آنے والی نسلیں بھی اپنی پہچان پر فخر کر سکیں۔

ای پیپر دی نیشن