حکومت اپنے قیام کے ایک سال بعد اپنی کامیابیوں کا پرچار کر رہی ہے ،اس حوالے سے بہت سی رپورٹس منظر عام پر آئی جن میں یہ بتایا گیا ہے کہ ملک کے معاشی انڈیکیٹرز اب درست سمت میں ہیں اور ملک تیزی سے گروتھ کے راستے پر گامزن ہے،ترقی کے ثمرات اگر عوام تک پہنچنا شروع ہو جائیں تو اس سے بہتر عمل کچھ اور نہیں ہو سکتا،یہ بات درست ہے کہ گزشتہ دو بار کی نظر ثانی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئیں اور افراط زر میں بھی کمی آ چکی ہے اور شواہد بتا رہے ہیں کہ ٓائندہ بھی مہنگائی کا گراف نیچے آتا رہے گا ،بجلی کے نرخوں میں کمی کی کوشش ہو رہی ہے اور جلد اس بارے میں اعلان سامنے آنے کی توقع ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ جس چیز کی بہت اہمیت ہے وہ لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال ہے ، گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ملک کے اندر دہشت گردی کے واقعات میں بہت تیزی آئی ہے،بنوں میں کینٹ پر حملہ کیا گیا،اور کوئٹہ سے چلنے والی جعفر ایکسپریس کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا مسافروں کو باحفاظت بازیاب کرانے کے لیے سکیورٹی فورسز آپریشن میں مصروف ہیں یہ تو دو سانحات کا ذکر ہے تاہم ملک کے طول و عرض میں ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں جو باعث تشویش ہیں،اگر ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن رکھنا ہے تو سکیورٹی کو مستحکم رکھنا اداروں کی ذمہ داری ہے۔حکومت کے لیے مناسب رہے گا کہ اس حوالے سے وہ تمام سیاسی جماعتوں اور گروپوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرے اور پارلیمنٹ میں اب امن وامان کے حوالے سے کھلی بحث کروائی جائے تاکہ ایک موثر حکمت عملی تشکیل دی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ لا اینڈ آرڈر سے متعلق اداروں کو متحرک کیا جائے ۔جعفر ایکسپر یس کے یرغما لی مسافروں کی صحت و سلامتی اور بحفاظت بازیابی کے لیے سب دعا گو ہیں ۔اب تک بڑی تعداد میں مسافروں کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے ،اور پندرہ بیس دہشگرد ہلاک کئے جا چکے ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے ساتھ ہی نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہو گیا ہے۔ اپنے خطاب میں صدر مملکت نے حکومت کے ملکی معیشت کے استحکام کیلئے اقدامات کو سراہا مگر اس کے ساتھ ساتھ بعض امور کی جانب حکومت کی توجہ دلائی ،جس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے ایک حکومتی فیصلہ بھی شامل ہے،صدر مملکت کا یہ کہنا تھا کہ یہ ایک یکطرفہ فیصلہ ہے اس بارے میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے کوئی فیصلہ کیا جائے ،اس کیلئے صدر مملکت نے بات چیت کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ صدر مملکت نے بجا طور پر حکومت کی معاشی کامیابیوں کی تعریف کی اگر اس کے ساتھ ساتھ بعض ایسے شعبوں کا ذکر کیا جہاں پر کام کرنے کی ضرورت ہے،صدر مملکت نے خود بھی اپنی زبان سے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ وہ آٹھویں بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں ۔ صدر مملکت صدر نے اظہار خیال کے لیے انگریزی زبان کا استعمال کیا،ان کے خطاب کے دوران اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی جاری رہی اس لیے لابیوں میں موجود افراد تقریر کو اچھی طرح سے نہ سن سکے۔مہمانوں کی گیلریوں میں محدود تعداد میں لوگ موجود تھے، تاہم ایوان کے اندر حاضری بھرپور رہی ۔صدر مملکت نے اپنے خطاب میں مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا،ملک خارجہ امور پر تفصیلی گفتگو کی،انہوں نے علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی وکالت کی ،مسئلہ کشمیر اور کشمیری عوام کی حمایت کے اعادہ کیا،خلیج اور وسطی ایشیا کے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ یورپی یونین برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کو دہرایا ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد د دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے۔
ملک کی اپوزیشن جماعتیں اس وقت یک بڑا سیاسی اتحاد بنانے کے لیے کوشش کر رہی ہیں،سابق حکمران جماعت کے ساتھ ساتھ جمعیت اور علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن جو کبھی حکمران جماعت کے اتحادی رہے ہیں اب عید کے بعد تحریک چلانے کی باتیں کر رہے ہیں،اپوزیشن کا کوئی اتحاد بن سکے گا ؟ ابھی اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ حکمران جماعت اور جے یو ائی کے درمیان بہت سے امور طے ہونا باقی ہیں اور ایک دوسرے پر اعتماد کافقدان بھی نظر آرہا ہے ۔ کے پی کے کے وزیر اعلی کے بیانات سے بہت سی چیزیں عیاں ہوتی ہیں،تاہم اس کے باوجود ملک کے اندر ایک سیاسی ہیجان پر قابو پانے کے لیے حکومت کو پیشرفت کرنی چاہیے ۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس وقت قرضہ پروگرام کے ریویو جاری ہے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق بات چیت ان ٹریک ہے اور اس ریویو کے کامیاب ہونے کا روشن امکان موجود ہے ۔یہ ملکی معیشت کے لیے اچھی خبر ہوگی،اس وقت پاکستان سعودی عرب اور دنیا کے دیگر ممالک سے سرمایہ کاری کے حصول کے لیے انتھک وشوں میں لگا ہوا ہے پاکستان کا مستقبل سرمایہ کاری میں مضمر ہے موڈیز نے اپنی ریٹنگ میں پاکستانی بینکوں کا منظرنامہ مستحکم سے مثبت کردیا ہے۔ مثبت منظرنامہ بینکوں کی لچک دار مالی کارکردگی کے سبب کیا گیا ہے۔موڈیز کے مطابق مثبت منظرنامہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں بہتر معاشی حالات کی نشاندہی کرتا ہے۔ سال 2025ء میں پاکستان کی معاشی نمو 3 فیصد متوقع ہے جو کہ سال 2024ء میں 2.5 فیصد تھی۔موڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی آرہی ہے، 2023ء میں مہنگائی اوسطاً 23 فیصد تھی، جو 2025ء میں 8 فیصد ہونے کا تخمینہ لگایا گیاہے۔