گزشتہ روز بھارت نے پاکستان کے آٹھ دس علاقوں میں ڈرون طیارے جاسوسی کیلئے بھیجے جو سب کے سب مار گرائے گئے۔ البتہ گھوٹکی کے قریب ایک ڈرون گرنے سے ایک کاشتکار شہید ہو گیا۔ بظاہر اس سے ایک روز پہلے پاکستان کی سلامتی کمیٹی نے بھارت کو جواب دینے کا فیصلہ کیا تھا اور فوج کو اختیار دیا تھا کہ وہ اپنے وقت اور مرضی کے حساب سے 6 مئی کے بھارتی حملے کا بدلہ لے۔ تب سے بھارت اس فکر میں ہے کہ پتہ نہیں پاکستان کیا کرنے والا ہے۔ پہلے بھی اس نے غلط اندازہ لگایا کہ وہ پاکستان میں ’’سرجیکل سٹرائیکس‘‘ کرے گا اور پاکستان عمران خاں کے دور کی طرح چپ رہے گا۔ (بالا کوٹ حملے کے اگلے روز پاکستان نے دو حملہ آور بھارتی طیارے مار گرائے تھے لیکن کوئی بدلہ نہیں لیا تھا)۔ یہ اندازہ غلط نکلا۔ پاکستانے نے نہ صرف 5 بھارتی طیارے مار گرائے بلکہ سری نگر فوجی ائیر پورٹ، بریگیڈ اور بٹالین ہیڈ کوارٹرز نیز درجن بھر بھارتی چوکیاں اڑا دی تھیں۔ اب بھی اس کا اندازہ ہے کہ شاید پاکستان بات آگے نہیں بڑھائے گا لیکن اس غلط اندازے کے بارے میں وہ خود بھی مشکوک ہے، اس لئے اسے پاکستانی جوابی حملے کا دھڑکا لگا ہوا ہے۔
______
آپ نے دیکھا کہ کس طرح بھارت دو اہم عرب ممالک سے رابطے کر کے انہیں کہہ رہا ہے کہ (خدارا) پاکستان کو جوابی حملے سے روکیں۔ یہی بات اس نے چین سے کہی ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق اس نے امریکہ سے بھی ایسا ہی رابطہ کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان جوابی حملہ نہ کرے تو ہم سندھ طاس معاہدے کی معطلی ختم کر دیں گے اور پانی بھی کھول دیں گے۔ یہ رابطے برائے ثالثی کامیاب نہیں ہوئے جس کے بعد اس کے سیکورٹی مشیر اجیت دودل نے اپنے پاکستانی ہم منصب جنرل عاصم ملک سے بھی رابطہ کیا۔
یہ سب کچھ بتاتا ہے کہ بھارت ڈرا ہوا ہے اور سہما ہوا ہے لیکن پاکستان کی ایک نام نہاد سیاسی جماعت جس کے بارے میں اب یہ تاثر گہرا سے گہرا ہوتا جا رہا ہے کہ یہ بھارت کی پراکسی ہے، کچھ اور ہی راگ الاپ رہی ہے۔
اس کا ذکر بعد میں ، پہلے یہ بات ہو جائے کہ بدلے کا مطلب کیا ہے۔ پاکستان نے 6 مئی کی رات بھارت کی زبردست پٹائی کی، پھر بدلے کی بات کیوں کی جا رہی ہے۔ کیا وہ بدلہ کافی نہیں تھا۔
مثال لے لیں۔ آپ کا کوئی دشمن رات کو آپ کے گھر میں گھس جائے اور آپ پر حملہ کر دے اور آپ کو مارنا شروع کر دے۔ ابتدائی طور پر مار کھانے کے بعد آپ سنبھل جائیں اور جوابی مکّے گھونسے اور لاتیں مار کر اسے بھاگنے پر مجبور کر دیں تو کیا حساب برابر ہو گیا۔
آپ نے حملہ ناکام بنایا ہے، خود کو بچایا ہے اور اسے زخمی بھی کیا لیکن بدلہ تو ابھی باقی ہے۔ اس بات کا کہ وہ آپ کے گھر گھسا کیوں، آپ کو مارا کیوں۔ آپ اس پر مقدمہ کر دیتے ہیں، بدلہ لینے کی ایک سبیل یہ بھی ہے۔ اگلے دن سربازار اسے پا کر اس کی ٹھکائی کر دیتے ہیں، بدلے کی ایک سبیل یوں بھی ہے۔
پاکستان نے حملہ آور کو مار بھگایا، اسے چار چوٹ کی مار لگائی لیکن یہ بدلہ نہیں تھا، بدلہ ابھی باقی ہے۔
______
ایک سیاسی جماعت جو جماعت کم اور بھارت کی پراکسی زیادہ ہے، یہ پراپیگنڈہ کرنے میں جت گئی ہے کہ پاکستان بزدل ہے۔ پاکستان سے باہر بیٹھا اس کا غل غپاڑہ بریگیڈ باقاعدہ بدتمیزی پر اتر آیا ہے اور پاکستان کے اندر بیٹھے اس گالی گلوچ بریگیڈ کے ’’سپاہی" حب الوطنی کا لیبل لگا کر اہل وطن کو بتا رہے ہیں کہ بھارت نے بڑا ظلم کیا، پاکستان نے جواب میں نہ ہونے کے برابر کیا، پاکستانی اداروں اور حکومت میں ہمت نہیں ہے۔
دبئی میں بیٹھے ایک ناکام کامیڈین اور کامیاب ٹھگ نے جو پاکستان میں ٹھگی کر کر کے کھرب پتی ہو گیا، باقاعدہ ایک پروگرام میں یہ ثابت کر دکھانے کیلئے الف سے لام تک کا زور لگا دیا کہ بھارت شیر ہے، پاکستان بھیڑ ہے۔ لندن اور امریکہ میں بیٹھے کچھ لوگ بھی یہی کچھ کر رہے ہیں۔ البتہ کموڈ اور باتھ ٹب میں بیٹھ کر وڈیو بنانے والے صاحب نے ٹون بدلی ہے اور پاکستان کی کامیاب کارروائیوں، اس کی جنگی صلاحیتوں، اس کی جنگی ، بالخصوص فضائی برتری کا اعتراف کھلے دل سے کیا ہے اور بھارت کی ذلّت، رسوائی اور ٹھکائی کا پورا پورا ذکر بھی کیا ہے۔
الف سے لام تک کا زور لگانے والے ان صاحب اور ان کے ہم نوائوں کو مشورہ ہے کہ وہ پہلے یہ تو معلوم کر لیں کہ ان کے مادر وطن بھارت کی کنٹرول لائن کے پار 134 سے زیادہ چوکیاں اس وقت کس کے قبضے میں ہیں؟۔ مجھے یہ تو نہیں معلوم کہ کس کے قبضے میں ہیں لیکن مجھے یہ معلوم ہے کہ بھارت کے قبضے میں نہیں ہیں۔ زبردست ٹھکائی کے بعد بھارت کے ’’شیر‘‘ وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے، درجنوں در درجنوں کے حساب سے ان شیروں نے سرنڈر بھی کیا ہے اور بھیڑیں ان شیروں کو پکڑ کر لے آئی ہیں۔
6 مئی کی رات بہت سے ’’شیر‘‘ مارے گئے، یعنی ان کا دیہانت ہو گیا۔ پاکستان کا ایک بھی فوجی شہید نہیں ہوا، یعنی ایک بھی ’’بھیڑ‘‘ (بقول ان کے) نہیں ماری گئی، مرنے والے بھی شیر تھے، دم دبا کر بھاگے تو وہ بھی شیر، ماتھا ٹیک کر جنہوں نے سرنڈر کیا، وہ بھی شیر
______
’’پراکسی‘‘ سمجھی جانے والی یہ جماعت اکثر، بلکہ بہت زیادہ اکثر چرچل کے کسی قول کا حوالہ دیتی ہے کہ دوران جنگ چرچل نے کہا اگر ہماری عدالتیں ٹھیک کام کر رہی ہیں تو دشمن کے حملے کی کوئی پروا نہیں۔
چرچل نے ایسا کوئی ’’زرّیں مقولہ‘‘ نہیں کہا تھا۔ چرچل کیا، کوئی بھی صاحب عقل یہ عقل شکن مقولہ نہیں کہہ سکتا تھا۔ یہ ’’پراکسی‘‘ کی گھڑنت ہے۔ عدالتیں یا کوئی بھی دوسرا ادارہ صحیح کام کر رہا ہو تو اس کا دشمن کے حملے سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ کام ٹھیک کریں یا غلط ، حملہ آور بم گرائے گا تو وہ پھٹے گا۔ ایسا نہیں ہوا کہ آپ ٹھیک کام کریں گے تو دشمن کے بم پھٹ ہی نہیں سکیں گے۔
بہرحال، اس جماعت کو مڑدہ ہو کہ پاکستانی عدلیہ زمانہ جنگ میں بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے لیکن مڑدہ ہونا تو دور کی بات، اب اس پراکسی جماعت کو یہ اعتراض ہو گیا ہے کہ سرحدں پر جنگ چھڑی ہوئی ہے، عدلیہ بدستور کام کئے جا رہی ہے، یعنی زمانہ جنگ میں اسے چھٹیوں پر چلے جانا چاہیے۔ کہا گیا، جنگ چھڑی ہے اور انہوں نے فوجی عدالتوں والا پارلیمنٹ کا قانون بحال کر دیا ہے۔ جانے دیا ہوتا۔
ذرا بتائیے، آپ کے گھر ڈاکو گھس جائے، پولیس اسے پکڑ لے اور آپ پولیس سے کہیں کہ سرحدوں پر جنگ ہے، یک جہتی کی ضرورت ہے آپ اسے چھوڑ دیں تو کیسی رہے گی؟