کشمیر کی وادیوں میں جب بھی شام ڈھلتی ہے تو آسمان پر نمودار ہونے والے ستارے اہل کشمیر پر ڈھائی جانے والی بربریت پر خون کے آنسو بہاتے ہیں جو سات عشروں سے سسک رہے ہیں۔ کشمیر دو ممالک کے درمیان صرف ایک جغرافیائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ تو اْس قوم کی روح کا سوال ہے جو اپنے وجود کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ایک طرف پاکستان کا نام لیتے ہی ذہن میں کوہ ہمالہ کی طرح اٹل عزم کی تصویر ابھرتی ہے۔ امن کے لیے ہمیشہ ہاتھ پھیلانے والا یہ ملک جب اپنی خودمختاری کی بات کرتا ہے تو گویا تاریخ کے اوراق میں درج ہر شہید کا لہو بول اٹھتا ہے۔ ہم نے بارہا دہرایا ہے کہ ہم جنگ کے دلدادہ نہیں مگر اپنی سرحدوں پر پھینکے جانے والے ہر پتھر کا جواب اینٹ سے دینے کا ہنر ہمیں ورثے میں ملا ہے۔
دوسری طرف بھارت ہے۔ تاریخ اْس دن کو کبھی فراموش نہیں کرے گی جب بھارتی سرکار نے پہلگام کے نام پر ایک انجینئرڈ ڈرامہ رچایا۔ یہ کوئی نیا تماشا نہیں تھا، یہ تو اْس گھڑیال کی ٹک ٹک کرتی سوچ ہے جو ہر دہائی بعد زہر اگلتی ہے۔ کیا کبھی کسی نے سوچا کہ جس ملک کے کلبھوشن جیسے جاسوسوں کا اعترافِ جرم اس کے ماتھے پر کلنک کے ٹیکے کی طرح چمک رہا ہو، جو ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسی دہشت گرد جماعتوں کو اپنے سفارت خانے سے ہر طرح کی مدد فراہم کرتا ہو، وہ کیسے امن کی بات کرسکتا ہے؟ مودی سرکار کا یہ ڈھونگ کسی بچے کو بھی بہلا پھسلا نہیں سکتا۔ پہلگام کی فائل میں پہلے سے تیار ایف آئی آر، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی اور افغان سرحد سے خوارج کی دراندازی دراصل یہ سب اْس پہیلی کے ٹکڑے ہیں جو بھارت نے اپنی بوکھلاہٹ میں جوڑنے کی کوشش کی۔ مگر پاکستان نے ہمیشہ کی طرح اْس کے ہاتھ میں پکڑا پانسہ پلٹ دیا ہے۔
کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ ہو یا بحیرہ عرب میں جنگی جہازوں کی آنی جانیاں ہوں، پاکستان کا جواب ہمیشہ وہی رہا ہے کہ "پاکستان نے جنگ نہیں چھیڑی مگر بھارت نے اگر جنگ چھیڑی تو مہمجوئی کے اس افسانے اس کا انجام پاکستان لکھے گا۔" 29 اور 30 اپریل کی رات جب بھارتی رافیل طیارے مقبوضہ کشمیر کی فضا میں گھسے تو پاکستان ایئر فورس کے شاہینوں نے اْنہیں ایسے گھیرا کہ وہ اپنے ہی ایندھن کے دھوئیں میں گم ہوگئے۔ یہ محض طیاروں کی جیت نہیں یہ اْس عزم کی علامت ہے جو ہمارے جوانوں کے سینے میں دھڑکتا ہے۔ کیا مودی کو یہ پیغام نہیں پہنچا کہ بحیرہ عرب میں ہماری بحریہ نے تمہارے جنگی جہاز کو کیسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا تھا؟ تمہاری ہر چال کا جواب ہمارے پاس تمہاری ہی زبان میں ہوتا ہے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا وہ بیان کہ "ملک کی خودمختاری ہر قیمت پر محفوظ اور مقدم رکھی جائے گی" کوئی سیاسی نعرہ نہیں۔ یہ وہ عہد ہے جو ہر سپاہی اپنے خون سے لکھتا ہے۔ ہماری سرحدیں صرف زمین کے ٹکڑے نہیں بلکہ یہ ہمارے بزرگوں کے خوابوں کی حدبندیاں ہیں۔ جب بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا تو دراصل اْس نے دریاؤں کے دہانے بند کرنے کی کوشش کی۔ مگر کیا اْسے یاد نہیں کہ پانی کی ہر بوند بھی جب رْکتی ہے تو سیلاب بن جاتی ہے؟ پاکستان نے واضح کردیا ہے کہ "پانی روکنے کی کوشش جنگ چھیڑنے کے برابر ہے۔" ہم نے یہ نہیں کہا کہ ہم جنگ چاہتے ہیں، ہم نے تو یہ کہا ہے کہ ہم اپنے حق پر ایک بال برابر بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
دیکھا جائے تو بھارت کی پٹاری بالآخر کھلتی جا رہی ہے۔ اْس کی اپوزیشن جماعتیں جو پہلے خاموش تھیں، اب سوال اٹھا رہی ہیں کہ "کیا واقعی پہلگام میں پاکستان ملوث تھا؟" مودی سرکار کا ہر جھوٹ اْس کی چالاکی نہیں، اْس کی کمزوری کو چھپانے کی کوشش ہے۔ جب کوئی جعلی لیڈر اپنے عوام کو جھوٹے دشمنوں سے ڈرانا چھوڑ دے تو اْس کی سیاست کا تابوت تیار ہوجاتا ہے۔ مودی سرکار کے ساتھ بھی یہی ہونے جارہا ہے۔ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جو حکمت عملی بنائی وہ محض فوجی اقدامات نہیں تھے۔ یہ شطرنج کا ایسا کھیل تھا جہاں ہم نے سفارتی محاذ پر بھارت کو شہ مات دیدی ہے۔ چین کا کھلا ساتھ ہو یا اقوام متحدہ کا امن کا پیغام ہو، دنیا نے دیکھ لیا کہ جھوٹا کب تک چھپ سکتا ہے؟
مگر سوال یہ ہے کہ کیا بھارت واقعی جنگ چاہتا ہے؟ تو لگتا تو یہ ہے کہ نریندر مودی جنگ سے زیادہ اپنے عوام کی نظروں میں گرتی ہوئی مقبولیت کو سنبھالنا چاہتا ہے۔ جب معیشت ڈوبتی ہے، کسان خودکشی کرتے ہیں اور نوجوان بے روزگاری کی آگ میں جل رہے ہوتے ہیں تو بھارتی سرکار ایک جھوٹا دشمن گھڑ لیتی ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ پاکستان اْس کا ہمیشہ سے "ہدفِ تنقید" کیوں رہا ہے؟ تو جواب یہ ہے کہ ہم نے کبھی اْس کے سامنے جھکنا قبول نہیں کیا۔ ہماری تاریخ اْسے یاد دلاتی ہے کہ ہم نے ہر بار اْس کے گھمنڈ کو خاک میں ملایا ہے۔ آج کے جوہری دور میں بھی ہمارا عزم وہی ہے کہ "ہم امن کے لیے ہاتھ ضرور بڑھاتے ہیں، مگر کلائیوں میں طاقت بھی سنبھال کر رکھتے ہیں"۔
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کبھی جنگ کا آغاز نہیں کرے گا۔ ہماری فوج کا مقصد جارحیت نہیں، دفاع ہے۔ لیکن اگر کوئی ہماری سرحد کو چھوئے گا تو اْس کا انجام وہی ہوگا جو تاریخ کے اوراق میں درج ہے۔ ہم نے یہ سبق اپنے شہیدوں سے سیکھا ہے کہ "امن کی تلوار ہمیشہ نیام میں نہیں رہتی۔" مودی سرکار کو یہ الفاظ سمجھ لینے چاہئیں کہ ہم نے تمہاری ہر چال کا پہلے بھی بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا ہے اور آئندہ بھی دیں گے۔ تمہاری فضائیہ کے طیارے ہوں یا بحریہ کے جہاز ہوں، ہمارے جوانوں کے عزم کے آگے تمہاری تمام تر طاقت بے معنی ہے۔
قارئین کرام! یہ کہنا ضروری ہے کہ پاکستان کی طاقت صرف ہتھیاروں میں نہیں۔ یہ تو اِس قوم کے ایمان میں ہے جو ہر مشکل میں یکجا ہوجاتی ہے۔ یہ اْس ماں کے دعائیں ہیں جو اپنے بیٹے کو سرحد پر رخصت کرتی ہے اور یہ اْس استاد کی محنت ہے جو اپنے شاگردوں کو مستقبل سنوارنا سکھاتا ہے۔ بھارت اگر سمجھ جائے تو یہ خطہ امن کی مثال بن سکتا ہے۔ ورنہ تاریخ کے ہر موڑ پر پاکستان نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے وعدے اور عزم سے کبھی پھرتا نہیں۔
٭…٭…٭