آبی بحران کانفرنس سے وزیر اعظم کا خطاب

وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے سعود ی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ ون واٹر سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ دنیا بھر کے لیے وجودی خطرے سے دوچار پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے مضبوط سیاسی عزم اور عالمی قیادت کی ضرورت ہے۔ انھوں نے سعودی عرب،فرانس اور قازقستان کے ساتھ ساتھ عالمی بینک کی جانب سے انسانیت کے لیے سب سے زیادہ اہم چیلنج، پانی کے تحفظ کے لیے بروقت سربراہی اجلاس کے انعقاد پر ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ پانی کرۂ ارض کی زندگی،اقتصادی ترقی، خوراک کی حفاظت اور ماحولیاتی پائیداری کا سنگ بنیاد ہے، یہ زندگی کو برقرار رکھنے والا ذریعہ تاہم بڑھتے ہوئے دباؤ میں آ رہا ہے، دنیا کی تقریباً نصف آبادی کو کم از کم سال کے کچھ حصے کے لیے پانی کی کمی کا سامنا ہے، کروڑوں لوگ پینے کے صاف پانی کے بغیر رہ رہے ہیں کیونکہ پانی کی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پربھی زور دیا کہ آبی وسائل تیزی سے ختم اور تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہو رہے ہیں اور اس سے ہونے والی تباہی کی مثال نہیں ملتی۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ابھی بھی 2022ء کے تباہ کن سیلاب سے نبرد آزما ہے جس نے اس کے آبی وسائل اور آبپاشی کے شعبے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا، اس کے علاوہ لاکھوں زندگیوں اور معاش کو متاثر کیا، خشک سالی بھی ملک کے لیے اتنا ہی بڑا خطرہ ہے، ہماری تقریباً 70 فیصد زمین بنجر اور نیم بنجر علاقوں پر مشتمل ہے اور ہماری آبادی کا تقریباً 30 فیصد حصہ خشک سالی جیسے حالات سے براہ راست متاثر ہے۔ پاکستان میں متوقع درجہ حرارت میں اضافہ، عالمی اوسط سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ اس طرح کی تباہ کن آفات اور چیلنجز مربوط بین الاقوامی اقدامات کی عدم موجودگی میں مزید بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ پاکستان ان 10ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ خطرے کا شکار ہیں۔پانی کے عبوری انتظام کے حوالے سے پانی سیاسی حدود سے بالاتر ہو کر قوموں کو جوڑتا ہے اور مشترکہ ماحولیاتی نظام کو فروغ دیتا ہے، اس لیے پاکستان سرحد پار تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے، سندھ طاس معاہدہ پانی کی تقسیم کو کنٹرول کرتا ہے، یہ اس طرح کے انتظام کی ایک مثال ہے۔ اس معاہدے نے حالیہ برسوں میں بے مثال چیلنجز کا مشاہدہ کیا جس میں کئی عوامل بشمول اپ سٹریم ڈیموں کی تعمیر شامل ہے جبکہ علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی یہ کلید بھی ہے۔
شہباز شریف نے اس اہم کانفرنس سے بھر پورموقع اٹھاتے ہوئے’ریچارج پاکستان‘کے اقدام پر بھی روشنی ڈالی جس کا مقصد ماحولیاتی نظام پر مبنی موافقت کے ذریعے آب و ہوا کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیلاب کے خطرات سے نمٹنے اور خشک سالی کے اثرات کو کم کرنا ہے۔انھوں نے واضح کیا پاکستان ایک ’قومی خشک سالی پلان‘ کو بھی حتمی شکل دے رہا جو خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کرتا ہے اور ان علاقوں میں خشک سالی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مؤثر ردعمل کے طریقہ کار تجویز کرتا ہے۔
وزیراعظم نے پانی سے متعلق چیلنجز پر قابو پانے کے لیے عالمی سطح پر چھے نکاتی ایجنڈا بھی تجویز کیا۔انھوں نے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت کی حمایت کی تاکہ سب کے لیے پانی اور صفائی ستھرائی کی دستیابی اور پائیدار انتظام کو یقینی بنایا جا سکے، جیسا کہ ایس ڈی جیز6 میں فراہم کیا گیا ہے، ان میں علم اور مہارت کے تبادلے کے ساتھ ساتھ پانی کی جدید ٹیکنالوجی پر منتقلی کا ترجیحی بنیادوں پر انتظام، موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر کے لیے مناسب فنڈز کی فراہمی اور مالیات کے فرق پر قابو پانا، ایک اہم چیلنج آب و ہوا کے خطرے سے دوچار ممالک، شفافیت کے لیے فریم ورک، ڈیٹا شیئرنگ اور علاقائی تعاون، تنازعات سے بچنے اور پانی کے اشتراک کو فروغ دینے، مہارتوں کی ترقی میں سرمایہ کاری، تحقیق، اور ادارہ جاتی مضبوطی، پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے قومی اور عالمی سطح پر اور پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ایک مضبوط سیاسی عزم اور عالمی قیادت شامل ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان نے عالمی آبی تنظیم کے قیام کے لیے سعودی عرب کے وزیر اعظم ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دور اندیش قیادت اور اقدام کوخوب سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس اقدام میں شامل ہونے پر فخر ہے، اس کے بانی اراکین میں سے ایک کے طور پر اور اس کے اہم اہداف کے حصول میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے منتظر ہیں۔آخر میں وزیر اعظم نے اپنے آبائی شہر لاہور سے گزرنے والے دریاؤں کے کنارے بچوں کے کھیلنے کے خوشگوار مناظر اور دریائے راوی کے کنارے ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں کو یاد کیا اور کہا کہ یہ پیاری یادیں اس بات کی ایک پرجوش یاد دہانی کے طور پر کام کرتی ہیں کہ کیا داؤ پر ہے، بطور لیڈر، پالیسی سازوں اور مستقبل کے رکھوالوں کے طور پریہ ہمارا فرض ہے کہ صدیوں سے پھلنے پھولنے والی تہذیبوں کیلئے ان دریاؤں، جھیلوں اور ایکویفرز کو ماضی کی کہانیوں تک محدود نہیں کرنا چاہیے۔
شہباز شریف وطن عزیز کی معیشت کی بحالی کے لیے دن رات ایک کر رکھا ہے۔ اور وہ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔وہ چھے ماہ کے دوران کوئی پانچ چھے بارسعودی ولی عہد سے انتہائی اہم ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ریاض میں منعقدہ ون واٹر سربراہی اجلاس کے موقع پربھی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے خصوصی ملاقات کی۔ شہباز شریف اور محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے دوطرفہ تعلقات میں بڑی تبدیلی لانے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا،دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان اور سعودیہ کے لیے اپنے اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔ سعودی ولی عہد نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران پانچویں بار پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات پر اپنی بے حد خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ حقیقی محبت اور باہمی احترام کا ثبوت ہے جو دونوں ممالک کے عوام کو جوڑتا ہے۔ سعودی ولی عہد نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعاون کا فروغ پاکستان کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔موقع کو غنیمت جانتے ہوئے شہباز شریف نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سے بھی خصوصی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان فرانس تعلقات کی مثبت سمت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مختلف شعبوں بشمول سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سمیت کثیرالجہتی فورمز پر تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔اور دونوں ممالک کے درمیان زراعت، لائیو سٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، پیشہ وارانہ مہارتوں میں ترقی اور پینے کے صاف پانی کے شعبوں میں بزنس ٹو بزنس روابط کے ذریعے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور باہمی دلچسپی کے تمام علاقائی اور عالمی مسائل کے حوالے سے روابط کو مزید فروغ دینے کی مشترکہ خواہش کا بھی اعادہ کیا۔
 موسمیاتی تبدیلی اور ترقیاتی امور پر فرانس کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے 2022ء کے تباہ کن سیلاب کے تناظر میں صدر میکرون کی پاکستانی عوام کے لیے بھرپور حمایت کو سراہا۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی طور پر مفید اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور فرانس کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع بالخصوص موسمیاتی موافقت اور قابل تجدید توانائی سے استفادہ کرنے کی دعوت دی۔امید واثق ہے وزیر اعظم پاکستان کی ملک قوم کی بہتری کیلئے جاری کوششیں ضرور رنگ لائیں گی اور پاکستان دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن