حکومت کی افغان ٹرکوں کو واہگہ بارڈر عبور کرنے کی اجازت

پاکستان نے بھارت سامان لے جانے والے 150 افغان ٹرکوں کو واہگہ بارڈر سے جانے کی اجازت دی۔وزارت خارجہ کی جانب سے جاری دستاویز کے مطابق اسلام آباد میں افغان سفارت خانے نے 28 اپریل کو پاکستان میں مختلف ٹرانزٹ پوائنٹس پر پھنسے کنٹینرز کے بارے میں درخواست دی تھی۔دستاویز کے مطابق وزارت مطلع کر رہی ہے کہ افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کے پیش نظر حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ان افغان ٹرکوں کو واہگہ بارڈر عبور کرنے کی اجازت دے گی، جو 25 اپریل 2025 سے پہلے پاکستان میں داخل ہوئے تھے اور بھارت کے لیے سامان لے کر جا رہے ہیں۔وزارت خارجہ نے کہا کہ افغان سفارت خانے کی جانب سے فراہم کردہ 150 ٹرکوں کی فہرست متعلقہ حکام کو بھیج دی گئی ہے۔وزارت نے مزید کہا کہ اگر کوئی اور پھنسے ہوئے ٹرک ہیں تو ان کی تفصیلات بھی جلد از جلد فراہم کی جائیں۔

 واضح رہے کہ 22 اپریل مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے علاوہ پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ تمام بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود فوری طور پر بند کر دی گئی ہے جبکہ پاکستان کے راستے کسی بھی تیسرے ملک سمیت بھارت کے ساتھ تمام تجارت فوری طور پر معطل کردی گئی ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تجارت پہلے ہی فروری 2019 سے معطل تھے، جب نئی دہلی نے پلوامہ حملے کے بعد پاکستانی درآمدات پر بھاری محصولات عائد کیے تھے. جس میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔اسی سال اگست میں نئی دہلی نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا تھا. جس کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو کم کر دیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن