سندھ پنجاب اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں دریائے سندھ کے دونوں اطراف کچے کا طویل علاقہ ایک عرصہ سے امن وامان کے حوالے سے چیلنج بنا ہوا ہے۔طویل عرصہ سے کچہ کے ان علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے بیشمار بڑے آپریشن کئے جاچکے ہیں جس کے باوجود یہ علاقے حکومتی رٹ سے باہر ہیں۔ جزیروں پر مشتمل یہ علاقے دریائے سندھ کے دونوں اطراف میں بہنے والے پانی کے باعث محفوظ ترین ہیں اور یہاں جرائم پیشہ عناصر جدید ہتھیاروں سے لیس مورچے بنا کر بیٹھے ہیں۔چند ماہ قبل کچہ کے ان علاقوں میں پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان کی پولیس نے مشترکہ طور پر گرینڈآپریشن کا آغاز کیاتھا جس میں پولیس کو جدید اسلحہ کے علاوہ بکتربند گاڑیاں‘ سی ٹی ڈی‘ اسپیشل برانچ اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی معاونت حاصل تھی۔ اس آپریشن کے بعد 80فیصد سے زائد علاقے کو ڈاکوؤں‘ سنگین جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں سے پاک کرنے کے علاوہ بیسیوں نامور ڈاکوؤں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کے دعوے بھی کئے گئے۔کچہ کا یہ طویل علاقہ بنیادی سہولتوں سے محروم ہے اور ان علاقوں میں بیروزگاری عام ہے۔ صحت‘ تعلیم اور صفائی کی ناپید سہولیات‘ کچے راستوں کے باعث یہ علاقے آج بھی پسماندہ ترین علاقوں میں شامل ہیں۔سابق وزیراعلیٰ موجودہ وزیرداخلہ محسن نقوی نے ان علاقوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے کثیرفنڈز فراہم کئے جس سے ان علاقوں میں صحت‘ تعلیم کی سہولتوں کے ساتھ ساتھ پختہ سڑکوں کی تعمیر بھی شامل تھی اور ان علاقوں میں حکومتی رٹ قائم کرنے کیلئے نئی چیک پوسٹوں کی تعمیر کا کام بھی جاری ہے۔تاہم تینوں صوبوں میں ہم آہنگی کے فقدان کے باعث آج تک کئے جانیوالے ان جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچ سکے۔ پنجاب اور سندھ کے سرحدی اضلاع شدید متاثر ہیں جہاں کے شہری اور تاجر عدم تحفظ کا شکار ہیں‘ جنہیں اغواء کے بعد بھاری رقم کی ادائیگی اور ہلاکتوں کا سامنا ہے۔ پولیس کو اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے بیشمار جانوں کے نذرانے پیش کرنے پڑے۔ذرائع کے مطابق کچہ سے ملحقہ علاقوں کے بااثرافراد ان جرائم پیشہ عناصر کو اسلحہ کی فراہمی میں ملوث ہیں اور اپنی ذاتی دشمنیوں کیلئے ان جرائم پیشہ عناصر کو استعمال کرتے چلے آرہے ہیں۔کچہ کے طویل علاقہ کو ان جرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے کیلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ سیکورٹی ادارے متحد ہوکر کام کریں بلکہ ان علاقوں میں جرائم پیشہ عناصراور دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی خدمات حاصل کیاجانا وقت کی ضرورت ہے۔ ملکی ترقی میں سی پیک جیسے اہم منصوبوں کی کامیابی بھی ان علاقوں میں امن وامان کی صورتحال کوبہتر بنائے بغیر ممکن نہیں۔
ڈاکوؤں کے حالیہ حملے میں 12پولیس جوانوں کی شہادت نے ان اضلاع کی فضاء کو سوگوار بنادیا ہے جبکہ ان اضلاع کے شہریوں‘ تاجروں‘ سیاسی وسماجی حلقوں نے شہداء پولیس سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کچہ کے علاقوں کوجرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے کیلئے مرکز کی کمان میں گرینڈآپریشن وقت کی ضرورت ہے اور پسماندہ ترین ان علاقوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی سے کچہ کے اس طویل علاقہ کو ایسے عناصر سے پاک کیا جاسکتا ہے۔
عدم تحفظ کا شکار ضلع کے شہریوں‘ تاجروں‘ وکلاء‘ سیاسی وسماجی حلقوں نے خصوصی طور پر وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف‘ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سے مطالبہ کیا ہے کہ کچہ کے ان علاقوں کو دہشت گردوں‘ جرائم پیشہ عناصر اور ڈاکوؤں سے پاک کرنے کیلئے کچہ فورس اور کچہ چھاؤنی کی تشکیل وقت کی ضرورت ہے۔ کچہ اور شہری معاملات کیلئے علیحدہ علیحدہ ڈی پی اوز کی تعیناتی کی جائے‘ ضلع میں امن وامان اور دیگر امور دیکھنے کیلئے آرپی او کی مستقل رحیم یارخان میں تعیناتی ناگزیر ہے۔سینئر پولیس افسران کی فی الفور تعیناتی کی جائے کیونکہ پنجاب کے حساس اضلاع میں ایسی تعیناتیوں کی مثالیں موجود ہیں‘حکومت کو کسی اور بڑے سانحہ کا انتظار کئے بغیر فی الفور اقدامات اٹھانے چاہئیں۔