غیرقانونی امور میں ملوث افراد کی  بیرون ملک سفر پر سختی ضرورت 

ایک خبر کے مطابق گزشتہ دنوں سعودی عرب سے بے دخل کئے جانے والے 4300 لوگ  سعودی عرب میں بھیک مانگنے اور دیگر غیر قانونی کاموں میں ملوث تھے۔ حکومت پاکستان نے انکے پاسپورٹ کینسل کردیئے ہیں ، یہ ایک خوش آئند بات ہے اگر ہماری وزارت داخلہ اپنے اس فیصلے پر قائم رہے اور اسطرح کے لوگ پھر کسی اور طریقے سے پاسپورٹ دوبارہ حاصل کرلیں تو ہمارے ہاں تو فنگر پرنٹ لینے کے بعد بھی بہت ساری چیزیں ہوجاتی ہیں ، مگر میزبان ملک سعودی عرب کا نظام کسی بھی جعل سازی سے پاک ہے اسطرح کے لوگ دوبار ہ نہیں آسکیں گے۔ یہ سلسلہ خلیجی ممالک میں ہر جگہ موجود ہے پاسپورٹ منسوخ کرنے کا سلسلہ شائد پہلی دفعہ حکومت پاکستان نے کیا ہے جس پر ہماری وزارت داخلہ مبارکباد کی مستحق ہے ، اس اقدام سے سمندر پار پاکستانیوں کی دوست ممالک میں عزت افزائی ہوگی چونکہ غیر قانونی اقدامات کرنے والے کا کوئی نام نہیں ہوتا وہ اپنے ملک سے پہچانا جاتا ہے ایک وقت تھا کہ افغانی پاکستانی پاسپورٹ جعلی طریقوں سے حاصل کرتے تھے اور منشیات کی اسمگلنگ کرنے والا افغانی نہیں بلکہ پاکستانی کے نام سے پہنچانا جاتا تھا چونکہ وہ پاکستانی پاسپورٹ کا حامل ہوتا تھا ، حکومت پاکستان کی خواہش ہوتی ہے کہ سمندر پار پاکستانی اپنے ممالک میں زر مبادلہ بھیجیں مگر ملازمتوں میں جب پاکستانی کا نام آتا تھا یا آتا ہے تو سوچ میں غیرقانونی کام کرنے والوں کی صفت بھی سامنے آتی ہے ، کاش ہم پر یہ غیر قانونی کاموں میں ملوث لوگوں سے چھٹکارہ ملے ، یہ ایک پورا مافیہ  ہے جو آزاد ویزوں کے نام پر لوگوں کو بھیجتے ہیں، منشیات بھجتے ہیں اور خواتین کو جھانسہ دیکر بیوی، بہن بناکر خلیجی ممالک میں بھیجتے ہیں جو خلیجی ممالک میں عصمت فروشی کرتے ہیں۔ ہمارے لوگوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے گزشتہ دنوں ابوظہبی ، دوبئی کے ویزوں پر پابندی بھی عائد ہوئی تھی ، خلیجی ممالک بشمول سعودی عرب بھی پاکستانیوں کو ویزہ دینے پر ایک مرتبہ سوچتا ہوگا۔ خلیجی ممالک میں پاکستانی شہریوں کے بھیک مانگنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے معاملے نے خطے کے سماجی تانے بانے اور بین الاقوامی تعلقات پر اس کے اثرات کی وجہ سے خاصی توجہ حاصل کی ہے بھیک مانگنے والے پاکستانی گرفتاری اور بے دخل کئے جانے کے بعد کچھ دنوں بعد دوبارہ یہاں سڑکوں پر نظر آتے ہیں۔ مجھے یا د ہے کہ چند سال قبل پاکستان قونصلیٹ کی شکائت پر عصمت فروشی کرنیوالی خواتین کو گرفتار کرکے پاکستان بھیجا گیا ، چند ماہ بعد ان میں سے ایک خاتون نے قونصلیٹ کے ایک افسر کو طنزیہ طور پر فون کرکے کہا کہ تم میرا خروج لگوایا میں آگئی ہوں اور میرا پتہ فلاں ہے۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ایک مافیہ ہے جو ایسے کاموں میں ملوث ہے ، اسلئے پاسپورٹ منسوخ کرنے اور سفری پابندیاں لگانے سے یہ کام اب شائد نہ ہوسکے۔سعودی عرب میں پکڑے گئے بھکاریوں میں سے 90 فیصد پاکستانی نڑاد ہیں۔ یہ لوگ اکثر عمرہ کا استحصال کرتے ہیں اور ملک میں داخل ہونیکے لیے ویزے لیتے ہیں اور بھیک مانگنے کی سرگرمیوں میں مشغول ہوتے ہیں، خاص طور پر مکہ کی عظیم الشان مسجد جیسے مذہبی مقامات کے آس پاس نوجوان خواتین بھیک مانگتی ہیں ، بہت سے لوگ عمرہ اور حج پر آکر بھی اس مکروہ پیشہ سے وابسطہ ہوجاتے ہیں ،ان خدشات کے جواب میں، پاکستان کی وزارت مذہبی امور ٹریول ایجنسیوں کو ریگولیٹ کرنے اور زیارت کے ویزوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے

 ''عمرہ ایکٹ'' متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے ، 2025 کے اوائل میں، سعودی عرب نے 232 پاکستانی شہریوں کو ملک بدر کیا، جن میں نو افراد کو ''پیشہ ور بھکاری'' کے طور پر شناخت کیا گیا۔ یہ افراد عمرہ ویزے پر مملکت میں داخل ہوئے تھے لیکن بھیک مانگنے کی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔ مزید برآں، متحدہ عرب امارات سے 21 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا، جن میں سے چار کو منشیات کی اسمگلنگ سے متعلق سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ ملک بدری میں اس اضافے نے پاکستانی حکام میں تشویش پیدا کر دی ہے، جس سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے مذہبی ویزوں کا غلط استعمال کرنے والے افراد کے خلاف کوششیں تیز کرنے پر آمادہ کیا گیا ہے بھیک مانگنے کے لیے مذہبی حج کے ویزوں کا غلط استعمال ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے سعودی حکام نے یہ معاملہ متعدد بار اسلام آباد کے ساتھ اٹھایا ہے، اور جائز حجاج کے تجربے پر منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس کے جواب میں، پاکستان نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں سخت ضوابط کا نفاذ اور عمرہ اور حج کے سفر میں سہولت فراہم کرنے والی ٹریول ایجنسیوں کی نگرانی شامل ہے۔ اگر ہماری حکومت اور وزارت داخلیہ کے ذیلی ادارے سختی سے عمل درآمد کرلیں تو بیرون ملک پاکستانی خاص طور دوست ممالک میں غیر قانوی کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور قانونی طور پر رہنے والوں کی عزت میں اضافہ ہوگا ، جب کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے والے پاکستان کانام آتا ہے دنیا بھر میں آباد لاکھوں، کروڑوں کے پاکستانیوں کے سرشرم سے جھک جانا لازمی ہے۔

ای پیپر دی نیشن