رئیل سٹیٹ پر بھاری ٹیکسوں کے باعث حکومتی محصوالات میں 90فیصد کمی

اسلام آباد ( وقار عباسی /وقائع نگار) رئیل اسٹیٹ پر بھاری ٹیکسوں کے باعث اسلام آباد سے وفاقی حکومت کے محصوالات میں 90فیصد کمی واقع ہوئی ۔ گزشتہ چارسالوں میںایف بی آر کو وفاقی دارلحکومت سے گین ٹیکس ، ایڈوانس ٹیکس ، ود ہولڈنگ ، شٹام ڈیوٹی اور رجسٹریشن کی مد میں اربوں روپے کا سالانہ شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔ وفاقی حکومت نے آئندہ سال کے لیے رئیل اسٹیٹ کے ٹیکسوں میں نظر ثانی کے لیے اسلام آباد انتظامیہ سے ریونیو کی پانچ سالہ تقابلی رپورٹ طلب کرلی ۔نوائے وقت کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ کو حکومت پاکستان کی جانب سے حالیہ سالوں میں رئیل اسٹیٹ کے شعبوں پر بھاری ٹیکسوں کی باعث سخت شار ٹ فال کا سامنا ہے اور ان ٹیکسوں کی وجہ سے وفاق کو ہرسال اربوں روپے کے ٹیکس ریکوری میں کمی واقع ہوئی ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی دارلحکومت اسلام آبادکے آئی سی ٹی ریونیو سٹیٹ کے اندر 2021میں 50ہزار کینال اراضی کی ٹرانسفرز ریکارڈ کی جس کی مد میں شٹام اور رجسٹریشن ڈیوٹیز کی مد میں چار ارب روپے کی وصول کی گئی ہیں 2022میں ٹیکسوں میں اضافے کے باعث 29ہزار کینال اراضی ٹرانسفر کے عمل سے گزری اور ٹیکس کولیکشن 3ارب روپے 2023میں ریونیوں میں پونے تین ارب روپے کے محاصل جمع ہوئے 2024میں کل 9ہزار کینال اراضی ٹرانسفر کے عمل سے گزری اور صرف 1ارب 75کروڑ روپے کے محصولات جمع ہوسکے جبکہ رواں سال ابتک اس مد میں ضلعی انتظامیہ کو صرف ڈیڑھ ارب روپے کے محصولات جمع کیے جاسکے ہیں ضلعی انتظامیہ نے وفاقی حکومت کو اپنے پانچ سالہ تقابلی جائزہ رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں رئیل اسٹیٹ کے شعبہ پر ٹیکسوں کے اثر پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔

ای پیپر دی نیشن