معدنیات کا حصول عالمی تجارتی جنگ میں نئی کشمکش

امریکہ چین کی ٹیرف جنگ میں ہر گزرتے دن کیساتھ ایک نیا موڑ سامنے آرہا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درامد کرنے والی اشیا پر محصولات کی شرح 245 فیصد تک بڑھا دی ہے تاہم چین اس سے قطعی طور پر متاثر نہیں ہوا جسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تجارتی لین دین میں چین کا سب سے بڑا پارٹنر ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان ہے جبکہ دوسرا بڑا پارٹنر یورپ ہے جسکے بعد امریکہ کا نمبر آتا ہے۔ایک محتاط اندازے کیمطابق امریکہ کیساتھ چین کی کل جی۔ڈی۔پی کی تجارت کا حصہ دوفیصد کے قریب ہے۔
 ٹرمپ کی ٹیرف وار پالیسی سے شروع ہونے والی تجارتی جنگ اب ایک ن۔ میدان میں داخل ہوچکی ہے جو معدنیات کا میدان ہے۔ ٹرمپ کو شائد اس بات کا احساس تھا کہ چین کیساتھ تجارتی کشمکش کیل۔ امریکہ کو ایک مضبوط معیشت کی ضرورت ہمیشہ رہے گی جسکی بنیاد معدنی وسائل کے حصول پر رکھی جاسکتی ہے۔معدنیات پر قبضے اور کنٹرول کیل۔ ہی ٹرمپ گرین لینڈ پر قبضہ جمانے کی بات کرتا رہا ہے۔ جہاں ٹریلین امریکی ڈالر کی قیمتی معدنیات زیر زمین موجود ہیں۔کینیڈا کو اپنے ساتھ ملانے اور امریکہ کی ریاست بنانے کے پس پردہ بھی ٹرمپ کی یہی سوچ کار فرما تھی کہ کینیڈا قیمتی معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ٹرمپ کی یوکرائن کی مدد کے پس پردہ بھی یوکرائن کی معدنیات سامنے آرہی ہیں۔حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے کھل کر اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کردیا ہے کہ وہ یوکرائن کیساتھ معدنیات کے حصول کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں ۔ہم اپنے گزشتہ کالم میں یہ بتا چکے ہیں کہ ٹرمپ کا" امریکہ سب سے پہلے " کا نعرہ دراصل عالمی سرمایہ داری سے قومی سرمایہ داری کی طرف واپسی کا نعرہ ہیجس میں آئیندہ چلکر قومی معیشت میں ملکی وسائل کی اہمیت سب سے اہم سمجھی جائیگی۔اس تصور کو سامنے رکھتے ہو۔ آپ کہ سکتے ہیں کہ مسقبل میں ہر ملک کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی بقا کیلئے قومی وسائل کو برو۔ کار لا۔ اور بیرونی دنیا پر انحصار کم سے کم کرے۔
کسی بھی ملک کے زیر زمین معدنی اور قدرتی وسائل قومی وسائل کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔جدید سائنیس و ٹیکنالوجی نے یہ ثابت کیا ہے کہ جنگی طیاروں سے لیکر سمارٹ فون اور گرین انرجی تک سب کچھ ان نایاب معدنیات پر مشتمل ہے جو زیر زمین پائی جاتی ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران چین ان زیر زمین معدنیات کو نکالنے اور پراسس کرنے میں بہت آگے جا چکا ہے۔عالمی معیشت میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کی بہت ساری وجوہات میں سے اہم وجہ چین کی یہ نایاب معدنیات ہیں جنکو 20ویں صدی کے آخر میں ترقی دینے کا عمل تیزی سے شروع ہوا تھا جسکے نتیجہ میں چین عالمی معیشت کے مید ان میں اہم حیثیت اختیار کرگیا۔آج چین کی برامدات کا اہم حصہ انہی معدنیات پر مشتمل ہے۔ موجودہ عالمی تجارتی جنگ کے تناظر میں 14 اپریل 2025ء سے چین نے اپنی تمام معدنیات کو باہر بھجوانے کیلئے سپیشل ایکسپورٹ لائسینس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ چین اپنے معدنی وسائل کو استعمال میں لاتے ہو۔ اس سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ چین امریکہ تجارتی جنگ اور معدنیات کے حصول کی کشمکش میں ہمارے لیے بھی سوچ بچار کا بہت سا سامان میسر ہے بشرطیکہ ہم قومی سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے جرأت و بہادری کی بنیاد پر آبرومندانہ فیصلے کر سکیں۔
وطن عزیز کے صوبہ بلوچستان میں دنیا کے پانچویں بڑے معدنی وسائل کا وسیع ذخیرہ موجود ہے۔جیولوجیکل سروے آف پاکستان کیمطابق یہاں 80 سے زائد اقسام کی معدنیات موجود ہیں جن میں سونا تانبا ‘تیل قیمتی پتھر ‘ قدرتی گیس ،چاندی ،منرل سالٹ ،کرومائیٹ، آئرن کور، اور بہت سی قیمتی دھاتیں شامل ہیں۔ بلوچستان ہی کے علاقے ریکوڈیک، سینڈک اور چاغی میں سونا تانبا کی مقدار 1.6 ارب ٹن ہے۔ علاوہ ازیں جیولوجیکل سروے آف پاکستان کی ایک دوسری رپورٹ کیمطابق گللگت، بلتستان اور ضلع مانسہرہ میں بھی سونے اور خام لوہے کے ذخائر ملے ہیں۔ ماضی میں مختلف حکومتوں کی جانب سے بھی یہ دعوے سامنے آ۔ ہیں کہ اٹک کے مقام پر 28 لاکھ تولے کے ذخائر ملے ہیں جن کی مالیت 600 سے 700 ارب روپے بنتی ہے۔معدنیات کا کھوج لگانے والی نجی کمپنی نیشنل ریسورسز لمیٹیڈ کیمطابق چاغی ،سینڈک اور اور ریکوڈیک کیعلاقوں میں سونے اور تانبے کے مزید نئے ذخائر دریافت کئے گ۔ ہیں۔اور زیر زمین بہت سی دوسری معدنیات کے آثار بھی ملے ہیں۔ ماڑی انرجیز کمپنی کیمطابق kp کے علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مقام سے گیس اور تیل کے نئے ذخائر دریافت کی۔ گئے ہیں جہاں سے 70 مکعب فٹ گیس اور 310 بیرل کنڈی نینسنٹ گیس نکل رہی ہے۔ پاکستان میں زیر زمین مندرجہ بالا تمام قیمتی معدنیات کو سامنے رکھتے ہو۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان معدنیات کے حصول کے بعد نہ صرف پاکستان آئی۔ایم۔ایف کا قرضہ اتار سکتا ہے بلکہ ملک کے اندر انقلابی خوشحالی بھی لاسکتا ہے۔
دنیا میں بڑھتی ہوئی عالمی تجارتی جنگ اور معدنیات کے حصول کی لڑائی کو دیکھتے ہو۔ دکھائی یہی دے رہا ہے کہ دنیا میں آئیندہ جنگیں تیل پانی کیلئے نہیں لڑی جائیں گی بلکہ سب کے درمیان مقابلہ ان انمول خزانوں کے حصول کا ہوگا جو زمین کے اندر چھپے ہیں۔جو ملک بھی اپنے معدنی وسائل کو برو۔ کار لائیگا وہ دنیا میں عزت و وقار کیساتھ رہتے ہو۔ دنیا پر راج کرے گا۔ایک سٹڈی رپورٹ کیمطابق چین کے آئندہ دس برسوں میں معاشی طور پر امریکہ سے آگے نکلنے کی بہت ساری وجوہات میں سے ہے اہم وجہ معدنیات کا حصول ہوگا۔
مندرجہ بالا بحث و تمحیص کے بعد یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا 25 کروڑ عوام کا ملک پاکستان غربت میں اسی طرح ہچکولے کھاتا رہے گا یا ہم خلوص نیت سے پاکستان کے زیر زمین نایاب خزانوں کو برو۔ کار لاتے ہوئے کروڑوں عوام کو غربت سے نکالنے پر بھی سوچ بچار کر سکیں گے۔پاکستان کی سرزمین میں چھپی معدنیات کی دولت کبھی بیوروکریسی کی رکاوٹوں کی نذر ہوئی اور بسا اوقات سیاسی قیادتوں کی عدم توجہی کا شکار ٹھہری۔یہ ہمارا المیہ ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد ہمیں کوئی صالح اور خلوص نیت رکھنے والی قیادت نصیب نہ ہو سکی جو ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر قربان کرنے کا جذبہ رکھتی ہو۔کرپٹ حکمران فقط اپنے خاندان پالتے رہے لہذا جب تک پاکستان کی قیادت کرپٹ حکمرانوں کے پاس رہتی ہے یہاں کچھ بھی تبدیل نہیں ہوسکتا چاہے پاکستان کے سارے پہاڑ سونے میں ہی تبدیل کیوں نہ ہو جائیں۔ذاتی مفادات کی اسیر قیادت سونے کے پہاڑوں کو بھی اپنی جیب میں ڈال لے گی۔
٭…٭…٭

اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ… سفیر حق

ای پیپر دی نیشن