پاکستان کی پہلی اینیمیٹڈ فلم ’’گلاس ورکر‘‘ کی امریکی سینما گھروں میں نمائش

پاکستان کی پہلی ہاتھ سے تیار کردہ اینی میٹڈ فلم ’’گلاس ورکر‘‘ نے امریکا کے سینما گھروں میں اپنی نمائش کا آغاز کردیا ہے۔یہ فلم نہ صرف پاکستانی اینیمیشن انڈسٹری کے لیے ایک سنگ میل ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستانی تخلیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اس منفرد اینیمیشن فلم کی کہانی پاکستان کے نوجوان اینیمیٹر عثمان ریاض نے تخلیق کی ہے، جنہوں نے 1477 مختلف کٹس کے ذریعے فلم کے مناظر تشکیل دیے ہیں۔ فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں 2300 افراد کی ڈرائنگز بنائی گئیں جنہیں اینیمیٹ کیا گیا۔ تخلیق کاروں کی یہ محنت دیکھنے والوں کو فلم کی گہرائی میں کھینچ لے جاتی ہے۔’’گلاس ورکر‘‘ کی کہانی دو پسماندہ پس منظر رکھنے والے افراد کی زندگیوں کے گرد گھومتی ہے۔ فلم کا مرکزی کردار ایک ایسا نوجوان ہے جو اپنے والد کی شیشے کی دکان پر کام کرتا ہے اور اپنی صلاحیتوں سے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ دوسرا اہم کردار ایک فوجی کی بیٹی کا ہے، جو جنگ کے حالات میں اپنے والد سے دوری کے جذباتی اتار چڑھاؤ سے گزرتی ہے۔ فلم میں 230 اداکاروں نے کام کیا ہے، جن میں ملکی اور غیر ملکی دونوں شامل ہیں۔فلم کی پروڈکشن کمپنی، واٹر میلن پکچرزنے اپنے انسٹاگرام پیج پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ یہ پہلی پاکستانی اینیمیٹڈ فلم ہے جسے امریکا میں نمائش کےلیے پیش کیا گیا ہے۔کمپنی کے شریک بانی حمزہ علی نے بتایا کہ فلم کو 2025 کے اکیڈمی ایوارڈز کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ ایک انتہائی جذباتی کہانی ہے جو ناظرین کے دلوں کو چھو لے گی۔‘‘فلم کے مستقبل کے حوالے سے خوشگوار امکان یہ ہے کہ امریکی سینما گھروں کی نمائش کے بعد یہ جلد ہی امریکا کے تھیٹرز میں بھی دکھائی جائے گی۔ اس فلم کی کامیابی نہ صرف پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے ایک نئی راہ کھولے گی بلکہ دنیا کو پاکستانی تخلیقی صلاحیتوں سے بھی روشناس کرائے گی۔

ای پیپر دی نیشن