جنگ بندی پائیدار بنانے کیلئے کام کر رہے، فریقین سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کریں: برطانوی وزیر خارجہ

لندن‘اسلام آباد (آئی این پی، اپنے سٹاف رپورٹر سے) برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت پرزور دیں گے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کریں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا امریکہ اور خلیجی ممالک سے مل کرپاکستان بھارت جنگ بندی کو پائیداربنانے کیلئے کام کررہے ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار سیز فائر کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات پر بھی کام کررہے ہیں، برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ مل کر انسداد دہشتگردی پر بھی کام جاری رکھا ہے۔بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر سوال پر کہا فریقین پر زور دیں گے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کریں۔ عالمی قوانین کی پاسداری کی بات آتی ہے تو فریقین پرمعاہدے کی پاسداری پر زوردیں گے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں آہنی دیوار کی طرح کھڑا ہے۔برطانیہ کے ساتھ تعلقات اور باہمی تعاون کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ وزیر داخلہ سے برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کی ملاقات ہوئی ، وزارت داخلہ آمد پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا خیر مقدم کیا۔دونوں رہنمائوں کی ملاقات میں پاکستان برطانیہ تعلقات، دوطرفہ تعاون اور ترقیاتی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر محسن نقوی نے اپ سکیل پروگرام کے تحت خصوصی تعاون پر برطانوی حکومت کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا اپ سکیل پروگرام منظم جرائم کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کے تحت غیر قانونی امیگریشن، بچوں سے متعلق آن لائن ہراسانی، میوچوئل لیگل اسسٹنس و ایکسٹراڈیشن، کریمنل ریکارڈ کے تبادلے، سیکس آفنڈر مینجمنٹ، غیر قانونی فنڈنگ اور انسداد منشیات کے شعبوں پر باہمی اشتراک سے کام کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں اپنے 2 روزہ دورے کے اختتام پر انٹرویو میں ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ ہم تمام فریقین پر زور دیں گے کہ وہ اپنے معاہدہ جاتی وعدوں کو پورا کریں۔ بھارت کی جانب سے 1960 ء کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، پاکستان کے خلاف ان اقدامات کی ایک کڑی تھی، جن کا جواز بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں حملے کو پاکستان سے بغیر کسی ثبوت کے جوڑ کر پیش کیا تھا۔ پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی۔ 1960ء کا معاہدہ دریائے سندھ کے نظام کے استعمال کو منظم کرتا ہے، پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپنے کے حصے کا پانی روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو ’اعلانِ جنگ‘ تصور کرے گا۔ اسلام آباد نے بھارت کے اس اقدام کے خلاف عالمی سطح پر قانونی چارہ جوئی شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پاکستان کے سندھ طاس کمشن نے رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی حکومت کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی، جس میں نئی دہلی کی جانب سے معاہدے کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ایک طویل تاریخ ہے، لیکن حالیہ عرصے میں ان کے درمیان بمشکل کوئی بات چیت ہوئی ہے اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی مزید کشیدگی نہ ہو اور جنگ بندی قائم رہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک نے ’جنگ بندی‘ میں اہم کردار ادا کیا۔ سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اب بھی نازک ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ، پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کام کرتا رہے گا کیونکہ یہ پاکستان، اس کے لوگوں اور یقینی طور پر اس علاقے پر ایک خوفناک داغ ہے۔

ای پیپر دی نیشن