راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)پاکستان پوسٹ نے 2023 میں ہوئے بھرتی کے عمل کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے سخت افدامات شروع کر دیئے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ کی ہدایت پر ملک گیر سطح پر انکوائری کے بعد کمیٹیوں کی رپورٹ پر بھرتی ہونیوالے 5644 ملازمین میں سے مختلف کیڈرز کے 1189 کو گزشتہ ایک ماہ میں سکروٹنی کے بعد برطرف کیا جا چکا ہے جبکہ باقی ملازمین کیلئے دو سال بعد دوبارہ امتحان لینے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔ برطرف ملازمین میں سے 636 کو کوٹے سے زائد بھرتی، 145 ایکس سروس مین کوٹے کی خلاف ورزی، 140 کو بغیر میرٹ، 116 زائد العمری و ڈومیسائل وغیرہ کی بے ضابطگی اور باقی کو بھی مختلف الزامات پر برطرف کیا گیا۔ بھرتی کے دو سال بعد ایسے اقدامات پر ملازمین میں سخت تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ تا ہم برطرف ملازمین نے ملک بھر کی متعلقہ ہائی کورٹس سے فوری حکم امتناعی لے لیا ہے۔ پوسٹل ورکرز فیڈریشن نے پیر کو مرکزی صدر پرویز اختر کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں انتظامیہ کے احکامات کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ اجلاس میں شریک سردار محمد شفیق، وسیم عباس ستی، ملک یاسر فراز اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ قواعد کے تحت امتحان اور انٹرویو پاس کرنے والے ملازمین کو دو سال بعد دوبارہ امتحان لینے کے احکامات کا کوئی جواز نہیں بنتا اور انتطامیہ اس سے غلط مثال قائم کر رہی ہے۔ فیڈریشن میں شامل یونین نمائندوں پر مشتمل 10 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو معاملے کو حکومتی، قانونی اور سیاسی سطح پر اٹھائے گی اور آئندہ خا لائحہ عمل تیار کرے گی۔