اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان نے اس پورے عمل میں ظاہر کیا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، پاکستان نے ثابت کیا کہ جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہے جو پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ بھارت کا مؤقف تھا مقبوضہ کشمیر ان کا اندرونی مسئلہ ہے۔ بیانیہ کے لحاظ سے پاکستان کو بہت کامیابیاں ملیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سیز فائر قائم رہے اور یہ امن کی بنیاد بنے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات سے حل ہوں۔ ہمیں خطرہ محسوس ہو رہا ہے کہ بھارت کی طرف سے سیز فائر جاری نہ رہے۔ صدر ٹرمپ اور دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کیلئے اس وقت ایک بڑا امتحان ہے۔ ہمارے ہاں بھی دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں جن کا الزام بھارت پر ہے۔ بھارت نے دریائے سندھ پر حملہ کیا ہے۔ ماضی میں بھی پانی کو ایسے ہتھیار نہیں بنایا گیا۔ نئے معاہدوں کیلئے ضروری ہے کہ ہم پرانے معاہدوں پر عملدرآمد کریں۔ موجودہ صورتحال میں چین، ترکیہ، سعودی عرب کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان نے بھارت کے چھ جہاز گرائے۔ رافال گرا کر تاریخ رقم کی۔ بھارت تو کہتا ہے کہ پاکستان سے بات چیت نہیں کرنی۔ آج بھارت مذاکرات پر تیار ہے تو یہ پاکستان کی کامیابی ہے۔ چار پانچ دن پاکستان بھارت جنگ رہی۔ اس میں پاکستان کامیاب ہوا۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ممالک میں جنگ کسی کے حق میں نہیں۔ اسرائیل پر پاکستان کا مؤقف دنیا کے سامنے ہے، اس میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آ سکی ہے۔ اسرائیل سے متعلق ہماری پالیسی قائداعظم کے وقت سے چلی آ رہی ہے۔ ہمارے ہاں بھی دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں جن کا الزام بھارت پر ہے۔ عوامی بیان اپنی جگہ، اس وقت پاکستان اور بھارت میں سیز فائر موجود ہے۔ پاکستان کے پانی کے حق کا ہم پہلے سے ہی دفاع کرتے آ رہے ہیں۔ نئے کینالز پر ہمارا مؤقف ہے کہ مشاورت کے بغیر نہ بنائے جائیں گے، یہ کامیابی ہے۔ کینالز پر یکطرفہ فیصلہ رہتا تو ہمارا حکومت کے ساتھ رہنا مشکل ہوتا۔ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم میں کامیاب وہ ہو گا جو امن کی طرف جائے۔