لا قانونیت اور خوفزدہ بے بس معاشرہ 

 ہم میں برداشت بالکل ختم ہوتی جا رہی ہے آئے دن بدمعاشیاں بڑھتی جا رہی ہیں ہر طرف لا قانونیت نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں شرفاء نہ اپنے گھروں میں اور نہ ہی سڑکوں پر محفوظ ہیں جب تک ظالم کو اس کے کیے ہوئے ظلم کی سزا نہیں ملے گی تو اس وقت تک یہ بگڑا ہوا ماحول ٹھیک ہونے کی بجائے مزید خراب ہوتا جائے گا شہر لاہور میں دوسرے علاقوں کی نسبت بدمعاشیاں کچھ زیادہ ہی ہیں شرفاء  ان بدمعاشوں سے ڈرتے نہیں وہ ڈرتے تو اس لیے ہیں کہ جب کوئی وقوعہ ان کے ساتھ ہو جاتا ہے تو ان شرفاء￿  کو انصاف فراہم کرنے کی بجائے الٹا با اثر لوگوں کا ساتھ دیا جاتا ہے جس کے باعث یہ لوگ اپنی عزت کی خاطر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں اور بدمعاش یہ سمجھتے ہیں کہ یہ شرفاء￿  ڈر گئے ہیں۔

  کسی بھی معاشرے کی ترقی کا دارومدار قانون کی بالادستی اور حاکمیت پر ہوتا ہے صرف اْسی معاشرے میں مالی معاشی اور کاروباری سرگرمیاں پروان چڑھتی ہیں۔ جہاں عوام کو ہر قسم کا تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ ہر ملک میں قوانین ایسے بنائے جاتے ہیں کہ جہاں ادنیٰ اور کمزور ترین فرد کو تحفظ کا احساس ہو خواتین، بچے اور کمزور افراد بھی اپنے ا?پ کو محفوظ خیال کریں، طاقتور، غاصب، ظالم، استحصالی اور مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد کسی پر ظلم نہ کر سکیں لوگ اپنی جان و مال، عزت و آبرو اور املاک کو محفوظ خیال کریں۔ معاشرے کو پْر سکون اور پْرامن بنانے کیلئے قانون نافذ کروانے والے لاتعداد ادارے قائم کئے جاتے ہیں۔ جن کی تنخواہیں عوام کے ٹیکس سے ادا کی جاتی ہیں، یہ ادارے عوام کیلئے ''سیکیورٹی گارڈ'' کی ذمہ داری سرانجام دیتے ہیں جن کی تنخواہ عوام ہی ادا کرتی ہے مگر پاکستان میں حقیقتاً ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ لا قانونیت میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ ہر طرف ایک ہی گونج سنائی دیتی ہے کہ قانون ہے کہاں ؟ قوانین تو موجود ہیں مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہے اس کی اصل وجہ سرکاری اہلکاروں کی کرپشن، غفلت، تبادلوں کی لٹکتی تلوار اور نااہلی ہے، اگر دیکھا جائے تو چند لاکھ افراد کے لالچ اور بے حِسی کی سزا 22 کروڑ عوام کو مِل رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں پر حالت کچھ ایسی ہو چکی ہے کہ ’’چور چَکا چوہدری تے لْنڈی رن پردھان‘‘جب ایسی صورتحال پیدا ہو جائے گی تو آپ بتائیے شریف آدمی اپنی عزت کو بچانے کے لیے خاموشی کے علاوہ اور کیا کر سکتا ہے۔ پھر اس شریف آدمی کو اتنا تنگ اور پریشان کیا جاتا ہے کہ یہ خاموش کیوں ہے اس مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے غنڈے بدمعاش اسے بولنے پر مجبور کرتے ہیں۔ جیسے گزشتہ روز لاہور میں ایک ایسا وقوعہ پذیر ہوا جس میں ایک شریف آدمی کو بدمعاشوں نے اس وقت تنگ اور پریشان کرنا شروع کیا جب وہ اپنی گاڑی میں کہیں جا رہا تھا وہ اس کے باوجود بھی خاموشی سے چلتا گیا مگر ان بدمعاشوں نے اس کی خاموشی کو توڑنے کے لیے اس شخص پر بلا وجہ فائرنگ کرنا شروع کر دی جی ہاں پھر اس شریف آدمی عمران نامی جو کہ ایک مقامی تاجر ہے۔
 اس شریف آدمی کے ساتھ ہونے والے اس واقعہ کی تفصیل کچھ اس طرح سے بتائی جاتی ہے کہ لاہور کے علاقہ دھرم پورہ میں واقع بیجنگ انڈر پاس میں غیر ملکی مہمانوں کی سیکیورٹی پر مامور گارڈز نے کار سوار شہری کی گاڑی پر فائرنگ کرکے اسے تشدد کا نشانہ بنایا، تاہم نوجوان نے جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائرنگ کرنے والے گارڈ کو قابو کرلیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ جس میں ایک پرتعیش گاڑی کی حفاظت پر مامور مسلح سیکیورٹی گارڈز کو قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور ہتھیاروں کی نمائش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیکیورٹی گارڈز اور کار سوار شہری کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد انڈر پاس میں ٹریفک کی رفتار سست ہوگئی۔ اس دوران جدید ہتھیاروں سے لیس ایک درجن سے زائد مسلح افراد ڈبل کیبن گاڑیوں سے باہر نکلے اور کار سوار کو گھیرنے کے بعد تلخ کلامی شروع کردی، اسی دوران مسلح افراد میں سے ایک نے کار سوار پر اسلحہ تان کر گولیاں چلا دیں، ایک گولی شہری کی کار کی باڈی میں لگی۔ موقع پر موجود موٹر سائیکل سوار نوجوان کار سوار کی حمایت میں آگئے، اسی دوران نوجوان نے جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے اپنی گاڑی سے اتر کر فائرنگ کرنے والے گارڈ کو قابو کر لیا واقعے کا مقدمہ درج کر کے 4 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے لاہور پولیس کے مطابق مقدمے میں اقدام قتل ، تشدد اور ہراساں کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث 4 ملزمان کو گزشتہ روز ہی گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ سیکیورٹی کمپنی کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی، جس نے مختصر وقت میں ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ واقعہ میں ملوث باقی ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے اور جو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لے گا، اسے جیل کی سزا دی جائے گی۔ واقعے کے بعد پولیس نے گارڈ فراہم کرنے والی سیکورٹی کمپنی کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ سیکورٹی کمپنی کی جانب سے لاپرواہی اور ناقص نگرانی کے باعث ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں، اس لیے ان کے خلاف بھی سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اگر اس طرح عمل درآمد ہوتا رہے تو وہ دن دور نہیں جب پورا معاشرہ ایک سکون کی زندگی گزار سکے گا

ای پیپر دی نیشن