معاشی اصلاحات سے معاشی استحکام کا سفر

معاشی ترقی کا خواب اس وقت تک پورا نہیں ہو سکتا جب تک سیاسی استحکام ، امن و امان کی بہتر صورتحال اور کاروبار دوست پالیسیوں ہر مشتمل مر بو ط نظام قائم نہ ھوموجودہ حکومت کے معاشی استحکام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے نتائج سامنے انا شروع ہو چکے حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے تمام معاشی عشا ریے مثبت پرفارم کر رہے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے افراط زر کی شرح بھی نیچے ا چکی ہے حکومتی پالیسیاں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی مثبت ریٹنگ پاکستان کی معیشت میں بہتری کی گواہی دے رہی ہے  سٹاک مارکیٹ مستحکم پرفارم کر رہی ہے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر تین  بلین ڈالر سے بڑھ کر 12 بلین ڈالر ہو گئے ہیںان تمام پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کاپاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے حکومت کے تمام مثبت اقدامات کی مزید تصدیق بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کی ہے فچ ریٹنگز نے معاشی استحکام کی بحالی اور غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر کو مضبوط رکھنے کے لیے پاکستان کی پیش رفت کا اعتراف کیا ہے،  رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ پاکستان نے معاشی استحکام کی بحالی اور غیر ملکی زرمبادلہ کو مضبوط رکھنے میں پیش رفت دکھائی ہے مزید بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 27 جنوری کو پالیسی ریٹ کو کم کرکے 12 فیصد کرنے کا فیصلہ افراط زر پر قابو پانے میں حالیہ پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے، جو جنوری 2025 میں سال بہ سال صرف 2 فیصد رہ گئی تھی، جب کہ یہ جون 2024 (مالی سال 24) کو ختم ہونے والے مالی سال میں تقریباً 24 فیصد تھی فچ ریٹنگز نے معاشی استحکام کی بحالی اور غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر کو مضبوط رکھنے کے لیے پاکستان کی پیش رفت کا اعتراف کیا ہے، لیکن ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور بیرونی فنانسنگ اہم چیلنجز ہیں۔انہی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت نے اصلاحات رپورٹ جاری کی ہے۔یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ شمار کی جاتی ہے ۔ جس میں  جنوری 2024 سے جنوری 2025 کے آخر تک کے دورانیے کا جامع تجزیہ گیا ہے اور پالیسی و گورننس میں ہونے والی تبدیلیوں کو ڈیٹا پر مبنی تفصیلات کے ساتھ پیش کی گئی ہیں۔یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان میں حکومت کی اصلاحاتی ایجنڈے کو منظم انداز میں دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ گزشتہ 11 مہینوں میں، 120 سے زائد اصلاحات مختلف شعبوں میں نافذ کی گئیں، جن میں گورننس، اقتصادی پالیسی، قانونی فریم ورک، اور ادارہ جاتی کارکردگی شامل ہیں۔ یہ اقدام پالیسی تبدیلیوں کا درست اور شفاف ریکارڈ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا تاکہ پالیسی ساز ادارے، کاروباری برادری اور بین الاقوامی ادارے پاکستان کے بدلتے ہوئے گورننس ماڈل کے ساتھ مؤثر انداز میں جْڑ سکیں اور ان کا تجزیہ کرسکیں۔ یہ رپورٹ بین الاقوامی رپورٹس کے برعکس، جن میں صرف جنوری سے مئی تک کا ڈیٹا شامل ہوتا ہے، پورے سال کا تجزیہ پیش کرتی ہے تاکہ گورننس، احتساب اور شمولیت پر ایک مکمل اور حقیقت پر مبنی جائزہ فراہم کیا جا سکے۔رپورٹ کے اہم نکات میں حکومت کی جانب سے کی گئی 120 اصلاحات کا تفصیلی جائزہ شامل ہے، جن میں گورننس، معاشی استحکام، اور سماجی شمولیت شامل ہیں۔گورننس، احتساب اور شفافیت کے حوالے سے ایک مکمل جائزہ فراہم کیا گیا ہے۔ درست اور مکمل نمائندگی کے حوالے سے پالیسی میں ہونے والی تبدیلیوں کے حقیقی اثرات کو سامنے لایا گیا ہے تاکہ پاکستان کی ترقی کو بہتر انداز میں سمجھا جا سکے۔ کلیدی چیلنجز کا احاطہ اس رپورٹ میں کیا گیا ہے حکومت کی جانب سے معاشی عدم استحکام، بلند افراطِ زر، کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر، قرضوں کے دباؤ، سیاسی پولرائزیشن، اور بیوروکریسی کی غیر مؤثر کارکردگی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیلات شامل ہیں۔چند نمایاں اصطلاحات میں گورننس اور عوامی شعبے کی اصلاحات کی تفصیلات درج ہیں? 150000وفاقی ملازمتوں میں کمی کرکے اخراجات کم کیے گئے۔حکومتی بورڈز میں 33% خواتین کی نمائندگی کو لازمی قرار دیا گیا معاشی و مالیاتی اصلاحات افراطِ زر مئی 2023 میں 38% سے کم ہو کر دسمبر 2024 میں 4.1% تک آ گئی۔  جی ڈی پی کی شرح نمو 0.29% سے بڑھ کر 2.38% ہو گئی، اور 2025 میں 3.5% تک پہنچنے کی توقع ہے۔تجارتی خسارہ $27.47 بلین سے کم ہو کر $17.54 بلین رہ گیا۔ پنشن ریفارمز سے آئندہ 10 سالوں میں 1.7 ٹریلین روپے کی بچت متوقع۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بحالی، غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ۔اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارتی سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی مثبت نتائج سامنے ائے ہیں۔گرین پاکستان پروگرام کے تحت 67.5 ملین درخت لگائے گئے۔تعلیم و مہارت کی ترقی100 ای سی ای (ابتدائی بچپن کی تعلیم) مراکز قائم کیے گئے۔ قومی ڈیجیٹل لرننگ پلیٹ فارم کا آغاز کیا گیا ہے سماجی و انسانی حقوق کی اصلاحات کے حوالے سے خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے قومی پالیسی منظور منظور کی گئی ہے۔  اس وقت ملک کو بیک وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں دہشت گردی،  معاشی صورتحال سرفہرست ہیں - ان تمام درپیش مشکلات سے اس وقت تک  مقابلہ نہیں کیا جا سکتا جب تک  معاشرے میں موجود تقسیم کو ختم نہ کیا جا سکے- حکومت پر بالخصوص اس کی بھاری ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملک میں اتفاق و اتحاد کی فضا پیدا کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے - اپوزیشن جماعتوں کا مثبت کردار  درپیش چیلنجز  نکلنے کے لیے  انتہائی اہم ہے۔

ای پیپر دی نیشن