تذکرہ ایمنہ اردگان، مریم نواز اور مقابلے کی فضا کا

ان دنوں کم از کم لاہور میں ایک بہت ہی مثبت منظر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ہر صبح ایک مقررہ وقت پرنیا ہیوی رکشا لوڈر رکتا ہے۔ شہر کوصاف رکھنے کیلئے مقررمستعد ورکر رکشے سے اتر کر تیزی سے ہر گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔ کوڑے کی ٹوکریا ں رکشے میں الٹتے ہیں اور یہ جا وہ جا۔ کسی کسی جگہ اس وردی پوش عملے میں شامل کوئی ورکر فون پر کوڑا اکٹھا کرنے کی وڈیو بھی بناتا ہے تاکہ دفترمیں بیٹھے اپنے صاحب کو اپنی کارکردگی کا ثبوت دیتا جائے۔ حکومت کسی کی ہو، صفائی عوام کی ضرورت ہے۔ ماضی میں اس چابکدستی کا کبھی مظاہرہ نہیں ہوا تو لوگ حیران تو ہوں گے۔ عالم اسلام کے ایک منفرد راہنما کا ایسی صفائی کا جذبہ تو مقامی تھا لیکن اس کی چمکتی مشینری کی باتیں اس وقت سامنے آئیں جب جناب طیب اردگان پاکستان آئے تو ترکی کی خاتون اول محترمہ ایمنہ اردگان بھی ہمراہ تھیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسلام آباد میں ترکیہ کی خاتون اول محترمہ ایمنہ اردگان سے ملاقات بھی کی اور ترکیہ کی خاتون اول کا پرتپاک استقبال کرنے کے بعدپاکستان آمد پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر پاکستان ترکیہ پارٹنر شپ برائے سسٹین ایبلٹی کے تحت سرکلر اکانومی کی تقریب میں شرکت کے بعدوزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کیا اور پنجاب میں صفائی کے نظام کا خصوصی تذکر ہ کرتے ہوئے بتایا کہ ستھرا پنجاب پروگرام انتہائی اہم اور انقلابی پراجیکٹ ہے۔ ستھرا پنجاب محض ایک پالیسی نہیں، بلکہ ایک عزم، ایک وژن ہے جو پنجاب کے مستقبل کو سنوارنے کیلئے ترتیب دیا گیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کاحلف اٹھاتے ہی عزم کیا کہ صوبے کے ہر شہر اورہر گاؤں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق صاف ستھرابنائیں گے۔ ہم دنیا کے ترقی یافتہ شہروں کی خوبصورتی اور صفائی کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں،پاکستان اور پنجاب کے شہری بھی اسی معیار کے مستحق ہیں۔ستھرا پنجاب پروگرام کے ذریعے صفائی اورکچرے کے موثر انتظام اور ماحولیاتی تحفظ میں ایک تاریخی تبدیلی لانے کا عزم کیا ہے۔ ستھرا پنجاب کے تحت ایک نئی انڈسٹری بن رہی جس سے ایک لاکھ سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ نہ صرف روزگار میں اضافہ ہوگا بلکہ پنجاب کی مقامی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔ستھرا پنجاب منصوبے کے تحت اربوں روپے کے معاہدے کیے جا چکے ہیں، سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کو فروغ مل رہا ہے۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ستھرا پنجاب پروگرام کیلئے  120 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مقامی صنعتیں اور کاروباری برادری پنجاب کے صفائی کے نظام میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ لاہور میں ہم نے دنیا کا سب سے بڑا ڈور ٹو ڈور ویسٹ کلیکشن میکنزم متعارف کرایا ہے۔ یہ سہولت پنجاب کے تمام شہری علاقوں تک پہنچائیں گے۔ دیہی علاقوں میں صفائی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے ہم نے ماحول دوست لوڈر رکشے اور دیگر چھوٹے مشینری یونٹس متعارف کرائے ہیں۔ پائیدار صفائی کے نظام کو فروغ دے کر ہم فضائی آلودگی، ماحولیاتی آلودگی اور بیماریوں کی روک تھام میں نمایاں بہتری لا رہے ہیں۔ امینہ اردگان کی شکر گزار ہوں جنہوں نے صفائی کیلئے ہمیں بین الاقوامی بہترین طریقہ کار سے روشناس کروایا۔ ترکیہ کے ویسٹ مینجمنٹ ماڈل کی بدولت ہم نے پنجاب میں جدید موثر اور پائیدار صفائی کا نظام تشکیل دیا ہے۔ موجودہ وزیر اعظم اورماضی کے وزیر اعلی شہباز شریف کے دورمیں پنجاب کے گلی کوچوں سے کوڑا اٹھانے کی ٹرانسپورٹ فراہم کرنے میں ترکی کی کمپنیوں نے بنیادی کردار ادا کیا تھا اوراب ایک قدم آگے بڑھ کر گھر گھر کوڑا جمع کرنے کیلئے نئے تکنیکی میکنزم نے رواج پایا ہے تو موجودہ وزیر اعلی نے اس کا کریڈٹ اپنے ساتھ ساتھ ترکی کو بھی دیا ہے جوخوش آئیند ہے۔ صفائی کے ساتھ ساتھ بہت سے دوسرے عوامی پراجیکٹس کی طرح اب جو ضرورت مند اور نادار بے گھر افراد کیلئے 3مرلہ کے مفت پلاٹ دینے کی سکیم پر عمل درامد کا اعلان ہوا ہے تو لگتا ہے کہ مریم نواز نے اپوزیشن کو سیاست میں ٹف ٹائم دینے کیلئے عام لوگوں کی نبض پر ہاتھ رکھ دیا ہے۔ پرگرام کے تحت پہلے مرحلے میں 22اضلاع میں 33 سکیموں میں 1892، راولپنڈی ڈویژن کے 4 اضلاع میں 5سکیموں میں 658، فیصل آباد کے 5اضلاع کی 4سکیموں میں 288، لاہور ریجن کے 3اضلاع کی 5سکیموں میں 518، بھکر ریجن کی 7سکیموں میں 131، ملتان ریجن کے 5اضلاع کی 9سکیموں میں 270، بہاولپور ریجن کی 3سکیموں میں 27، حضرو، اٹک، جہلم، گجرات اور منڈی بہاوالدین میں تین مرلہ سکیم کے تحت پلاٹ ملیں گے۔ فری پلاٹ سکیم میں چنیوٹ، ماموں کانجن، سلانوالی، جھنگ، پتوکی، اوکاڑہ، رینالہ خورد، بھکر، خوشاب، لیہ، وہاڑی، لودھراں، ساہیوال، چیچہ وطنی، فورٹ منرو، راجن پور، بہاولپور اور بہاولنگر بھی شامل ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ہر شہری کے پاس اپنا گھر میرا خواب ہے۔بات سے بات نکلتی ہے۔ان دنوں مقابلے کی فضا ہے صوبوں کے مابین کارکردگی کا مقابلہ اورپنجاب کے اندرجوانو ں کا۔ پنجاب کا ایک اہم مسئلہ بے روزگاری بھی ہے۔ سرکاری ملازمت کے موقع بہت کم رہ گئے ہیں۔چنانچہ مقابلہ کی فضا بڑھ رہی ہے۔ایسے میں محنت کرنے والوں کیلئے وظائف اور لیپ ٹاپ بہت معاون ہوسکتے ہیں اور پنجاب حکومت اس میدان میں بھی آگے ہے۔اس وقت سب سے سنہری سرکاری جاب میڈیکل کے شعبے میں تصور کی جاتی ہے۔مگر اس کے لئے میڈیکل کے طلبا کو جان بھی بہت کھپانی پڑتی ہے اور مقابلہ بھی ایسا کہ اعشاریہ ایک کے فرق کے ساتھ کالجوں میں میرٹ کا تعین ہونے لگا ہے۔مقابلے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا ہے کہ میڈکیل کالجوں کے بعض حیران کن نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ لاہور میں کنگ ایڈورڈ کا میرٹ اس لئے ٹاپ پر رہتا ہے کہ اس کے طلبا و طالبات بہترن نتائج دیتے ہیں۔ اب یہ منظر بھی چونکا رہا ہے کہ بعض نئے کالجوں کے طلبا نے اس بار پوزیشنیں لی ہیں۔اس بار ایم بی بی ایس تھرڈ پروفیشنل کے سالانہ امتحانات میں لاہور جنرل ہسپتال سے منسلک امیر الدین میڈیکل کالج و پی جی ایم آئی کے ہونہار طالب علم ثقلین امداد نے صوبہ بھر کے 43میڈیکل کالجز میں دوسری پوزیشن حاصل کر کے اے ایم سی،میڈیکل ٹیچرز اور والدین کا سر فخر سے بلند کیا ہے اس شاندار کامیابی پر اساتذہ کرام اور طلباء و طالبات انتہائی پر مسرت اور جوش و جذبے سے سرشار دکھائی دیتے ہیں۔ تجاوزات کے خاتمے سے گھر گھر صفائی کے میکنزم تک اور طلبا و طالبات کو بائیکس لیپ ٹاپ اور وظائف کی سہولت ک ذریعے مقابلے کی فضا میں لانے تک سارے اقدامات اچھے ہیں مگر وہ جوکہا جاتا ہے کہ کام وہ اچھا ہے جس کا انجام اچھا ہے تو اب اصل کامیابی تب ہوگی جب ہر منصوبہ بخیر و خوبی انجام کو پہنچے گا۔ صفائی کے لئے گھر گھر رکنے والے رکشہ والوں کو اگر اس کام کی تنخواہ سرکار نے دینی ہے تو انہیں گھر گھر سے پہلے کی طرح دو سو چار سو لینے کا سلسلہ ترک کرنا ہو گا۔جن طالب علموں کو لیپ ٹاپ اور بائیکس اک خاص مقصد کے لئے دی گئی ہیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اس سہولت کا ٹارگٹ کے مطابق استعمال ہو رہا ہے یا نہیں۔ تین مرلہ سکیم کیلئے الاٹمنٹ شفاف ہے کہ نہیں۔ یہ سب کچھ اب دیکھنا ضروری ہے اور یہی امتحان کی گھڑی ہے۔
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن