لاہور(کامرس رپورٹر) سگریٹ کی صنعت نے بجٹ سے قبل حکومت سے بڑے ٹیکس ریلیف لینے کیلئے لابنگ تیز کردی ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ بھی سگریٹ کی صنعت کو ریلیف دینے کی حکومتی تجاویز کو قبول کرنے کی طرف مائل نظر آتا ہے۔ یہ ایک ایسی پیشرفت ہے جس سے فنڈ کے تمباکو کی صنعت کے ساتھ کھڑے ہونے کے بارے میں خدشات پیدا ہوتے ہیں۔ حکومت نے اگر بجٹ میں تمباکو کی صنعت کو ٹیکسوں میں رعائت دی تو اس شعبے کی آمدن میں ممکنہ طور پر سالانہ 10 سے 20 ارب روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ دوسری طرف ایسے کسی اقدام سے ملک کے صحت کے نظام پر جو بوجھ پڑے گا، وہ اس سے حاصل ریونیو سے ممکنہ طور پر 10 گنا زیادہ ہوگا۔ یہ بات ایس پی ڈی آئی کے تمباکو کی صنعت کے ٹیکس ہتھکنڈوں کے بارے میں منعقدہ گول میز مذاکرے میں ماہرین نے کہی ہے۔ سگریٹ کی صنعت نئے بجٹ میں ہزار سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی5050 روپے سے کم کرکے 3800 کرنے اور ٹیکس کا تیسرا درجہ متعارف کرنے کیلئے حکومت پر زور دے رہی ہے، جس کے تحت ہزار سگریٹ پر 2525 روپے ٹیکس وصول کیا جائے۔ سگریٹ کی صنعت نے ٹیکس ریلیف کیلئے یہ مطالبات ایسے موقع پر سامنے رکھے ہیں، جب پہلے ہی سگریٹ ساز اداروں کے بارے میں پیداوار کے ڈیٹا میں گڑ بڑ کے ذریعہ ٹیکس چوری کے الزامات تقویت پکڑ رہے ہیں۔