ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوا اور تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 4 جبکہ مسلم لیگ (ن) نے 3 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی۔ پنجاب‘ خیبر پی کے میں پی ٹی آئی، سندھ میں پی پی کو برتری حاصل ہے۔ تحریک انصاف اپنی جیتی ہوئی قومی اسمبلی 2 نشستیں ہار گئی۔ ملک کے 35 حلقوں میں ضمنی الیکشن گزشتہ روز مکمل ہوگئے۔ پاک فوج کی نگرانی میں پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک ہوئی۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلی پنجاب کے دو حلقوں کے ضمنی الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے کی شرح عام انتخابات کی نسبت بہت کم رہی۔ الیکشن کمشن نے اعلان کیا ہے کہ ایکشن ایکٹ سیکشن9 کے تحت جن حلقوں میں خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح 10فیصد سے کم ہوگی۔ اس کے نتیجے کو کالعدم قرار دے دیا جائیگا۔ الیکشن کمشن نے 1727 پولنگ سٹیشن حساس قرار دیئے تھے جبکہ 807 پولنگ سٹیشن سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹر کیے گئے۔ این اے 124 مسلم لیگ(ن) کے شاہد خاقان جیت گئے‘ پی ٹی آئی کے غلام محی الدین ہار گئے۔ این اے 131 میں مسلم لیگ(ن) کے سعدرفیق پی ٹی آئی کے ہمایوں اختر سے آگے تھے۔ این اے 60 سے پی ٹی آئی امیدوار راشد شفیق جیت گئے جبکہ مسلم لیگ(ن) کے سجاد خان ہار گئے‘ این اے 53 پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان جیتے‘ مسلم لیگ(ن) کے وقار احمد ہار گئے‘ این اے 35 میں پی ٹی آئی کے نسیم علی شاہ ہارے‘ ایم ایم اے کے زاہد درانی جیتے‘ این اے 63 پی ٹی آئی کے منصور حیات جیتے‘ مسلم لیگ(ن) کے عقیل ملک ہارے‘ این اے 292 مسلم لیگ(ن) کے اویس لغاری جیتے‘ پی ٹی آئی کے مقصود خان ہارے‘ این اے 243 پی ٹی آئی کے عالمگیر خان جیتے‘ ایم کیو ایم کے عامر چشتی ہارے‘ این اے 56 مسلم لیگ(ن) کے ملک سہیل خان جیتے‘ پی ٹی آئی کے ملک خرم علی ہارے۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف 6‘ مسلم لیگ(ن) 4 جبکہ ایک نشست پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں حمزہ شہباز کی خالی کردہ قومی اسمبلی کی نشست این اے 124 پر سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی شاندار کامیابی پر مسلم لیگی کارکن اور ان کے حامیوں نے خوشی سے جشن منایا۔ نوازشریف‘ شہبازشریف کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ اس موقع پر یوسی چیئرمین حاجی حنیف اور یوسی چیئرمین 171 عامرخان کی جانب سے مٹھائی تقسیم کی گئی۔ کارکنوں کے ایک گروپ نے ڈپٹی میئر سواتی خان اور میاں طارق کی قیادت میں داتا دربار پر حاضری دی۔ سابق وزیراعلیٰ کے مشیر تنویرعالم بٹ مرحوم کے صاحبزادگان نے داتا دربار میں نیاز تقسیم کی۔ عمران خان چور دروازے سے برسراقتدار آئے آج عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی انتخابی بے ضابطگیاں ہوئیں۔ چالیس سے زائد پولنگ سٹیشن ایسے تھے جہاں کا انچارج پریزائیڈنگ افسر نہیں تھا‘ جولائی کا الیکشن بھی برداشت کیا۔ الیکشن کمشن اپنا کام نہیں کرسکتا تو استعفے دے کر گھر چلا جائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ چیف الیکشن کمشنر جواب دیں کہ پولنگ سٹیشن کا انچارج کون ہوتا ہے۔ میری بات کا جواب نہیں ہے تو استعفے دے کر گھر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ نے احتساب کرنا ہے تو کرلیں ہم نے پرویزمشرف کو بھگتا۔ انہوں نے کہا کہ میں انشاءاللہ قومی اسمبلی میں عوام کی نمائندگی کروں گا۔ این اے 69 گجرات 2 سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے بیٹے مسلم لیگ ق کے مونس الٰہی 61723 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے جبکہ مسلم لیگ ن کے عمران ظفر 19067 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ این اے 65 چکوال 2 سے مسلم لیگ ق کے چودھری سالک حسین 98364 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔ تحریک لبیک کے محمد یعقوب 34811 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ چودھری سالک حسین مسلم لیگ ق کے صدر شجاعت حسین کے صاحبزادے ہیں۔ خیبر پی کے میں اکرم خان درانی کی خالی کردہ قومی اسمبلی کی نشست پر ان کے صاحبزادے زاہد درانی ایم ایم اے کے ٹکٹ پر کامیاب ہو گئے۔ این اے 65 چکوال 2 کے پولنگ سٹیشنز میں خاتون نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ پولنگ سٹیشنز 407، 406،405، 404 اور 402 پر خواتین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ الیکشن کمشن نے نوٹس لے لیا۔ پی پی 201 ساہیوال 6 سے پی ٹی آئی کے سید صمصام بخاری 58280 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ مسلم لیگ ن کے محمد طفیل 51662 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ فیصل آباد سے جعفر علی بچہ پنجاب اسمبلی کی نشست جبکہ قومی اسمبلی پر علی گوہر خان کو برتری حاصل ہے۔ ضمنی انتخابات نتائج کے بعد تحریک انصاف قومی اسمبلی کی 4 نشستیں جیت کر 151، مسلم لیگ ن بھی 4 سیٹیں جیتنے کے بعد 81، مسلم لیگ ق 2 نشستیں جیت کر پہلے والی پوزیشن 3 پر آ گئی، ایم ایم اے ایک نشست جیت کر 12 سیٹوں کی پوزیشن پر آ گئی۔ این اے 124 لاہور سے حمزہ شہباز کی چھوڑی نشست پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بہت بڑے مارجن سے پی ٹی آئی کے غلام محی الدین کو ہرا دیا۔ مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی 75012 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے جبکہ پی ٹی آئی کے غلام محی الدین 30115 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ این اے 124 سے مسلم لیگ ن کے کامیاب امیدوار شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں، حکومت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی، تحریک انصاف سے دوگنے ووٹ حاصل کئے ہیں، عوام نے ثابت کر دیا کہ وہ کل بھی نواز شریف کے ساتھ تھے آج بھی ساتھ ہیں۔ یقین تھا ضمنی انتخابات میں فتح ہماری ہو گی۔ عمران خان چور دروازے سے آئے، آج عوام نے مسترد کر دیا۔ نواز شریف کے ساتھ عوام کی محبت دیدنی ہے، حکمران جماعت سارا دن ہمارے نام لیکر جھوٹ بولتی رہی، ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔
پی ایس 30، پی ایس 87سے پیپلزپارٹی کے دونوں امیدوار کامیاب
کراچی میں این اے 243 میں اتوار کو ضمنی انتخاب کے سلسلے میں پولنگ ہوئی۔ عام انتخابات کی نسبت ضمنی انتخاب میں ٹرن آﺅٹ انتہائی کم دیکھا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ 243 کراچی کی نشست وزیراعظم عمران خان نے خالی کی تھی۔ غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے عالمگیر خان نے ایم کیو ایم کے امیدوار عامر ولی چشتی کو ہرا دیا۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے این اے 243 کے امیدوار عامر ولی الدین چشتی نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ انتخابات شفاف ہوں گے۔ پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ایس ایم پبلک سکول گلشن بلاک کراچی کے پولنگ سٹیشن پر 74 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ حلقہ این اے 243 کے ضمنی انتخاب کے سلسلے میں پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی، نائب صدر سندھ راشد حسین ربانی، ضلع شرقی کے صدر اقبال ساند ، کراچی ڈویژن کے خالد لطیف، قائم مقام جنرل سیکرٹری عبدالرحیم، ضلع کورنگی کے صدر جاوید شیخ سمیت دیگر عہدیداران نے مختلف کیمپوں کا دورہ کیا۔ پی پی 40 خضدار 3سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد اکبر 10,381 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ آزاد امیدوار مہر شفیق الرحمن 8280ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ پی ایس 87 ملیر سے ایم کیو ایم کی امیدوار خالدہ اطیب نے مختلف پولنگ سٹیشنوں کا دورہ کیا۔ پی ایس 30سے پیپلزپارٹی کے ........ احمد رضا اور پی ایس 87سے پی پی کے محمد ساجد جیت گئے۔ بالترتیب 35,249اور 22,654 ووٹ لئے۔