اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ کے امور ،ریلیف اور ممکنہ ٹیکسیشن اقدامات کے لئے بات چیت کا آغاز آج سے متوقع ہے ،ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف کے وفد کی آمد مئی کو شیڈول ہے اور اس کی اسلام آباد میں آمد کے ساتھ ہی بات چیت شروع ہو جائے گی جو اس ہفتہ کے اختتام تک جاری رہے گی ،وزارت خزانہ پہلے ہی ریلیف اور ریونیو اقدامات کی تجاویز پر کام کر چکی ہے ، جس پر آئی ایم ایف کو آمادہ کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ ٹیکس ادا کرنے یا ٹیکس نہ دینے والوں کو نیٹ مین لانے کے لئے پلان تیار کیا گیا ہے ،اس پر آئی ایم ایف سے بات ہو گی ، موحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے حکومت کے مجوعی اقدامات پر بھی مذکرات ہوں گے ، آ ئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس سلیبز میں 2.5 فیصد تک ریلیف دینے کی تجویز بھی زیر غور آئے گی ،ذرائع نے بتایا کہ ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس شرح 5 فیصد سے کم ہو کر 2.5 فیصد ہو سکتی ہے۔ ماہانہ ایک لاکھ 83 ہزار تنخواہ پر انکم ٹیکس 15 فیصد سے کم ہو کر 12.5 فیصد ہو سکتا ہے، ماہانہ 2 لاکھ 67 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس 25 فیصد سے کم ہو کر 22.5 فیصد ہو سکتا ہے، ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس 30 فیصد کے بجائے 27.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔،ذرائع نے مزید بتایا کہ صنعتوں کے لیے درآمدی خام مال پر 200 ارب روپے کا ودہولڈنگ ٹیکس ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ کاٹن کے حوالے سے بھی ریلف دینے کی تجویز ہے،جبکہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں ایگزامشنز کو ختم کیا جائے گا ۔ای کامرس پر بھی ٹیکس لگنے کا امکان ہے ۔